تری آواز، کیا آنے، لگی ہے - یوسف حسن

شمشاد

لائبریرین
تری آواز، کیا آنے، لگی ہے
گلی میں دھوپ لہرانے لگی ہے

تری باہوں میں مرنے کی تمنا
مجھے جینے پہ اکسانے لگی ہے

زوال عمر میں تیری محبت
مجھے کچھ اور مہکانے لگی ہے

ترے قرب رواں کی چاہ مجھ کو
سر آفاق پھیلانے لگی ہے

میں اپنی راکھ سے نکلا تو یوسف
ستاروں تک خبر جانے لگی ہے
(یوسف حسن)
 
Top