تعزیت

پاکستانی

محفلین
تعزیت تعظیم سے ہوتی ہے، تعسُر (دشوار ہونا) ضرور ہوتا ہے، یہ معاملہء تعقید(پوشیدہ بات کہنا) بڑا ہی تحریم ہوتا ہے، یہ معاملہ ہر بات کہنے والے کے ضمیر (دِل) سے ہوتا ہے۔ جسکا ایک اثر بھی ہوتا ہے جو تاثر کی تاثیر سے ہوتا ہے۔
تعزیت ایک عمل ہے، نیک عمل۔ کسی کےدُکھ میں اُسکا ساتھ نبھانا، اُسکو تنہائی کا احساس نہ ہونےدینا۔ جب ہمارے کسی دوست، متبنٰی رشتوں یا عزیز کی وفات ہو جائے یا ہمارے عزیز کے عزیز کی تو ہم تعزیت کرنا ایک رسم سمجھتے ہیں، جبکہ یہ رسم نہیں، یہ ایک انسانی رشتوں کے مابین فرض، میرے نزدیک یہ نماز جنازہ کی طرح اہم ہے۔ نماز جنازہ مرحوم کی مغفرت کے لئے ہوتا ہے۔ تعزیت سوگواران کے لئے ہوتی ہے۔ کیونکہ وقتی طور پر اُنکی آدھی مرگ (موت ) واقع ہو چکی ہوتی ہے۔ تعلق رکھنے والے لواحقین کو زندگی کی جانب لاتے ہیں۔ اُن کو مایوس اور پریشان حال رہنے کی بجائے حوصلہ وصبر کی تلقین اس انداز سے کرتے ہیں کہ ”موت برحق ہے۔“
ہمیں یہ سمجھانا چاہیے اُولا د کی موت پر والدین کو راضی کرنا چاہیے۔ “جسکی امانت تھی، اُسکو ہم نےدیانت سے لوٹا دیا“۔ والدین کی وفات پر ہمیں سمجھانا چاہیے ”میرے عزیز (بھائی، بہن، بیٹا) موت برحق ہے۔ آج حق برحق ہوگیا“۔ اکثر میں یہ سوچتا ہوں ہمارے یہ چند جملے کسی کےغم کا کیا مُداوا کریں گے۔ جس کے آگے مشکلات، ذمہ داریوں اور پریشانیوں کے پہاڑ موجود ہوں۔ اکثر یہ بھی سوچتا ہوں کوئی پہلےسے دُکھی ہے اُسکے ساتھ ہم مسلسل تعزیت کرتے ہیں اور ہم اُس کےساتھ تعزیت تو پوری عقیدت اور ہمدردی سےکرتے ہیں۔ مگر کہیں یہ ہماری تعزیت اُسکی سماعت پر بوجھ نہ بن رہی ہوں۔ کیونکہ اُسکے نزدیک کسی کا صدمہ پہلے ہی قابل برداشت نہ تھا اور پھر اُس نےکسی طرح صدمہ کو برداشت کر لیا تو یہ جملے اکثر کچھ افراد کے زخموں کو تازہ کر دیتے ہیں۔
یہ بھی دُرست ہے کہ تعزیت کا عمل ہمیں موت کی حقیقت کو تسلیم کرواتا ہے، یہ بھی دُرست، ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ ہمارے ساتھی، ہمارے رفقاء مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ ہیں۔
والدین کی موت ہم پر بڑا گہرا صدمہ چھوڑتی ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ماں ایک سایہ ہوتی ہے۔ انسان چاہے عمر کے جس حصہ میں موجود ہو، جب اماں جان صاحبہ قضاءالہی سے رخصت فرماتی ہیں تو انسان پر سے بے شمار دُعاوں کا سایہ بھی رُخصت ہوتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی حقیقت ہے ماں کی رحلت کے بعد انسان پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں۔ یہ وہی جان سکتا ہے۔ جس کی امّی جان دُنیا سے پردہ کر گئی ہو۔

باقی یہاں
 
Top