تروینی براہ اصلاح

سر الف عین اصلاح فرما دیجیے
افاعیل : فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن

خود کشی ہرگز نہیں تھی قتل تھا مزدور کا
کیا وڈیروں ( یا امیروں ) کے پکڑ کر ( یا پکڑتا ) پاؤں ، پیسے مانگتا

ہاتھ پاؤں تھے سلامت ، بھیک کیسے مانگتا

شکریہ
 
برادرم عمران صاحب، آداب!

تروینی کی صنف سے تو میں زیادہ واقف نہیں ہوں.
میرے خیال میں بس آخری مصرعے میں پاؤں کا تلفظ محل نظر ہے، جس کو "پاں+وْ" باندھنا بہتر ہے.

دعاگو،
راحل.
 

الف عین

لائبریرین
میرے خیال میں عمران نے 'مانگتا' والے متبادل مصرعے لکھے ہیں اور یہ سہ سطری نہیں، غزل کا شعر ہی ہے!
پاؤں کے تلفظ کے بارے میں بھی میری ذاتی ترجیح یہی ہے کہ فعلن وزن کا پا۔ ؤں فعل پانے سے مشرق پاؤن ہے، مراد حاصل کروں۔ عضاِ بدن کے لئے بر وزن فعل بہتر ہے۔ لیکن اکثر دونوں الفاظ کو دونوں طرح باندھا بھی دیکھا گیا ہے۔
ویسے اس شعر کی ہر شکل ٹھیک لگ رہی ہے، ذاتی طور پر مجھے امیروں کے لفظ کے ساتھ پہلا متبادل قابل ترجیح لگتا ہے
 
اوہو، عنوان میں اسے تروینی ہی کہا گیا ہے! اس ہر غور نہ کرنا میری غلطی تھی
جی سر یہ شعر تھا ، قافیہ ردیف مشکل ہونے کی بنا پر اسے تروینی میں بدل دیا غزل کہنے کی بجائے۔۔۔ کیا یہ صورت اسکی درست ہے؟

خود کشی ہرگز نہیں تھی قتل تھا مزدور کا
کیا امیروں کے پکڑ کر پاؤں ، پیسے مانگتا

ہاتھ پاؤں تھے سلامت ، بھیک کیسے مانگتا
 
Top