تجھے تسکین دل پایا ، تجھے آرام جاں پایا ۔ مولانا محمد علی جوہر

ام اویس

محفلین
تجھے تسکین دل پایا ، تجھے آرام جاں پایا
نہاں بھی ہے تو کیا ، تجھ کو جہاں ڈھونڈا وہاں پایا

کوئی نا مہرباں ہو کر ہمارا کیا بگاڑے گا
کرم تیرا تو ہے ہم پر ، تجھے تو مہرباں پایا

ترا وہ مبتلا ناکام سمجھا جس کو دنیا میں
اسی کو سرخرو دیکھا ، اسی کو کامراں پایا

حرم میں تھا ہر اک کو یوں تو تیرے عشق کا دعوٰی
جو کی تحقیق تو اکثر ، وہی عشق بتاں پایا

کسی کو ڈھونڈتا دیکھو ، خود اپنے گوشہ دل میں
تو بس سمجھو کہ اب اس نے سراغ لا مکاں پایا

رہا آوارہ دیر و حرم پہلو سے بیگانہ
دل اس کا عرش و کرسی ہے ، کہاں ڈھونڈا کہاں پایا

جہاں ایماں ہو واں کیسے گزر ہو یاس و حرماں کا
کسی مومن کوبھی اے دل ! خدا سے بد گماں پایا

نہیں معلوم کیا ہو حشر جوہر کا پر اتنا ہے
کہ ہاں نام محمدﷺ مرتے دم ورد زباں پایا
 
Top