قسط نمبر 4
یہ لڑی کیوں شروع کی گئی ہے
کون انسان ایسا ہے جس کے دل میں ترقی کرنے کی تڑپ نہیں؟ کِس کے دل میں یہ آرزو نہیں ہوتی کہ وہ ترقی کرکے کامیاب زندگی بسر کرے ۔ خوشحال ، آسودگی ،آرام و راحت اور سکون اطمینان ترقی اور کامیابی ہی سے حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ اِن کے لیے کون زندگی بھر کوشش نہیں کرتا رہتا ؟ کِس کے سینے میں یہ آرذو ہر وقت بے قرار نہیں رہتی کہ اُسے یہ نعمتیں ملیں؟
یہ نعمتیں دولت سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ دولت خوشحالی کا دوسرا نام ہے۔ اسی سے آرام و آسائش کی چیزیں میسر آتی ہیں۔ اِنہی چیزوں کی مدد سے زندگی راحت و آرام سے گزاری جاسکتی ہے اور دولت ترقی سے ملتی ہے۔
اِسی طرح دلی خوشی بھی ایک ایسی نعمت ہے جس کے لیے سب انسان زندگی بھر آرزو مند رہتے ہیں ۔ واقعہ بھی یہ ہی ہے کہ جس کسی شخص کو خوشی حاصل نہیں اُس کے پاس دراصل کچھ بھی نہیں ۔پہلے زمانے میں خوشی کے اسباب اور اُسے جانچنے کے معیار خواہ کچھ بھی ہوں۔ مگر آجکل اُس کا انحصار مادی چیزوں پر ہی ہے۔ یہ چیزیں روپے پیسے سے فراہم ہوتی ہیں اور روپیہ اسی وقت پیدا ہوتا ہے جب انسان ترقی کرتا چلا جائے اور کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتا رہے ۔ اِس سے ثابت ہے کہ موجودہ دور میں ترقی کرنا ہر شخص کی پہلی اور سب سے بڑی ضرورت ہے۔
اِن باتوں کو سب جانتے اور سمجھتے ہیں مگر اُس کے باوجود ہم یہ دیکھتے ہیں کہ سب کے سب اِنسان ترقی نہیں کرتے ۔ اِن میں سے بعض کوئی نفع بخش کام شروع کرنے کے تھوڑے عرصہ بعد ہی گھبرا اُٹھتے ہیں اور ناکامی کا اعتراف کرکے جدوجہد سے دستبردار ہوجاتے ہیں ۔ بعض انسان جو کام شروع کرتے ہیں اُسے کوشش اور محنت سے آگے بڑھاتے ہیں اور اُسکے ذریعے ترقی حاصل کرنے کے لیے اپنی پوری قوت صرف کردیتے ہیں۔ پھر بھی کامیابی سے دور ہی رہتے ہیں ۔ بعض اور لوگ کامیابی حاصل کرلیتے ہیں مگر اس کی راہ پر خاصے فاصلے تک چلے جانیکے بعد بھی منزل مراد تک نہیں پہنچتے آخر کیا وجہ ہے کہ یہ لوگ ترقی کرنے میں ناکام رہتے ہیں؟
میں نے اِس اہم سوال کا مکمل اور صحیح ترین جواب معلوم کرنیکے لیے باقاعدہ مہم شروع کی ۔ سب سے پہلے میں نے دُنیا کے کامیاب ترین انسانوں کی ایک فہرست تیار کی جو ترقی کے نقطہ عروج پر پہنچ چکے ہیں پھر اُن میں سے جن اشخاص تک رسائی ممکن ہوئی اُن سے یکے بعد دیگرے ملاقاتیں کیں ۔ ان ملاقاتوں میں میں نے ہر کامیاب انسان سے ایک سوال کیا۔ آپ کی ترقی کا راز کیا ہے؟ اور آپ نے کامیابی کی منزل تک پہنچنے کے لیے کیا کیا طریقے اختیار کیے ہیں؟ یہ میری اِس تحقیقی مہم کا ایک رُخ تھا ۔ دوسرے رُخ پر میں نے بعض ایسے انسانوں سے بھی ملاقاتیں کیں جو ترقی کرنے کے معاملے میں ناکام ہوگئے تھے ۔ اِن دونوں قسم کے انسانوں کے جوابات پر غور وفکر کرنے کے بعد میں اِس نتیجے پر پہنچا کہ زندگی کے چند اُصول ہیں جن پرعمل کرنے سے ہرانسان ترقی کرسکتا ہے ۔ یہ اُصول اپنی نوعیت کے لحاظ سے بالکل سیدھے سادے ہیں وہ لوگ جو ان پر دانستہ یا نادانستہ عمل پیرا ہوتے ہیں ، ترقی کرجاتے ہیں، اور کامیاب زندگی کی نعمت سے بہر ہ ہوتے ہیں ، جب کہ اِن پرعملدرآمد نہ کرنے والے ناکام ہوجاتے ہیں ۔
میں نے اِن اصولوں کو تحریر میں لاکر اُنہیں موجودہ زمانے کے انسانی حالات اور مسائل کے پہلو بہ پہلو رکھتے ہوئے اپنے طویل مشاہدے گہرے مطالعہ فطرت اور تحقیقی رجحان کی مدد سے چند قاعدوں کی شکل دی تاکہ ہر ذہنی سطح کا انسان اِن سے واقف ہوکرترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکے ۔ انہیں قاعدوں کا مفصل بیان یہ لڑی ہے۔
مگر محض قاعدے بیان کردینا کسی بات کو ذہن نشین کرنے کا ایک ایسا طریقہ ہے جو عالمانہ وقار اور شان تو رکھتا ہے تاہم سمجھنے سمجھانے کے لحاظ سے بوجھل طریقہ ہے چنانچہ لوگوں کے ذہنوں پر بار گزرتا ہے۔
میں نے ترقی کے قاعدے ہر قسم کے انسانوں کے دماغوں میں بہ آسانی اُتارنے کے لیے اِن کامیاب شخصیتوں کے حالات اور طریقوں کو بیان کیا ہے
جن پر وہ عمل کرتے رہے ہیں ۔ ان زندہ افسانوں کے مطالعے کے دوران پڑھنے والوں کو نہ صرف ترقی کے قاعدے معلوم ہوجاتے ہیں بلکہ چلتی پھرتی مثالوں سے وہ طریقے بھی اِن کے سامنے آتے رہتے ہیں جن سے ان قاعدوں کو عملی طور پر مفید مطلب بنایا جاتا رہا ہے ۔
میں نے جن کامیاب انسانوں کی مثالیں دی ہیں اِنہیں میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اِن سے گھنٹوں باتیں کی ہیں اور اِن کے طورطریق کا قریب سے گہرا مطالعہ کرچکا ہوں ۔ ان میں سے متعدد اشخاص میرے شاگرد بھی رہ چکے ہیں۔ انھوں نے مجھ سے شخصیت کی تعمیروترقی ، بہتر انسانی تعلقات اور موثر اندازِ گفتگو پر کافی بات چیت کی ہے۔
اِس لڑی کو پڑھنے سے لوگوں میں ترقی کے محرکات بیدار ہوں گے اور جب وہ حرکت میں آنے کے بعد ترقی کی زریں شاہراہ پر حوصلے اور جوش سے گامزن ہوں گے تو اُنہیں خوشحالی کی وہ بہشت سامنے نظر آنے لگے گی جس کے لیے ہر انسان اِس وقت سے تڑپنا شروع کرتا ہے جب ہوش سنبھالتا ہے اور اِس وقت تک تڑپتا رہتا ہے جب اِس دنیا سے اُٹھتا ہے۔