تالی، گالی اور خوشحالی۔۔۔سلمان حیدر

holidayill03-670.jpg
السٹریشن — خدا بخش ابڑو​
اگر صدر زرداری پاکستان کی مسند صدارت سے کہیں دائیں بائیں ہو جائیں تو پاکستان کا نام دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو جائے گا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری انصاف کی علامت ہیں ان کے علاوہ عوام کی سننے والا کوئی نہیں۔ زرداری نواز مک مکا تباہی کا باعث ہے۔ عمران خان کی جماعت میں آنے والے جاگیردار اس کے ہوتے کرپشن کے بارے سوچ بھی نہیں سکتے۔​
اشفاق پرویز کیانی جمہوریت کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں، فوج کو سیاست سے دور رکھنے کا سہرا انہی کے سر ہے۔ ہم ایک عظیم قوم ہیں، ہمیں صرف ایک ایمان دار لیڈر کی ضرورت ہے۔​
ایک کرپٹ آدمی، ایک ایماندار لیڈر، ایک خوبرو ہیرو، ایک خوفناک ولن، ایک فرشتہ صفت رہبر، ایک شیطان طینت رہزن، ہم سو بیمار اور ہمیں درکار صرف ایک انار۔ ہماری سیاسی لغت میں برائی کی جڑ، تبدیلی کی امید، خوابوں کا مرکز اور ان خوابوں کی تعبیر الٹی نکلنے کا ذمہ دار، بیماری کا سبب اور دکھوں کی دوا ایک شخص ہی ہے۔​
ہمارا یہ رویہ سیاست تک ہی محدود نہیں یا شاید ہم سیاست اور کھیل میں زیادہ فرق نہیں کرتے اس لیے گیارہ کھلاڑیوں کی ٹیم کھیل رہی ہوتی ہے اور ایک شاہد آفریدی کے آؤٹ ہوتے ہی آدھے ٹی وی بند ہو جاتے ہیں اور ایک تہائی جواری دیوالیہ۔ خیر کرکٹ ایک سنجیدہ چیز ہے اس لیے اس پر زیادہ بات کرنے کے بجائے واپس سیاست کی طرف چلتے ہیں۔​
تقریر نعروں میں ڈھلے یا تحریر عنوان میں، کوئی نہ کوئی نام ہے جس کی گونج سیاست کی بارہ دری میں ہر سمت سے آنے والی ہوا کے دوش پر سوار ہوتی ہے۔ ایک زرداری ہے جو سب پہ بھاری ہے، ایک نواز ہے جو پاکستان کی آواز ہے، ایک عمران ہے جو تبدیلی کا طوفان ہے، ایک مولانا گمنام ہیں جو خادمِ اسلام ہیں، اور ایک سب کا بھائی ہے جسے کچھ نہ کہنے میں بھلائی ہے۔​
مجھے نوکری نہ ملنے کی ذمہ داری صدر زرداری پر ہے کیونکہ انہوں نے میرا نام لے کے یہ حکم جاری کر رکھا ہے کہ اس بدمعاش کو کسی سرکاری دفتر میں نہ گھسنے دیا جائے۔ کیونکہ یہ میرے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اس لیے چیف جسٹس افتخار محمد چوہددری کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر سو موٹو نوٹس لیں.​
آلوؤں کی قیمت پچھلے سال سے زیادہ ہونے کی وجہ نواز زرداری گٹھ جوڑ ہے کیونکہ یہ دونوں مل کر بھوکی ننگی عوام کے منہ سے آخری نوالہ بھی چھین لینا چاہتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ان دونوں سے آپکی جان چھوٹ جائے، مجھے نوکری مل جائے اور آپ اگلے ساون میں سستے آلوؤں کے پکوڑے کھا سکیں تو ایک اور شخص کی غیر مشروط حمایت کریں۔ حکومت ایک شخص کا نام ہے،عدالت دوسرے کا، اپوزیشن تیسرے کا اور انقلاب چوتھے کا۔​
نظام کے نام پر ہم صرف نظام سقہ کو جانتے ہیں، ٹیم سوڈے کی بوتل کا نام ہے جسے دودھ میں ملا کر بھی پی سکتے ہیں، پارٹی افطار کے وقت کھجوروں کو گھورتے ہوئے سائرن کا انتظار کرنے کو کہتے ہیں اور رہی پالیسی تو اس نام کے جانور کی تصویر نیشنل جیوگرافک والے اپنے چینل پر دکھا دیں تو دکھا دیں ہماری سیاست کے چڑیا گھر میں تو اس نام کی مخلوق کسی نے نہیں دیکھی۔​
ایک کو گالی ایک کو تالی لو جی آ گئی خوشحالی۔
 
Top