تربوز ۔

حجاب

محفلین
[align=right:b36f67904c]اللہ کا خاص احسان ہے کہ اُس باری تعالیٰ نے انسان کی خوراک کو بھی موسموں کی مناسبت سے پیدا فرمایا تاکہ انسان موسموں کے مضر اثرات سے محفوظ رہ سکے۔تربوز کا شمار بھی ایسے ہی پھلوں میں ہوتا ہے جو نہ صرف انسان کو گرمی کی شدّت و وحدت کے اثرات سے بہت حد تک محفوظ رکھتا ہے بلکہ اور بھی کئی بیش بہا فوائدکا حامل ہے اگر اسے اللہ کی جانب سے انسانوں کے لیئے گرمی کا تحفہ کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا ۔ تربوز کو پنجابی میں ہندوانہ ، انگریزی میں واٹر میلین ، عربی میں بطیخ ، حجازی میں جھب، اور ترکی میں تاجور کہتے ہیں۔یہ شکل کے اعتبار سے گول اور لمبوترا ہوتا ہے جبکہ رنگ کے اعتبار سے سبز جبکہ چھلکا سخت ہوتا ہے ۔تربوز تقریباً ہر علاقے میں پایا جاتا ہے لیکن خاص طور پر پاکستان ، ہندوستان ، شمالی بنگال ، صوبہ سرحد اور افغانستان میں بھی اس کی کاشت کی جاتی ہے ، شام اور فلسطین میں بھی پایا جاتا ہے ۔اس کے گودے کی رنگت سرخ، ذائقہ شیریں اور مزاج سرد تر ہوتا ہے ۔اگر اسے خالی پیٹ استعمال کیا جائے تو بے حد فائدہ دیتا ہے اسی طرح اگر اسے شکر کے ساتھ ملا کر کھایا جائے تو موثر ہوتا ہے چاول کے ساتھ اس کا استعمال مضر ہوتا ہے ۔یعنی چاول کھانے کے بعدیا پہلے تربوز نہیں کھانا چاہیئے۔
یہ صفرا کو کم کرتا ہے ، تربوز پیاس کو بجھاتا ہے ۔ خصوصاً جون ،جولائی کی گرمی میں اس کا استعمال جسمانی حرارت و گرمی کم کرنے کے لیئے اکثیر کا درجہ رکھتا ہے ، بوڑھے اور سرد مزاج کے حامل افراد تربوز زیادہ نہ کھائیں ۔ تربوز میں پانی زیادہ ہوتا ہے اس وجہ سے یہ گردے اور مثانے کی پتھری کے اخراج میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔
شیخ الرئیس ابنِ سینا نے اپنی معروف کتاب ۔القانون ۔ میں تربوز کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ معدے میں پہنچ کر انتہائی فائدہ مند صورت اختیار کر جاتا ہے اس کے بیج جلد کی صفائی کے لیئے بہت مفید ہوتے ہیں اگر اس کے چھلکے کا لیپ پیشانی پر کر دیا جائے تو آنکھوں کے امراض کے لیئے موثر ہوتا ہے۔
پرانے زمانے اور موجودہ جدید دور کے طبیب اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ اسے کھانے کے فوری بعد استعمال نہ کیا جائے اس صورت میں یہ نقصان پہنچا سکتا ہے خصوصاً ہیضہ کی شکایت ہوسکتی ہے۔اسے کھانا کھانے سے کم از کم دو گھنٹے پہلے یا دو گھنٹے بعد کھانا چاہیئے۔کھانے کے فوری بعد اس کے استعمال سے تخمہ یا قولنج کا احتمال ہے۔
حکیم مظفّر حسین نے اپنی کتاب ۔ المفردات ۔ میں اسے تپ صفراوی ، سوزش بول ، سوزاک، یرقان اور اسہال صفراوی میں مفید بتایا ہے۔
جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خون کے دباؤ کی زیادتی میں مغز تربوز اپنے اندر موجود خاص مادّے ( کوکر بوٹرین) کے بہت فائدے ہوتے ہیں اس سے 82 فیصد مریضوں میں دل پر سے بوجھ کم ہوتا ہے ۔یہ بدن کو فربہ کرتے ہیں جبکہ خود تربوز میں ایک خاص قسم کا جزو ۔ گلٹاتھی اون ۔ ہوتا ہے جو سرطان کو بے بس کردیتا ہے۔بعض ڈاکٹروں نے اس خاص جزو کو پہلوان سے تشبیہ دی ہے جو جسم کو نقصان پہنچانے والے خطرناک اجزاء کو پچھاڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ یہ سرطان کے خلیات کو قابو میں رکھتا ہے ، گلٹا تھی اون ۔ تربوز کے علاوہ دوسرے پھلوں اور سبزیوں میں بھی پایا جاتا ہے جس کے استعمال سے جسم کو بہت فائدہ ملتا ہے جو لوگ ان کو باقاعدہ استعمال کرتے ہیں ان میں سرطان سے محفوظ رہنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔تربوز گلٹا تھی اون کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔
تربوز کے استعمال سے آنتوں کی سختی میں کمی آتی ہے اور شریانوں کی لچک بھی قائم رہتی ہے ۔امام ابن القیم الجوزیہ رحمتہ اللہ اپنی کتاب ۔طبِ نبوی ۔ میں تربوز کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ تربوز کے بارے میں تمام احادیث غیر مستند ہیں سوائے اس حدیث کے جسے امام ابو داؤد و امام ترمزی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے ۔نبی کریم صلی اللہُ علیہ وسلّم تربوز کو کجھور کے ساتھ کھایا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ ہم اس کجھور کی گرمی کو تربوز کی ٹھنڈک کے ذریعے اور تربوز کی ٹھنڈک کو کجھور کی گرمی کے ذریعے ختم کرتے ہیں ۔( ابو داؤد ۔۔۔ ترمزی ) اس کے کثرتِ استعمال سے جوڑوں کے درد اور بلغم کے امکانات ہوتے ہیں اس لیئے ہمیشہ اعتدال سے کھانا چاہیئے۔ تربوز کھانے کے فوری بعد سکنجبین دہی اور کوئی شربت یا چائے وغیرہ کسی قسم کی چیز استعمال نہیں کرنی چاہیئے۔( دسترخوان سے لیا گیا مضمون )
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
[/align:b36f67904c]
 

شمشاد

لائبریرین
بہت اچھا مضمون ہے۔

ایک بات کا اضافہ کروں گا کہ تربوز یہاں سعودی عرب میں بہت زیادہ پیدا ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ مصر میں بھی بہت پیدا ہوتا ہے۔

یہاں کی پیداوار لمبوترا اور سبز ہوتا ہے، جبکہ جو مصر سے آتا ہے وہ گول اور سیاہی مائل ہوتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہاں پر تو بہت آ گئے ہیں۔ اور ہاں یہاں تول کر بھی بیچتے ہیں اور فی تربوز کے حساب سے بھی۔

ایک سوال : کیا ذیابطیس کا مریض تربوز کھا سکتا ہے؟
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
حجاب

تربوز بھی تو دینا تھا ساتھ میں۔۔۔ اب کیا صرف پوسٹ پڑھ کر ہی اپنی صحت بہتر بنائیں :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
بہت اچھا مضمون ہے۔

ایک بات کا اضافہ کروں گا کہ تربوز یہاں سعودی عرب میں بہت زیادہ پیدا ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ مصر میں بھی بہت پیدا ہوتا ہے۔

یہاں کی پیداوار لمبوترا اور سبز ہوتا ہے، جبکہ جو مصر سے آتا ہے وہ گول اور سیاہی مائل ہوتا ہے۔

سنا ہے ایران میں بھی بہت تربوز پیدا ہوتا ہے ممکن ہے ایران اور سعودی دونوں ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہوں :)

فارسی میں تربوز کو کہتے ہیں

ہندوانہ


 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ایرانی تربوز بھی لمبوترے ہوتے ہیں اور چھلکے کا رنگ ہلکا ہرا ہوتا ہے ۔

اہلِ کوئٹہ انھی ہندوانوں سے فیضیاب ہوتے ہیں زیادہ تر !
 
Top