تشریح کی ضرورت

گِل صاحب

محفلین
السلام علیکم...

معذرت اگر میں غلط جگہ پر پوسٹ کر رہا ہوں..
مجھے اس بند کی تشریح چاہیے.. مہربانی فرما کر مسئلہ حل کر دیں..


قیس کے دم سے تھا آواز_ جرس کا سلسلہ

ایک دیوانے سے ویرانے میں کتنا شور تھا

رات 'ارماں' کے شکست_ توبہ کی تقریب تھی

رات 'ارماں' تھا تو میخانے میں کتنا شور تھا .....

ارمان عثمانی
 
السلام علیکم...

معذرت اگر میں غلط جگہ پر پوسٹ کر رہا ہوں..
مجھے اس بند کی تشریح چاہیے.. مہربانی فرما کر مسئلہ حل کر دیں..


قیس کے دم سے تھا آواز_ جرس کا سلسلہ

ایک دیوانے سے ویرانے میں کتنا شور تھا

رات 'ارماں' کے شکست_ توبہ کی تقریب تھی

رات 'ارماں' تھا تو میخانے میں کتنا شور تھا .....

ارمان عثمانی
مجھے کچھ خاص علم نہیں، یہاں جو اہل علم ہیں ان میں سے کچھ کو ٹیگ کردیتا ہوں، ان شاءاللہ وہ آپ کی مدد کریں گے۔
محمد وارث
محمد تابش صدیقی
فرخ منظور
 

فرقان احمد

محفلین
السلام علیکم...

معذرت اگر میں غلط جگہ پر پوسٹ کر رہا ہوں..
مجھے اس بند کی تشریح چاہیے.. مہربانی فرما کر مسئلہ حل کر دیں..


قیس کے دم سے تھا آواز_ جرس کا سلسلہ

ایک دیوانے سے ویرانے میں کتنا شور تھا

رات 'ارماں' کے شکست_ توبہ کی تقریب تھی

رات 'ارماں' تھا تو میخانے میں کتنا شور تھا .....

ارمان عثمانی
جناب! معانی بظاہر واضح ہیں۔ قیس یعنی مجنوں جب تک رہا، تو قافلوں کی آواز کی بھی کوئی اہمیت تھی کہ مجنوں یا قیس کو ان قافلوں میں لیلیٰ کی تلاش ہوتی تھی؛ وگرنہ اس ویرانے میں قافلہ کی آوازوں پر کون کان دھرے۔ دوسرے شعر کے پہلے مصرع میں شاعر نے اپنا تخلص استعمال کیا ہے کہ رات کو شاعر کے شکستِ توبہ کی تقریب تھی، یعنی کہ ارمان کے توبہ توڑنے کی تقریب تھی تو اس باعث جو ارمان بیدار ہوا تو میخانے کی رونقیں پلٹ آئیں۔

ہمیں تو یہی معانی سمجھ آئے ہیں۔
 
مجھے کچھ خاص علم نہیں، یہاں جو اہل علم ہیں ان میں سے کچھ کو ٹیگ کردیتا ہوں، ان شاءاللہ وہ آپ کی مدد کریں گے۔
محمد وارث
محمد تابش صدیقی
فرخ منظور
غلط فہمی ضرور دور ہونی چاہیے۔ مجھے تو بعض اوقات اپنے اشعار بھی سمجھ نہیں آتے کہ کیا سوچ کر لکھے تھے۔

البتہ باقی احباب ضرور مدد کر سکتے ہیں۔ ایک اضافہ فرقان احمد بھائی کا کیے دیتے ہیں۔
 
جناب! معانی بظاہر واضح ہیں۔ قیس یعنی مجنوں جب تک رہا، تو قافلوں کی آواز کی بھی کوئی اہمیت تھی کہ مجنوں یا قیس کو ان قافلوں میں لیلیٰ کی تلاش ہوتی تھی؛ وگرنہ اس ویرانے میں قافلہ کی آوازوں پر کون کان دھرے۔ دوسرے شعر کے پہلے مصرع میں شاعر نے اپنا تخلص استعمال کیا ہے کہ رات کو شاعر کے شکستِ توبہ کی تقریب تھی، یعنی کہ ارمان کے توبہ توڑنے کی تقریب تھی تو اس باعث جو ارمان بیدار ہوا تو میخانے کی رونقیں پلٹ آئیں۔

ہمیں تو یہی معانی سمجھ آئے ہیں۔
واہ۔ یعنی میرا اندازہ درست نکلا۔ ادھر آپ کو ٹیگ کیا، ادھر جواب آ چکا تھا۔
البتہ باقی احباب ضرور مدد کر سکتے ہیں۔ ایک اضافہ فرقان احمد بھائی کا کیے دیتے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
غلط فہمی ضرور دور ہونی چاہیے۔ مجھے تو بعض اوقات اپنے اشعار بھی سمجھ نہیں آتے کہ کیا سوچ کر لکھے تھے۔

البتہ باقی احباب ضرور مدد کر سکتے ہیں۔ ایک اضافہ فرقان احمد بھائی کا کیے دیتے ہیں۔
تابش بھائی! ہم تشریح فرما چکے۔ :) لیجیے، ادھر آپ کا جواب ہم سے پہلے آ چکا۔ :) مراسلہ حذف کر دیجیے۔ :)
 

سید عمران

محفلین
قیس کے دم سے تھا آواز_ جرس کا سلسلہ
ایک دیوانے سے ویرانے میں کتنا شور تھا
رات 'ارماں' کے شکست_ توبہ کی تقریب تھی
رات 'ارماں' تھا تو میخانے میں کتنا شور تھا .....
۱) جب کبھی مجنوں لیلیٰ لیلیٰ کرتا زنجیرِ علائق پر ضربِ رندانہ مار کر صحرا کے ویرانوں کی جانب بھاگ نکلتا، تب تب اس کا باپ اس کی تلاش میں قافلے دوڑا دیتا۔ اونٹوں کی گھنٹیوں کا شور صحرا کے ویرانوں کی خاموشی کا سحر توڑ تا رہتا ۔ یوں اس دیوانے کی وجہ سے صحرا میں گھنٹیوں کا شور بپا رہتا۔
۲) دلِ حسرت زدہ کا ارماں یہی تھا کہ اب کبھی محبوب کی گلی یا مے خانہ کا رخ نہیں کرنا ہے۔ لیکن رات جب ارماں جذبات کے ہاتھوں ہار گیا اور کوچۂ جاناں کو رونق بخش دی تو اس کی آمد سے گویا اس جگہ کی رونقیں دوبالا ہوگئیں اور اِک ہنگامہ سا بپا ہوگیا!!!
 
آخری تدوین:
۱) جب کبھی مجنوں لیلیٰ لیلیٰ کرتا زنجیرِ علائق پر ضربِ رندانہ مار کر صحرا کے ویرانوں کی جانب بھاگ نکلتا، تب تب اس کا باپ اس کی تلاش میں قافلے دوڑا دیتا۔ قافلے کے اونٹوں کے گلے کی گھنٹیوں کا شور صحرا کے ویرانوں کی خاموشی کا سحر توڑ تا رہتا ۔ یوں اس دیوانے کی وجہ سے صحرا میں گھنٹیوں کا شور بپا رہتا۔
۲) دلِ حسرت زدہ کا ارماں یہی تھا کہ اب کبھی محبوب کی گلی یا مے خانہ کا رخ نہیں کرنا ہے۔ لیکن رات جب ارماں جذبات کے ہاتھوں ہار گیا اور کوچۂ جاناں کو رونق بخش دی تو اس کی آمد سے گویا اس جگہ کی رونقیں دوبالا ہوگئیں اور اِک ہنگامہ سا پبا ہوگیا!!!
عبید انصاری بھائی، آئندہ مفتی صاحب کو ٹیگیے گا۔
 

بافقیہ

محفلین
۱) جب کبھی مجنوں لیلیٰ لیلیٰ کرتا زنجیرِ علائق پر ضربِ رندانہ مار کر صحرا کے ویرانوں کی جانب بھاگ نکلتا، تب تب اس کا باپ اس کی تلاش میں قافلے دوڑا دیتا۔ اونٹوں کی گھنٹیوں کا شور صحرا کے ویرانوں کی خاموشی کا سحر توڑ تا رہتا ۔ یوں اس دیوانے کی وجہ سے صحرا میں گھنٹیوں کا شور بپا رہتا۔
۲) دلِ حسرت زدہ کا ارماں یہی تھا کہ اب کبھی محبوب کی گلی یا مے خانہ کا رخ نہیں کرنا ہے۔ لیکن رات جب ارماں جذبات کے ہاتھوں ہار گیا اور کوچۂ جاناں کو رونق بخش دی تو اس کی آمد سے گویا اس جگہ کی رونقیں دوبالا ہوگئیں اور اِک ہنگامہ سا بپا ہوگیا!!!
تشریح در تشریح کی ضرورت محسوس ہورہی ہے:LOL:
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ایسی بات نہیں۔
بلکہ یہ بھی سیکھنے والی بات ہے۔ کیا تخلص کو مختلف انداز سے نہیں باندھا جا سکتا؟
جیسے ایک مثال تو یہ ہو گئی ن اور ں کی۔
تابش بھائی ، تخلص تو ایک منفرد اور مستقل لفظ ہوتا ہے ۔ اس میں تغیر میں نے تو نہیں دیکھا۔ اب سوچ رہا ہوں تو کوئی مثال بھی ذہن میں نہین آرہی ۔
مذکورہ بالا شعر میں چونکہ ارمان کو ارماں باندھنے سے تعقید بھی پیدا ہورہی ہے اس لئے ایسا نہیں کیا جانا چاہئے تھا ۔ یہ میری ناقص رائے ہے ۔
 

گِل صاحب

محفلین
جزاک اللہ و خیر آپ سب کا... تشریح و رہنمائی کے لیے اہل محفل کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں... جزاک اللہ
 
Top