تعلیمی تنزلی آخر کیوں؟

ہم تعلیمی زبوں حالی کے دور سے گزر رہے ہیں لیکن اُمید کادامن چھوڑنایامایوس ہوجانابلند ہمت قوموں کاشیوہ نہیں ہے ۔ ہماری تاریخ گواہ ہے کہ علمی کام کرنے والے افراد وسائل کے منتظر نہ رہے اورنہ ہی وسائل کی عدم دستیابی ان کے راستے کی رکاوٹ بن سکی۔ آج کابچہ دس جماعتیں (میٹرک) تو پاس کرلیتا ہے لیکن اُس کے اَفکار میں کوئی طلاطم برپا نہیں ہوتا ۔وہ اپنی منازل سے بے خبرہوتاہے، اسے اپنے مستقبل سے آگاہی حاصل نہیں ہوتی، وہ اپنے تابناک ماضی سے رُوشناس نہیں ہوتا۔ جغرافیہ کی مدمیں اُسے پاکستان کے صوبوں، شہروں اوراضلاع کا بھی علم نہیں ہوتا، اسے موجودہ دورمیں ٹی وی سکرین پر نظر آنے والے فنکاروں کی لسٹیں تو اَزبر ہوتی ہیں مگراپنے اَسلاف میں سے عظیم تاریخی ہستیوں سے شناسائی نہیں ہوتی اورہمارے گریجویٹ طلباء کو عصری بین الاقوامی معاشیات، سائنس اورٹیکنالوجی کی توضرورخبر ہوتی ہے مگرافسوس! انہیں مسلمان ہوتے ہوئے بھی اپنے عظیم تاریخی محسنوں، سکالرز، سپہ سالار اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ تاریخی شخصیات کے نام تک معلوم نہیں ہوتے۔ وہ سرسیدکوایک مصلح کے طورپر جانتے ہیں تو کیا انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ مجددالف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی عظیم اصلاحی تحریک اوربے دریغ قربانی بھی صفحۂ تاریخ کا عظیم حصہ ہے۔ آج کا ماسٹر ڈگری ہولڈر ناز و نخرے اور فخر سے ٹوٹی پھوٹی انگریزی تو بول لیتاہے مگروضو اورغسل کے مسائل نہیں بتاسکتا۔ اگر وہ انگریزی کو ہی ترجیح دیتے ہیں تو کم از کم انگلش گرائمر پر عبورہی حاصل کر لیا ہوتا اور اور ان کی زبان میں روانی ہوتی۔ تو کہنے دیجئے:
نہ خدا ہی ملا نہ وصالِ صنم
نہ اِدھر کے رہے نہ اُدھر کے رہے
ہمارے بچوں کاتعلیمی معیار اتنا کیوں گر چکا ہے ۔۔۔؟ کیاان کو قابل اساتذہ میسر نہیں ہیں۔۔۔؟ یا پھر وہ سیکھنا ہی نہیں چاہتے۔۔۔ یعنی ان کا مقصد صر ف حصول ڈگری ہی ہے ۔۔۔ وہ انقلاب آفریں شخصیات بننے کے لیے ذہنی اورعملی طور پرتیار کیوں نہیں ہوپاتے۔۔۔؟ وہ معاشی اورجدید سائنسی مصلحین کے ساتھ ساتھ امام غزالی کے اسلامی فلسفہ سے واقف کیوں نہیں ہوتے ۔ وجہ صاف ظاہر ہے کہ اس قوم کی قیادت اورمعماری انہی لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جو خود فکری طور پر اغیار کے غلام ہیں۔ نتیجہ صاف ظاہر ہے۔ بچوں کی ذہنی پرورش بھی ویسی ہی ہو گی۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال فرماتے ہیں:
تعلیم کے تیزاب میں ڈال اُس کی خودی کو
ہو جائے ملائم تو جدھر چاہے اسے پھیر
کیایہ لوگ نونہالان چمن کی آبیاری کرسکیں گے۔۔۔ ؟ جوکہ اَرسطو، افلاطون، سکندرِ یونانی اوراَتا ترک جیسے فلاسفرز کے پیروکار ہیں۔ کیا وہ ان خوبیوں کے حامل ہیں کہ قوم اپنی تمام توقعات کو ان کے رحم وکرم پر چھوڑ کرخواب خرگوش میں محوہوجائے۔
آج کہا جاتا ہے کہ معاشی پسماندگی کودور کئے بغیر تعلیمی پستی کودورکرنے کاخواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ۔ کیا تاجدارِ مدینہ ﷺ اورآپ کے تمام غلاموں نے کبھی صرف وسائل ظاہری پرتکیہ کیاتھا۔۔۔؟ یادنیوی وسائل کے ساتھ توکل علی اللہ پر بھی عمل پیرا تھے؟ کیاابن علی رضی اللہ عنہما وسائل کوساتھ لے کرمیدان کرب وبلامیں تشریف لائے تھے ؟ آج ہم لوگ کس قدر غلط فہمی کاشکار ہیں ؟ کیا قومیں کبھی اعلیٰ افکار سے مزین ہوئے بغیر عملی انقلاب برپا کرسکتی ہیں۔۔۔؟ آج لوگ ہمیں تباہی وتنزلی کی آخری حدود پرکیوں دیکھ رہے ہیں؟
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو خیال جس کو آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
کیاابتدائے اسلام کے تمام ہیروزغیروں کے قائم کردہ نظام تعلیم سے مستفید تھے؟ کیا ان کا بہترین ادارہ مسجد نہ تھا ؟ کیا وہ اپنا مافی الضمیر بیان کرنے میں افراط وتفریط اور مصلحت کے شکار تھے ؟ کیا امام اعظم اوردیگرتمام ائمہ مجتہدین اورلشکرہائے اسلام کے تمام سپہ سالار ان اور ذمہ دار خلفاء و اسلامی حکمران کبھی ان فکری پابندیوں میں مقید رہے جن میں آج کے اربابِ اقتدار اور نام نہاد سکالرزجکڑے ہوئے ہیں۔ اگر ہمیں اپنا کھویا ہوامقام دوبارہ حاصل کرناہے توہمیں غیروں کی تقلید چھوڑکر اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلنا ہوگا۔ پروردگار ہم سب کو حق کی توفیق ارزانی فرمائے ۔آمین
 
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو خیال جس کو آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

قادري صاحب بهترين مضمون ۔۔۔ بهت اعلى ۔۔
 

arifkarim

معطل
یہ تعلیمی تنزلی اسلئے ہے کیونکہ ہم مقابلہ کرنے سے پہلے ہی اپنے آپکو مسلمان سمجھ کر جیتا ہوا سجھنا لگ جاتے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
آپ کی بات مہمل ہے۔ توضیح فرما دیں۔
وضاحت صاف ہے۔ ہم پہلے بھارتی ہیں اور پھر مسلمان ہیں۔ مسلمانوں کی فتوحات سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں کیونکہ ہم بھارتیوں کو عربوں نے یا تو مفتوح کیا یا ہمارے آباؤ اجداد انکے اثر سے مسلمان ہو گئے۔ دوم یہ مسلمان قوم کوئی چیز نہیں ہے۔ اسلام ایک مذہب و دین ہے، کوئی الگ قوم نہیں۔ ایرانی، بھارتی، عربی، حبشی، چینی وغیرہ یہ سب حقیقی قومیں ہیں کیونکہ یہ بلا مذہب ایک منفرد تہذیب کی وجہ سے وجود میں آئیں۔
یوں ہمارا مسلمان یا ہندو ہونا ہمیں الگ الگ قوموں جیسے پاکستانی یا ہندوستانی میں نہیں بانٹ سکتا کیونکہ ہماری زبان، ہماری تہذیب اور ہماری تاریخ یکساں ہے۔ باقی جہاں تک تعلیم کا سوال ہے اور مسلمانوں کے ماضی کے کارنامے ہیں تو ان میں سے کتنے مسلمان بھارت سے تعلق رکھتے تھے؟ زیادہ تر سائنسی کارنامے فارسی، عربی، بربری اور ہسپانوی مسلمانوں نے کئے اور وقت کیساتھ ساتھ انکی جگہ مغربیوں نے لے لی۔ یوں یہ کارنامے مسلمانوں کی فہرست میں نہیں بلکہ انکی قومیت کی فہرست میں شامل کئے جانے چاہئے:
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_Arab_scientists_and_scholars
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_Persian_scientists_and_scholars
http://www.european-heritage.org/spain/lugo/scientist-al-andalus-0#Scientist_of_al-Andalus
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_Muslim_scientists

ماضی کی ترقی کا آج کی جدید دنیا سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ کیونکہ ماضی کی ترقیات کو بنیاد بنا کر مغرب اور مشرق نے نے اتنی انتہاء پر پہنچا دیا ہے کہ برصغیر اور مشرق وسطیٰ کی آبادی پرانے کارناموں کو ہزار سال تک بھی یاد رکھ لے تب بھی ان علوم تک نہیں پہنچ سکتی جہاں آج کا جدید مشرق اور مغرب کھڑا ہے۔ اسلئے فلاح اسی میں ہے کہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق اپنے تعلیمی نظام میں اصطلاحات پیدا کی جائیں اور مغرب اور مشرق کے مرعوب اثر کو کم کرنے کیلئے انسے بہتر معاشرہ تشکیل دیا جائے جسکی بنیاد جدید دور کے علوم پر رکھی جائے، نہ کہ ماضی کے کارناموں پر!
 
وضاحت صاف ہے۔ ہم پہلے بھارتی ہیں اور پھر مسلمان ہیں۔ مسلمانوں کی فتوحات سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں کیونکہ ہم بھارتیوں کو عربوں نے یا تو مفتوح کیا یا ہمارے آباؤ اجداد انکے اثر سے مسلمان ہو گئے۔ دوم یہ مسلمان قوم کوئی چیز نہیں ہے۔ اسلام ایک مذہب و دین ہے، کوئی الگ قوم نہیں۔ ایرانی، بھارتی، عربی، حبشی، چینی وغیرہ یہ سب حقیقی قومیں ہیں کیونکہ یہ بلا مذہب ایک منفرد تہذیب کی وجہ سے وجود میں آئیں۔
یوں ہمارا مسلمان یا ہندو ہونا ہمیں الگ الگ قوموں جیسے پاکستانی یا ہندوستانی میں نہیں بانٹ سکتا کیونکہ ہماری زبان، ہماری تہذیب اور ہماری تاریخ یکساں ہے۔ باقی جہاں تک تعلیم کا سوال ہے اور مسلمانوں کے ماضی کے کارنامے ہیں تو ان میں سے کتنے مسلمان بھارت سے تعلق رکھتے تھے؟ زیادہ تر سائنسی کارنامے فارسی، عربی، بربری اور ہسپانوی مسلمانوں نے کئے اور وقت کیساتھ ساتھ انکی جگہ مغربیوں نے لے لی۔ یوں یہ کارنامے مسلمانوں کی فہرست میں نہیں بلکہ انکی قومیت کی فہرست میں شامل کئے جانے چاہئے:
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_Arab_scientists_and_scholars
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_Persian_scientists_and_scholars
http://www.european-heritage.org/spain/lugo/scientist-al-andalus-0#Scientist_of_al-Andalus
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_Muslim_scientists

ماضی کی ترقی کا آج کی جدید دنیا سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ کیونکہ ماضی کی ترقیات کو بنیاد بنا کر مغرب اور مشرق نے نے اتنی انتہاء پر پہنچا دیا ہے کہ برصغیر اور مشرق وسطیٰ کی آبادی پرانے کارناموں کو ہزار سال تک بھی یاد رکھ لے تب بھی ان علوم تک نہیں پہنچ سکتی جہاں آج کا جدید مشرق اور مغرب کھڑا ہے۔ اسلئے فلاح اسی میں ہے کہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق اپنے تعلیمی نظام میں اصطلاحات پیدا کی جائیں اور مغرب اور مشرق کے مرعوب اثر کو کم کرنے کیلئے انسے بہتر معاشرہ تشکیل دیا جائے جسکی بنیاد جدید دور کے علوم پر رکھی جائے، نہ کہ ماضی کے کارناموں پر!
ان ھذہ امتکم امۃ واحدہ ۔ القران
ھو سماکم المسلمین ۔ القران
انا خلقناکم من ذکر و انثی و جعلناکم شعوبا و قبائل لتعارفوا ان اکرمکم عندالله اتقاکم ۔ القران
فاعتبرو یا اولی الابصار ۔ القران
فسیرو فی الارض فانظروا کیف کان عاقبۃ المکذبین ۔ القران


 
ماشاءاللہ
بہت اچھی
تعمیری تحریر
ہر قسم کے شک و شبہ سے بالا تر
ذرہ نوازی ہے۔ بلکہ ذرا نوازی فرمائی آپ نے۔
پروفیسر غلام سرور صاحب نے میری زندگی کی اس پہلی تحریر کی نوک پلک سنواری تھی۔ یہ پہلی پہلی ہے۔ پچھلے سال کی۔ خیالات میرے۔ الفاظ بھی میرے۔ انہوں نے لغوی اور کچھ فکری اصلاح بھی فرمائی
 

حسان خان

لائبریرین
ہم پہلے بھارتی ہیں اور پھر مسلمان ہیں۔ مسلمانوں کی فتوحات سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں کیونکہ ہم بھارتیوں کو عربوں نے یا تو مفتوح کیا یا ہمارے آباؤ اجداد انکے اثر سے مسلمان ہو گئے۔

آپ براہِ مہربانی صرف اپنی بات کیا کریں۔ یوں 'ہم' کا صیغہ استعمال کر کے دوسروں کو بھارتیوں کی فہرست میں نہ گھسیٹیں۔ نہ میں بھارتی ہوں، نہ میں کبھی بھارتی رہا ہوں، نہ مجھے پسند ہے کہ کوئی میری جداگانہ شناخت چھین کر بھارتی کہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
یوں ہمارا مسلمان یا ہندو ہونا ہمیں الگ الگ قوموں جیسے پاکستانی یا ہندوستانی میں نہیں بانٹ سکتا کیونکہ ہماری زبان، ہماری تہذیب اور ہماری تاریخ یکساں ہے۔

یہ سمجھنا کہ مسلمانوں اور ہندؤں میں صرف مذہب کا فرق ہے باقی سب کچھ یکساں ہے، یا یہ کہ وہ ایک ہی تمدن سے وابستہ ہیں، صرف اپنے آپ کو دھوکہ دینا ہے اور کچھ نہیں۔ میں صرف دونوں لوگوں کے ادب سے ہی مثال دیتا چلوں، کیونکہ ادب ہی کسی قوم یا ملک کی روح ہوتی ہے۔ چلیں مان لیا کہ میں 'بھارتی ہندو' تمدن سے وابستہ ہوں۔ اب بتائیے میں تلسی داس کے بارے میں کیا جانتا ہوں؟ میں نے غالب، حافظ، فردوسی اور فضولی کو ہی کیوں پڑھا ہے، بھارتیندو ہریشچندر کو کیوں نہیں؟ فارسی، عربی اور ترکی میری اپنی تہذیبی زبانیں کیوں ہے؟ سنسکرت، اودھی یا برج بھاشا کیوں نہیں؟ فردوسی کا شاہنامہ میں عش عش کر کے کیوں پڑھتا ہوں؟ کالی داس کا شکونتلا کیوں نہیں؟ میرے ادب میں غزل، مثنوی کیوں ہے؟ دوہے یا چوپاٹیاں کیوں نہیں؟ میرے عروض فارسی کیوں ہیں؟ ہندوستانی کیوں نہیں؟ میں بابر، مغلوں اور ترک حکمرانوں کی پرستش کیوں کرتا ہوں؟ موریہ یا گپتا بادشاہوں کی کیوں نہیں؟ صفویوں کا اتنا کیوں مداح ہوں؟ عثمانی ادب سے کیوں اتنا عشق ہے؟ ترکی زبان کو کیوں پوجتا ہوں؟ ہندی سے کیوں فطرت میل نہیں کھاتی؟ نستعلیق کیوں میرا خط ہے؟ دیوناگری کیوں نہیں؟ میں شیریں یا فرہاد کی کیوں بات کرتا ہوں؟ لیلی اور مجنوں کی کیوں بات کرتا ہوں؟ رسم اور سہراب کی کیوں بات کرتا ہوں؟ 'بھارتی' کرداروں کی کیوں نہیں؟ میری زبان و ادب فارسی کی انگلی پکڑ کے کیوں چلتا ہے؟ سنسکرت کی کیوں نہیںِ؟ عجمیت میرے نزدیک تمدن کیوں ہے؟ بھارتیت کیوں نہیں؟ میرے تاریخی شعور میں اندلس، ایران، ترکستان، اموی خلافت، عباسی خلافت، فاطمی خلافت وغیرہ کیوں ہیں؟ اور میں ان سے کیوں خود کو آئڈینٹیفائی کرتا ہوں؟ پیش از اسلام کی بھارتی تاریخ سے کیوں نہیں؟ وغیرہ وغیرہ

میرے ویکیپیڈیا بھائی، آپ بھلے اپنے تمدن کے لحاظ سے بھارتی ہونگے۔ لیکن میں نہیں ہوں۔ براہِ مہربانی مجھے یہ گالی عنایت نہ کیجئے۔

اور اس سے پہلے کے کوئی مجھے مذہبی نتگ نظری کا طعنہ دے، میں عرض کرتا چلوں کہ میں کاملا بے عقیدہ اور بے عمل شخص ہوں۔ ملحد کے لفظ سے مجھے چڑ ہے لیکن عرفِ عام میں ملحد ہی ہوں۔ ہاں، نسلی اور تہذیبی مسلمان ضرور ہوں، اور اس پر بہت فخر بھی ہے (اس سے آپ کی اس بات کی نفی کرنا مقصود ہے کہ اسلام محض عقائد کا مجموعہ یعنی ایک مذہب/دین ہے)۔ اور اسی تناظر میں میری عرض ہے کہ بھلے مجھ سے مذہبِ اسلام کو منہا کر دیا جائے، لیکن میں بھارتی ہندو سے الگ ہی تہذیبی شناخت رکھتا ہوں۔ اور اپنی جداگانہ تہذیبی شناخت کی بات کرنا میری نظر میں تو کسی لحاظ سے تنگ نظری نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بابر اور محمود غزنوی جیسے حکمران بھلے لٹیرے ہونگے، لیکن میرے لیے تو وہ پوجے جانے کے لائق ہیں۔ میں اپنی جس زبان، جس تہذیب اور جس ادب پر نازاں ہوں وہ انہی دونوں کی بدولت ہے۔ بابر نے بھلے لوٹ مار مچائی ہو، لیکن اس نے چغتائی زبان و ادب کی بنیاد اپنے بابر نامہ اور دیوان سے رکھی۔ فارسی زبان و ادب کو یہاں فروغ دیا۔ اب اگر میں بابر کی مورتی بنا کر بھی پرستش کروں تو کم ہے۔ غزنوی نے سنائی اور فردوسی جیسے شعرا کی سرپرستی کی، فردوسی سے شاہنامہ لکھوایا اور لاہور کو فارسی کا کعبہ بنایا۔ جیے غزنوی!
وہ بھلے لٹیرے تھے، لیکن بہرحال 'اپنے' لٹیرے تھے۔ اور اپنے لٹیرے تو غیروں کے فرشتوں سے بھی برتر ہوتے ہیں۔
 
Top