تمہی ہو میرے دل کا محور، تمہی پہ ختم میری حیات ہے

ایم سعدی

محفلین
تمہی کو چاہا، تمہی کو سوچا، نہ تجھ سے بڑھ کر کوئی اور دیکھا،
تمہی ہو میرے دل کا محور، تمہی پہ ختم میری حیات ہے..
اک عرصے سے ہوں میں دربدر، کر رہا ہوں مسلسل سفر،
ہے امید بھی، مگر لاحاصل، یہ محبت کی جو سوغات ہے..
مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا، میں نے جی بھر کے جی لیا،
ہے اپنے اندر صدیاں سموئے، جو لمحے کی تجھ سے ملاقات ہے..
سوچا بھی نہ تھا میں نے کبھی، ہوا ہے جب سے وہ اجنبی،
تب سے میں سمیٹ رہا ہوں، بکھری ایسی میری ذات ہے..
تیری یاد کی ہی برسات ہے، تو ساتھ ہے، عالم تخیلات ہے،
تو ہی ہے طلب سعدی کی، تو ہی کل کائنات ہے..
 
Top