ترے چہرے سے ہم گيسو ہٹا ليں گے ، اسامہ جمشيدؔ



ترے چهرے سے هم گيسو هٹا ليں گے



يه حسرت هے فقط اتنا مزا ليں گے


نگاهوں كا كبھي پرده نهيں هوتا

اگر ديكھيں گے هم تو وه چھپا ليں گے



يه قطرے بھي وه دريا بھي هيں رندوں كے

سبو پي كر بھي وه كوثر كما ليں گے



انهيں كهه دو هٹائيں مت وه رستے سے

يه پتھر بھي قيامت ميں جزا ليں گے



ملي جنّت ملي حوريں شهيدوں كو

فنا هوكر كسي ميں هم كيا ليں گے



نشے ميں ديكھ كر مجھكو جفا پيشه

سمجھتے هيں مري گردن جھكا ليں گے



هوے بدنام هم جمشيدؔ مر كر بھي

جواں هيں وه نئي محفل سجا ليں گے
 
ترے چہرے سے هم گيسو ہٹا ليں گے​
يه حسرت هے فقط اتنا مزا ليں گے​
نگاهوں كا كبھی پرده نہيں هوتا​
اگر ديكھيں گے هم تو وه چھپا ليں گے​
يه قطرے بھي وه دريا بھي هيں رندوں كے​
سبو پی كر بھي وه كوثر كما ليں گے​
انهيں كہه دو ہٹائيں مت وه رستے سے​
يه پتھر بھي قيامت ميں جزا ليں گے​
ملی جنّت ملی حوريں شہيدوں كو​
فنا هوكر كسي ميں هم كيا ليں گے
نشے ميں ديكھ كر مجھكو جفا پيشه​
سمجھتے هيں مری گردن جھكا ليں گے​
ہوے بدنام هم جمشيدؔ مر كر بھی​
جواں هيں وه نئی محفل سجا ليں گے​
 
باقی تو استاد جی دیکھ ہی لینگے. لیکن

فنا هوكر كسي ميں هم كيا ليں گے

یہ مصرعہ وزن سے خارج ہے. جس کی وجہ یہ ہے کے آپ نے "کیا" میں "ی" کو بھی شمار کیا ہے. کیا کلمہء استفہام میں "ی" مخلوط التلفظ ہوتی ہے. اور اس کا وزن صرف "کا" کے برابر ہوتا ہے.
 
عمدہ غزل ہے اُسامہ بھائی ۔ داد قبول کیجیے

باقی تو استاد جی دیکھ ہی لینگے. لیکن

فنا هوكر كسي ميں هم كيا ليں گے

یہ مصرعہ وزن سے خارج ہے. جس کی وجہ یہ ہے کے آپ نے "کیا" میں "ی" کو بھی شمار کیا ہے. کیا کلمہء استفہام میں "ی" مخلوط التلفظ ہوتی ہے. اور اس کا وزن صرف "کا" کے برابر ہوتا ہے.

ہماری صلاح ہے کہ اس مصرع کو یوں کردیں
فنا ہوکر ہم اُس کافر میں کیا لیں گے​
 
باقی تو استاد جی دیکھ ہی لینگے. لیکن

فنا هوكر كسي ميں هم كيا ليں گے

یہ مصرعہ وزن سے خارج ہے. جس کی وجہ یہ ہے کے آپ نے "کیا" میں "ی" کو بھی شمار کیا ہے. کیا کلمہء استفہام میں "ی" مخلوط التلفظ ہوتی ہے. اور اس کا وزن صرف "کا" کے برابر ہوتا ہے.
جي عزيزم آپ كي بات درست هے اور مجھے اسكا علم بھي هے ، أصل ميں ميں ايك بك شاپ پر گيا تھا كوئي عروض كي كتاب لينے تو وه كافي دلچسپ آدمي تھا اردو ادب سے اسكا كافي تعلق تھا اسنے كافي بحث كے بعد يه كها كا كيا استفهاميه دونوں طرح استعمال هوسكتا هے كيا اور كا دونوں وزنوں ميں ، تصحيح كيلےنهايت شكر گزار هوں ؎
 

الف عین

لائبریرین
ترے چہرے سے ہم گیسو ہٹا لیں گے
یہ حسرت ہے فقط اتنا مزا لیں گے
//درست تو ہے، لیکن گیسو ہٹانے میں کیا مزا آتا ہے؟

نگاہوں کا کبھی پردہ نہیں ہوتا
اگر دیکھیں گے ہم تو وہ چھپا لیں گے
//کیا یہ مراد ہے؟
جو ہم دیکھیں گے، وہ چہرہ چھپا لیں گے
تو درست ہے

یہ قطرے بھی وہ دریا بھی ہیں رندوں کے
سبو پی کر بھی وہ کوثر کما لیں گے
//شعر سمجھ میں نہیں آیا۔

انہیں کہہ دو ہٹائیں مت وہ رستے سے
یہ پتھر بھی قیامت میں جزا لیں گے
//’مت‘ محض امر میں استعمال ہوتا ہے، ’مت ہٹاؤ‘ تو درست ہے، لیکن مت ہٹائیں نہیں،
انہیں کہہ دو ہٹائیں وہ نہ رستے سے
کر دو

ملی جنّت ملی حوریں شہیدوں کو
فنا ہو کر کسی میں ہم کیا لیں گے
//’کیا‘ کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے۔
فنا ہو کر کسی میں ہم بھی کیا لیں گے

نشے میں دیکھ کر مجھکو جفا پیشہ
سمجھتے ہیں مری گردن جھکا لیں گے
//درست، اگرچہ مفہوم سمجھ میں نہیں آیا۔

ہوے بدنام ہم جمشیدؔ مر کر بھی
جواں ہیں وہ نئی محفل سجا لیں گے
//درست
 
Top