تری یاد دل سے مٹانے لگے۔ ذیشان نصر

شیزان

لائبریرین
تری یاد دل سے مٹانے لگے
تجھے رفتہ رفتہ بُھلانے لگے

تمہارے بنا بھی ہیں جی سکتے ہم
زمانے کو اب یہ دِکھانے لگے

مقدر ہمارے ہوئے خواب پھر
جبھی تجھ کو دل میں بسانے لگے

خزینے وفا کے لٹا کر سبھی
ترے در سے تِشنہ ہی جانےلگے

بچی تھی یہی جاں مرے پاس پھر
وہی تجھ پہ اب ہم لٹانے لگے

چلی پھر ہوا یوں، ہُوا ختم سب
وفا کر کے یُوں ہم ٹھکانے لگے

جنہیں لوگ پاگل سمجھتے تھے سب
وہی لوگ ہم کو سیانے لگے

ہوئے ہم تو تائب محبت سے اب
تصور کے بت سب گرانے لگے

تمناؤں کا خُون کر کے نصر
سراپنا لحد میں چھُپانے لگے

ذیشان نصر
 
Top