انور مسعود تجھے مجھ سے مجھ کو تجھ سے جو بہت ہی پیار ہوتا

یوسف سلطان

محفلین

تجھے مجھ سے مجھ کو تجھ سے جو بہت ہی پیار ہوتا
نہ تجھے قرار ہوتا نہ مجھے قرار ہوتا

کھبی سرد سرد آہیں کھبی گرم گرم آنسو
مرے حالِ زار جیسا ترا حالِ زار ہوتا

مری آرزو میں ہوتے تیرے بال بکھرے بکھرے
ترے شوق میں گریباں مرا تار تار ہوتا

ترا ہر مرض الجھتا میری جانِ ناتواں سے
جو تجھے زکام ہوتا تو مجھے بخار ہوتا

جو میں تجھ کو یاد کرتا تجھے چھینکنا بھی پڑتا
مرے ساتھ بھی یقیناََ یہی بار بار ہوتا

کسی چوک میں لگاتے کوئی چوڑیوں کا کھوکھا
ترے شہر میں بھی اپنا کوئی کاروبار ہوتا

غم و رنج عاشقانہ نہیں کیلکولیٹرانہ
اسے میں شمار کرتا جو نہ بے شمار ہوتا

وہاں زیر بحث آتے خط و خال و خوئے خوہاں
غمِ عشق پرجو انور کوئی سیمینار ہوتا
ویڈیو اتنی ہی ملی ہے :(
 
Top