تجھ سے پھر وہ جدا ہو رہا ہے ( احمد فواد )

ظفری

لائبریرین
تجھ سے پھر وہ جدا ہو رہا ہے
اے زمانے یہ کیا ہو رہا ہے

زندگی اب تِرا کیا بنے گا
لمحہ لمحہ فنا ہو رہا ہے

کیسی پاگل ہوا چل پڑی ہے
ہر کوئی مبتلا ہو رہا ہے

پہلے ہوتا ہو شاید روا بھی
اب تو سب ناروا ہو رہا ہے

کچھ خبر بھی ہے تجھ کو خدایا
تیری دنیا میں کیا ہو رہا ہے

آگ کیسی لگی پانیوں میں
کیوں سمندر ہوا ہو رہا ہے

کیوں زمانہ ہے یہ گردشوں میں
اس میں کس کا بھلا ہو رہا ہے

وہ جو کرتے تھے سب سے چھپا کے
اب وہ سب برملا ہو رہا ہے​
 
Top