تجاوز کر جائے تحریرِ تنہائی حاشیوں سے ۔۔۔ برائے اصلاح

عرفان سعید

محفلین
تجاوز کر جائے تحریرِ تنہائی حاشیوں سے
بناتے ہیں نقش دل کے ہر اک ممکن زاویوں سے

نگاہیں جن کی ہمیشہ جنت کے باغوں کو دیکھیں
مسافر ایسے الجھتے نہیں رہ کی جھاڑیوں سے

صداقت اب ڈھونڈھ! قصے کہانی ہی بن گئی ہے
ملاوٹ ہے جھوٹ کی داستانوں میں راویوں سے

مرا دشمن کوئی اور تو نہیں اس گھر میں ہی تو ہے
جلا ہے گھر ! بھڑکی آتش تھی اپنی چنگاریوں سے

تمنا ہے خود کو عرفاںؔ کے آگے پیش کر دوں
میں عزلت کی چاہ میں دور بھاگا ہوں محفلوں سے

۔۔ عرفان ۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
پیروڈی میں تو بڑی موزونیت محسوس ہوتی تھی لیکن سنجیدہ غزل کی کوشش بحر سے خارج ہو گئی ہے، یا میں بی بحر سمجھ نہیں سکا
 

عرفان سعید

محفلین
پیروڈی میں تو بڑی موزونیت محسوس ہوتی تھی لیکن سنجیدہ غزل کی کوشش بحر سے خارج ہو گئی ہے، یا میں بی بحر سمجھ نہیں سکا
استاد محترم اس بحر میں کوشش کی ہے
مفاعیلن فاع لاتن مفاعیلن فاع لاتن
بحر مضارع مثمن سالم
 

الف عین

لائبریرین
میرے ساتھ مصیبت یہ ہے کہ مجھے استاد کا درجہ دے دیا گیا ہے اور بزعمِ خود اصلاح کرنے لگا ہوں۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ غیر مستعمل بحور مجھے گوگلی کر دیتی ہیں۔ اس لیے میری درخواست ہے کہ مستعمل بحور میں شاعری کی اصلاح میں بھلے ہی مجھے ٹیگا جائے لیکن غیر مستعمل بحروں کی اصلاح کے لیے میرا امتحان نہ لیا جائے تو استعفیٰ مرا با حسرت و یاس
۔
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم
عرفان بھائی آپ اس غزل کے بعد نظر نہیں آئے -خیریت تو ہے ؟

سنجیدہ شاعری کی طرف آپ کا انتقال مجھے اچھا لگا -بلکہ میں تو آپ سے کہنے والا بھی تھا کہ اس طرف توجہ کریں -پھر آپ کی فکر نہایت سلجھی ہوئی ہے -مطلب جان من 'جانم 'بوسہ' کاش میں تیرے ہاتھ کا کنگن ہوتا وغیرہ جیسے موضوعات سے بلند ہے -پھر یہ کہ ابتدا میں ہی بحر پہ اچھی گرفت ہے -یہ باتیں بجائے خود لائق مبارکباد ہیں - مبارک قبول کیجئے -لکھتے رہیے -باقی تجزیہ اگر اجازت دیں تو پیش کر دوں دو ایک باتیں بیلاگ لکھ کر -فی الحال تو کچھ کہنا بنا دعوت کے دستر خوان پہ بیٹھنا ہوگا -

ٹیگ کا نظام بھی عجیب ہے جیسے کوئی دسترخوان بچھا کر کہہ دے کہ زید آجاؤ -اب اگر بکر آکر بیٹھ گیا تو طفیلی کہلایا -کیا خیال ہے ؟ویسے کبھی کبھی میں بھی یہاں طفیلی بن ہی جاتا ہوں -

یاسر
 
ٹیگ کا نظام بھی عجیب ہے جیسے کوئی دسترخوان بچھا کر کہہ دے کہ زید آجاؤ -اب اگر بکر آکر بیٹھ گیا تو طفیلی کہلایا -کیا خیال ہے ؟ویسے کبھی کبھی میں بھی یہاں طفیلی بن ہی جاتا ہوں -
اصلاحِ سخن میں ٹیگ سے بےفکر ہو کر آیا کریں۔
 

یاسر شاہ

محفلین
تجاوز کر جائے تحریرِ تنہائی حاشیوں سے
بناتے ہیں نقش دل کے ہر اک ممکن زاویوں سے

مطلع واضح نہیں ہے -"تحریر تنہائی" ترکیب کی جگہ کچھ اور لائیے -پھر "ہر اک ممکن زاویے سے " درست اردو ہے نہ کہ "ہر اک ممکن زاویوں سے "-میں جو اندازے سے آپ کی مراد سمجھا ہوں آپ غالباً اس طرح کا کچھ کہنا چاہ رہے ہیں :

تجاوز کر جاتی ہے شرحِ حالِ دل حاشیوں سے /(تجاوز کرتی ہے تفسیرِ حالِ دل حاشیوں سے )
بیاں کیجے درد دل گر سبھی(کئی)ممکن زاویوں سے/(بیاں کیوں کر درد دل ہو سبھی ممکن زاویوں سے )
 

یاسر شاہ

محفلین
نگاہیں جن کی ہمیشہ جنت کے باغوں کو دیکھیں
مسافر ایسے الجھتے نہیں رہ کی جھاڑیوں سے

پہلا مصرع ساقط الوزن ہے -جنّت کو آپ نے بلا تشدید استعمال کیا ہے شاید-درست کر لیں -

ویسے خیال اچھا ہے -سارا زور شعر کا "ہمیشہ " میں محسوس ہوتا ہے -جب نگاہ ہٹی' مسافر الجھ کے رہ گیا -
 

یاسر شاہ

محفلین
صداقت اب ڈھونڈھ! قصے کہانی ہی بن گئی ہے
ملاوٹ ہے جھوٹ کی داستانوں میں راویوں سے

یہاں ردیف "سے " درست نہیں -پھر بیانیہ بھی بہت شکستہ ہے -

مرا دشمن کوئی اور تو نہیں اس گھر میں ہی تو ہے
جلا ہے گھر ! بھڑکی آتش تھی اپنی چنگاریوں سے

طویل شعر کی زحمت اٹھائی بھی تو کیا اٹھائی-اس خیال کا لاجواب شعر پہلے ہی سے موجود ہے "....اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے "-ذرا سا تبدیل کر لیں-اس طرح کا کچھ سوچیں :

مرا دشمن اور کوئی نہیں بس اک میں ہی تو ہوں
جلا ہے گھر 'لگ گئی آگ اپنی (دل کی ) چنگاریوں سے
 

یاسر شاہ

محفلین
تمنا ہے خود کو عرفاںؔ کے آگے پیش کر دوں
میں عزلت کی چاہ میں دور بھاگا ہوں محفلوں سے

جو آپ کہنا چاہتے ہیں میں ٹھیک سمجھا ہوں تو یہ بیانیہ اپنا لیجئے :

تمنا تھی خود کو عرفاںؔ کے آگے پیش کر دوں
میں عزلت کی چاہ میں دور بھاگ آیا محفلوں سے

بہت خوب ہے شعر !
 

عرفان سعید

محفلین
السلام علیکم
عرفان بھائی آپ اس غزل کے بعد نظر نہیں آئے -خیریت تو ہے ؟

سنجیدہ شاعری کی طرف آپ کا انتقال مجھے اچھا لگا -بلکہ میں تو آپ سے کہنے والا بھی تھا کہ اس طرف توجہ کریں -پھر آپ کی فکر نہایت سلجھی ہوئی ہے -مطلب جان من 'جانم 'بوسہ' کاش میں تیرے ہاتھ کا کنگن ہوتا وغیرہ جیسے موضوعات سے بلند ہے -پھر یہ کہ ابتدا میں ہی بحر پہ اچھی گرفت ہے -یہ باتیں بجائے خود لائق مبارکباد ہیں - مبارک قبول کیجئے -لکھتے رہیے -باقی تجزیہ اگر اجازت دیں تو پیش کر دوں دو ایک باتیں بیلاگ لکھ کر -فی الحال تو کچھ کہنا بنا دعوت کے دستر خوان پہ بیٹھنا ہوگا -

ٹیگ کا نظام بھی عجیب ہے جیسے کوئی دسترخوان بچھا کر کہہ دے کہ زید آجاؤ -اب اگر بکر آکر بیٹھ گیا تو طفیلی کہلایا -کیا خیال ہے ؟ویسے کبھی کبھی میں بھی یہاں طفیلی بن ہی جاتا ہوں -

یاسر
وعلیکم السلام یاسر بھائی!
آپ کے التفات پر بے حد ممنون ہوں۔ آپ بلاتکلف آئیں اور بے لاگ تبصرہ فرمائیں۔
آپ کے تبصرہ جات ذاتی طور پر مجھے بہت پسند ہیں اور پڑھنے میں بہت لطف دیتے ہیں۔ میری خوش قسمتی ہے کہ آپ ایسے عالی فہم انسان نے مجھ جیسے مبتدی کو اپنے وقیع تبصرے کے قابل جانا۔

آجکل گھر بدلنے کی تیاریاں چل رہی ہیں۔ تنِ تنہا سارے گھر کا سامان پیک کرنے، نئے گھر کو پینٹ کرنے، اور سامان شفٹ کرنے کی مصروفیت جاری ہے۔ ابھی کم از کم اڑھائی ہفتے اس مزدوری میں گزریں گے۔ اس لیے آجکل محفل پر برائے نام ہی آنا ہوتا ہے۔ اس ہجرت سےفارغ ہوتے ہیں تو باقاعدگی سے آنا شروع کریں گے۔
ٹیگ کے معاملے میں فکر نہ کریں۔ اب کبھی ٹیگ میں آپ کو بھولنے کا نہیں!
 

عرفان سعید

محفلین
تجاوز کر جائے تحریرِ تنہائی حاشیوں سے
بناتے ہیں نقش دل کے ہر اک ممکن زاویوں سے

مطلع واضح نہیں ہے -"تحریر تنہائی" ترکیب کی جگہ کچھ اور لائیے -پھر "ہر اک ممکن زاویے سے " درست اردو ہے نہ کہ "ہر اک ممکن زاویوں سے "-میں جو اندازے سے آپ کی مراد سمجھا ہوں آپ غالباً اس طرح کا کچھ کہنا چاہ رہے ہیں :

تجاوز کر جاتی ہے شرحِ حالِ دل حاشیوں سے /(تجاوز کرتی ہے تفسیرِ حالِ دل حاشیوں سے )
بیاں کیجے درد دل گر سبھی(کئی)ممکن زاویوں سے/(بیاں کیوں کر درد دل ہو سبھی ممکن زاویوں سے )

نگاہیں جن کی ہمیشہ جنت کے باغوں کو دیکھیں
مسافر ایسے الجھتے نہیں رہ کی جھاڑیوں سے

پہلا مصرع ساقط الوزن ہے -جنّت کو آپ نے بلا تشدید استعمال کیا ہے شاید-درست کر لیں -

ویسے خیال اچھا ہے -سارا زور شعر کا "ہمیشہ " میں محسوس ہوتا ہے -جب نگاہ ہٹی' مسافر الجھ کے رہ گیا -

صداقت اب ڈھونڈھ! قصے کہانی ہی بن گئی ہے
ملاوٹ ہے جھوٹ کی داستانوں میں راویوں سے

یہاں ردیف "سے " درست نہیں -پھر بیانیہ بھی بہت شکستہ ہے -

مرا دشمن کوئی اور تو نہیں اس گھر میں ہی تو ہے
جلا ہے گھر ! بھڑکی آتش تھی اپنی چنگاریوں سے

طویل شعر کی زحمت اٹھائی بھی تو کیا اٹھائی-اس خیال کا لاجواب شعر پہلے ہی سے موجود ہے "....اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے "-ذرا سا تبدیل کر لیں-اس طرح کا کچھ سوچیں :

مرا دشمن اور کوئی نہیں بس اک میں ہی تو ہوں
جلا ہے گھر 'لگ گئی آگ اپنی (دل کی ) چنگاریوں سے

تمنا ہے خود کو عرفاںؔ کے آگے پیش کر دوں
میں عزلت کی چاہ میں دور بھاگا ہوں محفلوں سے

جو آپ کہنا چاہتے ہیں میں ٹھیک سمجھا ہوں تو یہ بیانیہ اپنا لیجئے :

تمنا تھی خود کو عرفاںؔ کے آگے پیش کر دوں
میں عزلت کی چاہ میں دور بھاگ آیا محفلوں سے

بہت خوب ہے شعر !
آپ کے تمام تبصرہ جات کا ایک بار پھر بہت شکریہ۔
جلدی میں پڑھے لیکن پھر بھی بہت لطف آیا۔
میں ذرا نجی مصروفیات سے فارغ ہوتا ہوں تو آپ کی قیمتی آراء کی روشنی میں مغز ماری کرتا ہوں۔
آپ کے لیے بہت سی دعائیں۔
 
Top