تعلیم عام کرو

نعرہ ہے تعلیم عام کرو،،،،،

لیکن تعلیم کون سی عام کی جائے سوال تو یہ ہے نہ،،،،،،،،،؟؟؟؟

امیروں والی ،غریبوں والی،یا مدارس والی،،،،
بھیا کون سی تعلیم کا نعرہ لگا رہے ہیں ،ذرا وضاحت تو فرمائیں،،،،،،،،

کیوں کہ تعلیم کے اب تین درجے بنا دیے گئے ہیں ،بولیں تو نصاب،،،،

جیسے انسانی ذہن کے تین درجے ہیں ایسے ہی اب ان کے مطابق تعلیم بھی انہیں تین درجوں کے گرد گھومتی ہے ،،،

پہلا درجہ بہت زیادہ کند زہن طلباء،دوسرا درجہ متوسط زہن کے حامل طلباء،تیرا درجہ ذہین طلباء،
لیکن اب تو تعلیم کے بھی ایسے ہی درجے بنا دیے گئے ہیں،

پہلا غریب لوگون کے لیے تعلیم ،

دوسری تعلیم متوسط لوگوں کے لیے ،

اورا تیسری تعلیم اعلیٰ سطح کے امیر لوگوں کے لیے ،

پہلے طبقہ کے لوگ وہ ہیں جن کی تعلیم اکثر مدارس دینیہ میں ہوتی ہے ،چاہے وہ ذہنیت میں تیسرے درجے کے ہی مالک کیوں نہ ہوں،(یہ اکثریت کی بات ہے اس کا مطلب یہ نہ سمجھا جائے امیر بچے مدارس میں تعلیم حاصل نہیں کرتے)

دوسرے طبقے کے لوگ اگر ان میں ذہانت ہے تو میڑک تک تو ان کے والدین ان کے اخراجات برداشت کرتے ہیں ،آگے کی تعلیم اللہ حافظ ،،،،،،،،

تیسرے طبقے کے لوگ وہ ہیں جن کے پاس چاہے ذہانت ہو یا نہ ہو وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں ،چاہے قابلیت کی ق والی جوں تک ان کے کان پر نہ رینگتی ہو،

کیوں کہ انکے پاس پیسہ ہے ،سفارش ہے ،وہ لاکھوں کی فیس ادا کر سکتے ہیں ان کے لیے تو کوئی مسئلہ نہیں،پھر یہی لوگ بڑے ہو کر اعلیٰ اعہدوں پر فائز ہوتے ہیں ،جن کے یہ قابل بھی نہیں ہوتے خیر پھر وہ ظلم کیا جاتا ہے اس عہدے پر کہ اللہ معاف کریں،

لیکن سوال تو یہ ہے نہ کہ تعلیم کے درجے کیوں مقرر کر دیے گئے ہیں نصاب کیوں الگ کر دیا گیا ہے ،
فیسیں اتنی زیادہ کیوں کر دی گئی ہے ،امیروں کے لیے الگ سکولز ،کالجز ،یونیورسٹیز کیوں ،ہیں کیا اب تعلیم پر بھی صرف امیر کا حق ہے ،کیا تعلیم کے لیے بھی اب امیری لانی ہوگی ،،،

ہماری حکومت نعرے تو لگاتی ہے تعلیم عام کرنے کے لیکن ایسے اقدام کیوں نہیں اٹھائے جاتے جس سے ایک عام ،اور غریب شہری بھی بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوا سکے ،

اب ہم لوگوں نے تعلیم کو بھی کاروبار بنا لیا ہے ،
اگر شک ہے تو کسی بھی بورڈ کا دورہ کر کے دیکھ لیجئے یا کسی بھی اچھے سے سکول کا وزٹ کر لیجئے ،آپ کو خود پتہ چل جائے گا امتحانات کے نام پر لاکھوں روپے لوٹے جاتے ہیں غریب عوام سے ،،،،

پھر کہتے ہیں ہم پڑھا لکھا پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں ،،خاک پڑھا لکھا پاکستان دیکھنا چاہتے ہو اگر تم لوگ واقعی میں مخلص ہوتے تو آج یہ حال نہ ہوتا ،

بالفرض اگر کسی غریب نے اپنا خون پسینہ بہا کر اولاد کو پڑھا دیا ,اعلیٰ تعلیم دلوا دی ,تو کیا گارنٹی ہے کہ اس کی قابلیت کے پیش نظر اسے اچھی نوکری بھی ملے گی.....؟؟؟
وہ نوکری کے لیے ترستا ہے اسے اس کی قابلیت کی وجہ سے نہیں بلکہ رشوت نہ ہونے کی وجہ سے در در کی خاک چھاننی پڑتی ہے ،

آخرکار بات رکشہ چلانے پر ہی پہنچ جاتی ہے ،،،

اگر تم لوگ مخلص ہوتے ،،،،،،،

چلو چھوڑو صاحب،،،،!!!

کون سا ہمارے ڈھنڈورا پیٹنے سے کسی نے تعلیم کے لیے پیسہ نہیں محنت کو دیکھنا ہے ،،،

‫#‏متجسس‬
 
Top