تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی سے مستعفی

نزرانھ بٹ

محفلین
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی نے اپنے استعفیٰ اسپیکر قومی اسمبلی کے دفتر میں جمع کرا دیے ہیں۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں شاہ محمود قریشی، عارف علوی اور شیریں مزاری نے عمران خان سمیت 34 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے جمع کرائے۔

پی ٹی آئی رہنما شاہ محمودقریشی نے اس موقع پر کہا کہ تحریک انصاف بھی جمہوری نظام قائم رکھنا چاہتی ہے اور اب وہ نگراں حکومت کے لیے مذاکرات کریں گے۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے چار روز قبل اسمبلیوں سے استعفے دینے کااعلان کیا تھا ۔

تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ بند کمروں میں کیے گئے فیصلوں میں عوام کی تائید نہیں ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری بات نہیں سنی گئی اسی لیے ہم نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا ہے'۔

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اور تین صوبائی اسمبلیوں پنجاب، سندھ اور بلوچستان اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

http://www.siyasat.pk/pti-leaders-submits-resignations-to-the-national-assembly-t115209.html
 
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی نے اپنے استعفیٰ اسپیکر قومی اسمبلی کے دفتر میں جمع کرا دیے ہیں۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں شاہ محمود قریشی، عارف علوی اور شیریں مزاری نے عمران خان سمیت 34 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے جمع کرائے۔

پی ٹی آئی رہنما شاہ محمودقریشی نے اس موقع پر کہا کہ تحریک انصاف بھی جمہوری نظام قائم رکھنا چاہتی ہے اور اب وہ نگراں حکومت کے لیے مذاکرات کریں گے۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے چار روز قبل اسمبلیوں سے استعفے دینے کااعلان کیا تھا ۔

تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ بند کمروں میں کیے گئے فیصلوں میں عوام کی تائید نہیں ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری بات نہیں سنی گئی اسی لیے ہم نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا ہے'۔

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اور تین صوبائی اسمبلیوں پنجاب، سندھ اور بلوچستان اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

http://www.siyasat.pk/pti-leaders-submits-resignations-to-the-national-assembly-t115209.html
پی ٹی آئی کا موقف تھا کہ کے پی کے میں دھاندلی نہیں ہوئی اس لیے اس اسمبلی سے استعفی نہیں دیں گے، تو وہاں کے ایم این ایز نے کیوں استعفیٰ دیا ؟
کوئی اس راکٹ سائنس کو سمجھ جائے تو مجھے بھی بتا دے
 

ابن رضا

لائبریرین
پی ٹی آئی کا موقف تھا کہ کے پی کے میں دھاندلی نہیں ہوئی اس لیے اس اسمبلی سے استعفی نہیں دیں گے، تو وہاں کے ایم این ایز نے کیوں استعفیٰ دیا ؟
کوئی اس راکٹ سائنس کو سمجھ جائے تو مجھے بھی بتا دے
چوہدری صاحب kpkاسمبلی سے MNAs کا کیا لینا دینا حضور؟ وہ وفاق سے متعلق ہیں۔ وفاق سے احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے تمام ممبرز نے استعفے دیے ہیں
 
چوہدری صاحب kpkاسمبلی سے MNAs کا کیا لینا دینا حضور؟ وہ وفاق سے متعلق ہیں۔ وفاق سے احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے تمام ممبرز نے استعفے دیے ہیں
محترم بھائی، بھلے وفاقی ہی سہی لیکن وہ ایم این اے بھی تو KPK کے قومی اسمبلی کے حلقوں سے منتخب ہوئے ہیں، جہاں دھاندلی نہیں ہوئی۔
 

ابن رضا

لائبریرین
محترم بھائی، بھلے وفاقی ہی سہی لیکن وہ ایم این اے بھی تو KPK کے قومی اسمبلی کے حلقوں سے منتخب ہوئے ہیں، جہاں دھاندلی نہیں ہوئی۔
عزیزم نکتہ یہ ہے کہ mna پارلیمنٹ کا رکن ہوتا ہے اب اگر ایک جماعت پارلیمنٹ کی ایک اکثریتی جماعت کو دھاندلی کی وجہ سے جعلی مینڈیٹ والی قراد دیتی ہے تو اس جماعت کے کچھ ارکان اس دھاندلی زدہ پارلیمنٹ میں بیٹھ کر کیونکر پارلیمانی امور میں حصہ لیں؟
 
عزیزم نکتہ یہ ہے کہ mna پارلیمنٹ کا رکن ہوتا ہے اب اگر ایک جماعت پارلیمنٹ کی ایک اکثریتی جماعت کو دھاندلی کی وجہ سے جعلی مینڈیٹ والی قراد دیتی ہے تو اس جماعت کے کچھ ارکان اس دھاندلی زدہ پارلیمنٹ میں بیٹھ کر کیونکر پارلیمانی امور میں حصہ لیں؟
تو ان جعلی مینڈنٹ والی اسمبلی + اسمبلیوں میں حلف ہی کیوں اٹھایا ؟
 

ابن رضا

لائبریرین
تو ان جعلی مینڈنٹ والی اسمبلی + اسمبلیوں میں حلف ہی کیوں اٹھایا ؟
محترمی یہی تو رونا ہے کہ انتخابات کے بعد حکومت سازی کے عمل میں اس لیے کوئی رکاوٹ نہ ڈالی گئی کہ اس وقت تحقیق و تفتیش ہونا باقی تھی جس کے بعد مسلسل 14 ماہ جو حلقے مشکوک تھے ان کی جانچ پڑتال کی درخواست کی جاتی رہی ۔ پارلیمنٹ ، الیکشن کمیشن ، سپریم کورٹ جب کسی نے اس الزام کو سنجیدہ نہ لیا۔ تو پھر سڑکوں کا رخ کرنا پڑا۔ جب بعد میں کچھ ثبوت بھی ہاتھ لگ گئے تو معاملہ زیادہ زور پکڑ گیا۔ یہاں بات اصول کی یہ ہے کہ اگر نون لیگ کے ہاتھ صاف تھے تو ان کو اس معاملے کو اتنا طول دینے کی قطعی حاجت نہ تھی ۔ دال میں کچھ کالا تھا تو بات اس نہج پر پہنچی۔
 
محترمی یہی تو رونا ہے کہ انتخابات کے بعد حکومت سازی کے عمل میں اس لیے کوئی رکاوٹ نہ ڈالی گئی کہ اس وقت تحقیق و تفتیش ہونا باقی تھی جس کے بعد مسلسل 14 ماہ جو حلقے مشکوک تھے ان کی جانچ پڑتال کی درخواست کی جاتی رہی ۔ پارلیمنٹ ، الیکشن کمیشن ، سپریم کورٹ جب کسی نے اس الزام کو سنجیدہ نہ لیا۔ تو پھر سڑکوں کا رخ کرنا پڑا۔ جب بعد میں کچھ ثبوت بھی ہاتھ لگ گئے تو معاملہ زیادہ زور پکڑ گیا۔ یہاں بات اصول کی یہ ہے کہ اگر نون لیگ کے ہاتھ صاف تھے تو ان کو اس معاملے کو اتنا طول دینے کی قطعی حاجت نہ تھی ۔ دال میں کچھ کالا تھا تو بات اس نہج پر پہنچی۔
بھائی جان الیکشن 11 مئی کو ہوئے، وزیر اعظم نے حلف 5 جون کو اٹھایا۔ 25 دن تھوڑے ہوتے ہیں ؟
 

ابن رضا

لائبریرین
بھائی جان الیکشن 11 مئی کو ہوئے، وزیر اعظم نے حلف 5 جون کو اٹھایا۔ 25 دن تھوڑے ہوتے ہیں ؟
ارے بھیا یہی تو باور کروا رہا ہوں کہ حکومت نے وقت بہت ضائع کیا ہے اب تک اگر 25 دن تھوڑے نہیں ہوتے تو پھر 400 دن تو بہت ہی زیادہ ہیں۔
اس وقت اتنا واویلہ اس لیے نہیں کیا گیا کہ حقائق پوری طرح واضح نہیں تھے مزید یہ کہ ہمارا لیڈر ہسپتال میں تھا اور اس کو رکوری میں بہت وقت لگا تھا جس وجہ سے کور کمیٹی کے اجلاس اور فیصلہ سازی کا عمل تعطل کا شکار رہا۔ پھر اس کے بعد اس معاملے کو حل کرنے کے لیے طے شدہ طریقہ کار اختیار کیا گیا۔مگر بے سود
 

ابن رضا

لائبریرین
پارٹی الیکشنز کا کیا فائدہ اگر بات پھر بھی چیئرمین پر رہے
تحقیق اور ٹھوس شواہد کے حصول میں ہمیشہ کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔ کمیٹی کیا الیکشن کے فوری بعد بلاجواز ہی حکومت کا بائیکاٹ کر دیتی ؟ قیادت کی رائے ہر کمیٹی میں اہم مقام رکھتی ہے۔ مگر لازمی طور پر اس کو enforce نہیں کیا جاتا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میرا مشورہ ہے سبھی دوستوں کو، تیل دیکھیں اور تیل کی دھار دیکھیں۔ Partial updates پر تبصرہ کرنا بعد میں بہت شرمندہ کرے گا :)
 

نزرانھ بٹ

محفلین
attachment.php
ڈان نیوز
 
Top