عبیداللہ علیم تم اصل ہو یا خواب ہو ، تم کون ہو

تم اصل ہو یا خواب ہو ، تم کون ہو
تم مہر ہو ، مہتاب ہو ، تم کون ہو

جو آنکھ بھی دیکھے تمہیں ، سرسبز ہو
تم اِس قدر شاداب ہو ، تم کون ہو

تم لب بہ لب ، تم دل بہ دل ، تم جاں بہ جاں
اک نشہ ہو ، اِک خواب ہو ، تم کون ہو

جو دستِ رحمت نے میرے دل پر لکھا
تم عشق کا وہ باب ہدہو ، تم کون ہو

میں ہر گھڑی اِک پیاس کا صحرا نیا
تم تازہ تر اِک آب ہو ، تم کون ہو

میں کون ہوں وہ ، جس سے ملنے کے لیے
تم اس قدر بے تاب ہو ، تم کون ہو

میں تو ابھی برسا نہیں ، دو بُوند بھی
تم رُوح تک سیراب ہو ، تم کون ہو

یہ موسم کمیابی گُل کل بھی تھا
تم آج بھی نایاب ہو ، تم کون ہو

چُھوتے ہو دل کچھ اِس طرح ، جیسے صدا
اِک ساز پر مِضراب ہو ، تم کون ہو​

دل کی خبر دنیا کو ہے ، تم کو نہیں
کیسے میرے احباب ہو ، تم کون ہو

وہ گھر ہوں میں ، جس کے نہیں دیوار و در
اُس گھر کا تم اسباب ہو ، تم کون ہو

اے چاہنے والے !! مجھے اِس عہد میں
میرا بہت آداب ہو ، تم کون ہو

عبید اللہ علیم​
 
Top