تعاون

نوید ناظم

محفلین
زندگی میں تعاون وہی کر سکتے ہیں جو زندہ ہوں۔۔۔ مفاد پرست، مُردے کی طرح ہوتا ہے' اس کے نصیب میں یہ سعادت نہیں کہ وہ کسی کے ساتھ تعاون کر سکے۔ اصل میں یہ زندگی تعاون ہی سے عبارت ہے۔ اگر پیدا ہونے والے بچے کے ساتھ تعاون نہ کیا جائے تو وہ کبھی پروان نہ چڑھ سکے۔ تعاون کا یہ جذبہ ماں کو پہلے ہی ودیعت کر دیا جاتا ہے۔ جب انسان' انسان کے ساتھ تعاون کرنا چھوڑ دے تو انسانیت اپنے آپ مر جاتی ہے۔ پھر لوگ زندہ تو رہتے ہیں مگر زندگی کے لطف سے محروم ہو کر۔۔۔ جب ہم ایک دوسرے کے غم سے نا آشنا ہو جاتے ہیں تو یہ نا آشنائی ہمارا غم بن جاتی ہے۔ اجتماعی طور پر خوش نظر آنے والا معاشرہ انفرادی طور پر بڑے کرب سے گزرتا ہے۔ جب انسان' انسانوں کے ساتھ تعاون کرنا چھوڑ دے تو قدرت بھی اس کا تعاون کرنا چھوڑ دیتی ہے۔ ہمارا ہونا ایک دوسرے کے دم سے ہے، ایک دوسرے کے لیے ہے۔ اگر ایک انسان کے پاس دولت ہو اور وہ مکان بنانا چاہے تو یہ دولت بے کار ہے اگر مزدور ہی میسر نہ ہوں، کوئی مخدوم، مخدوم نہ رہے اگر خادم نہ ہو، کوئی آقا، آقا نہ رہے اگر غلام نہ ہو۔ شاگر کا ہونا استاد کے دم سے ہے، مگر استاد اُس وقت استاد ہے جب کوئی شاگرد ہو۔ اگر بولنے والے کے ساتھ سامع تعاون نہ کرے تو موتی جیسے الفاظ بھی پتھر سے زیادہ وقعت نہیں رکھتے۔ تعاون صرف مالی یا مادی تعاون نہیں ہوتا بلکہ یہ انسانی، ایمانی اور روحانی تعاون بھی ہو سکتا ہے۔ مایوس انسان کا معاون وہ شخص ہے جو اس میں امید پیدا کر دے۔ جو اسے بتائے کہ زندگی صرف ایک واقعے ہی کا نام نہیں ہے۔ کہا گیا ہے کہ ظالم کی مدد کرو، پوچھا گیا کہ کیسے، فرمایا اسے ظلم سے روک کر۔ یہ بات جتنی اہم ہے اتنی دانش کا تقاضا بھی رکھتی ہے۔۔۔ ایسا نہ ہو کہ انسان ظالم کو روکنے کے لیے خود بھی ظالم پر ظلم کرنا شروع کر دے۔ بہرحال ظالم کے ساتھ تعاون یہ ہے کہ اُسے ظلم سے روکا جائے اور مظلوم کے ساتھ تعاون یہ ہے کہ اُسے مظلوم نہ رہنے دیا جائے۔ در حقیقت تعاون کا تعلق ظرف سے ہے، جس کا ظرف جتنا عالی ہو گا وہ شخص اُتنا معاون ہو گا۔ کم ظرف آدمی سب سے پہلے جس صلاحیت سے محروم ہوتا ہے وہ تعاون کرنے کی صلاحیت ہے۔ دل تنگ ہو جائے تو ہاتھ مفلوج ہو جاتا ہے۔۔۔ کسی کو سیراب کرنے کے لیے دل کا دریا ہونا ضروری ہے۔ وہی زمین رزق اگاتی ہے جس کے سینے پر ہل چلایا جائے۔ حساب کی رو سے جمع کرنا مفاد ہے اور تقسیم کرنا تعاون۔ انسان کا شرف یہ ہے کہ وہ جس قدر ہو سکے تعاون کرتا رہے۔ آج کا لگایا ہوا ایک پودا برسوں بعد اس جگہ سے گرزنے والے مسافر کے ساتھ تعاون ہے۔ ایک شخص کے ساتھ کی جانے والی نیکی آنے والی کئی نسلوں کے ساتھ معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ ایک آدمی کے کلمہ پڑھ لینے سے کئی نسلیں مسلمان ہو جاتی ہیں۔ ضروری ہے کہ آپس میں تعاون کو روا رکھا جائے اور کچھ نہیں تو ایک دوسرے کو مسکرا کر دیکھ ہی لیا جائے۔۔۔۔ لوگوں کے ساتھ اتنا تعاون تو کیا ہی جائے کہ انھیں دعا دی جائے۔۔۔۔ سب کا بھلا ہونا چاہیے، کیونکہ سب کی خیر ہی اپنی خیر ہے۔
 
Top