تاریخ بر والہ صفحہ 116 سے 128

نایاب

لائبریرین
(١١٦)

زبان
ضلع حصار کی زبانیں
اس ضلع کی حدود میں متعدد زبانیں بولی جاتی تھیں ۔ ان زبانوں کی کثرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس علاقہ میں عقیدہ تھا کہ ہر بارہ کوس کے فاصلہ کے بعد زبان تبدیل ہو جاتی ہے ۔ اس کے باوجود بڑی زبانیں تین ہی تھیں ۔ اول پنجابی ، دوم باگڑی ، سوم اردو یا ہندی یا یندوستانی ۔ اس کے بعد جگہ جگہ اور تھوڑے تھوڑے فاصلہ کے بعد مختلف شکلیں اور لہجے اختیار کر جانے والی زبانیں ان تینوں زبانوں کے ہی مختلف روپ تھے ۔ خود ان تینوں زبانوں میں سے ہر ایک کے مختلف لہجے اور شکلیں موجود تھیں ۔ مثلاً پنجابی کے دو مختلف لہجے تھے جو ایک دوسرے سے قطعاً مختلف تھے ۔ ان میں سے ایک سکھ پنجابی تھی اور دوسری مسلمان پنجابی ۔ اردو کے لہجے اور شکلیں بھی مختلف تھیں ۔ کسی جگہ یہ صاف اردو کے نزدیک تھی ۔ کسی جگہ ہندی کی شکل اختیار کیئے ہوئے تھی ۔ اور کسی جگہ ایسی صورت میں تھی کہ اسے اردو یا ہندی کے بجائے ہندوستانی کا نام ہی دیا جا سکتا تھا ۔
دراصل ضلع حصار کا علاقہ اردگرد سے لسانی اثرات قبول کرتا تھا ۔ اور انہی اثرات کے باعث یہان متعدد زبانیں بولی جاتی تھیں ۔ تحصیل فتح آباد کا پورا علاقہ اور تحصیل سرسہ کا کچھ علاقہ پنجابی بولنے والے علاقوں سے متصل تھا ۔ اس لیئے یہاں پنجابی بولی جاتی تھی ۔ اس کے بعد سرسہ تحصیل کا جو علاقہ راجپوتانہ کے ساتھ واقع تھا وہاں باگڑی بولی جاتی تھی ۔ کیونکہ یہ راجپوتانہ کی ریاستوں ، خاص طور پر بیکانیر اور جودھ پور کی زبان تھی ۔ حصار اور ہانسی شہروں میں بولی جانے والی زبان اردو یا ہندی کہلاتی تھی ۔ بھوانی تحصیل میں بولی جانے والی زبان میواتی سے نزدیک تر تھی ۔ ضلع کے باقی علاقوں میں بولی جانے والی زبان بھی یکساں نہیں تھی ۔ ہر تھوڑا سا فاصلہ طے کرنے کے بعد اس کی شکل تبدیل ہو جاتی تھی ۔ اور اسی لیئے کہا جاتا تھا کہ یہاں ہر بارہ کوس کے بعد زبان تبدیل ہو جاتی ہے ۔
بروالہ سیدان کی زبان
بروالہ سیدان میں جو زبان بولی جاتی تھی وہ شاید اس قصبے کے ساتھ ہی مخصوص تھی ۔ کسی دوسری جگہ یہ زبان نہیں بولی جاتی تھی ۔ اس کی بڑی وجہ شاید زبانوں کی وہ رنگا رنگی اور تنوع ہی تھا جو ضلع حصار کے طول و عرض میں موجود تھا ۔ چنانچہ بروالہ سیدان کے اردگرد کے دیہات کی زبان سے بھی بروالہ سیدان کے قصبہ میں بولی جانے والی زبان مختلف تھی ۔ اردگرد کے دیہات کی زبان باگڑی کے نزدیک تھی ۔ مگر بروالہ سیدان کی زبان پر باگڑی کی نسبت اردو اور ہندی کا اثر زیادہ تھا ۔ زبان کے اختلاف اور لہجوں کے تنوع کا تو اس علاقہ میں یہ حال تھا کہ بروالہ سیدان کے مختلف محلوں اور مختلف برادریوں میں بولی جانے والی زبانیں بھی اپنے لہجوں اور الفاظ کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف تھیں ۔ لہجے اور مخصوص الفاظ کے استعمال کے باعث ہی وہاں کے بزرگ پہچان لیا کرتےتھے ۔

،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،


(١١٧)

کہ بات کرنے والا شخص کالا پانہ سے تعلق رکھتا ہے یا گورا پانہ سے یا اسماعیل پانہ سے ۔ اسی طرح اس کے مسلمان یا ہندو ہونے یا کسی خاص برادری سے تعلق کا اندازہ بھی اس کی زبان اہر لہجے سے ہو جایا کرتا تھا ۔
اصل بات یہ ہے کہ اس ضلع میں بنیادی زبانیں تو وہی تین تھیں جن کا اوپر ذکر کیا گیا ۔ یعنی پنجابی ، باگڑی اور ہندی یا اردو ۔ ان کے علاوہ جو زبانیں رائج تھیں وہ ان تین زبانوں کی ہی مختلف شکلیں تھیں ۔ یہ شکلیں اپنے لہجہ یا الفاظ کی ساخت کے لحاظ سے ہر تھوڑے سے فاصلے کے بعد تبدیل ہوتی رہتی تھیں ۔ اس لیئے لگتا تھا کہ زبان تبدیل ہوگئی ہے ۔ مگر یہ تبدیلی ایسی نہیں ہوتی تھی کہ یکسر کوئی نئی زبان سامنے آ گئی ہو ۔ سب زبانیں آپس میں ملتی جلتی تھیں اور بعض اوقات ان میں صرف لہجہ کا ہی فرق ہوتا تھا ۔ یہی حالت بروالہ میں بولی جانے والی زبان کی تھی ۔ اس زبان کے مختلف لہجے ہی تھے جو اسے مختلف شکلیں دیکر ہر محلہ کی زبان کی شناخت الگ کر دیتے تھے ۔ ورنہ زبان قریب قریب ایک ہی تھی ۔ الفاظ کا اختلاف بہت معمولی ہوا کرتا تھا ۔
بروالہ کی زبان کی ساخت
ضلع حصار کی تینوں بڑی اور بنیادسی زبانوں کا تعلق زبانوں کے سنسکرت سلسلہ سے تھا ۔ اس لیئے ان کی ساخت اور الفاظ کے استعمال میں بہت زیادہ فرق نہیں تھا ۔ بروالہ سیدان کی زبان انہی زبانوں کے زیر اثر شکل پذیر ہونے والی زبان تھی ۔ اس لیئے اس کی ساخت بھی ان زبانوں کے مطابق تھی ۔ ان تمام زبانوں کی ساخت کے اصولوں کا مطالعہ کرنے سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ بروالہ کی زبان پنجابی کی نسبت باگڑی سے زیادہ قریب تھی ۔ اور باگڑی کی نسبت اردو سے زیادہ نزدیک تھی ۔ ان زبانوں کی ساخت پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض اوقات ان کے درمیان صرف لہجے یا حرف علت کے استعمال کا فرق ہوتا تھا ۔ اس سلسلہ میں بروالہ کی زبان پنجابی کی نسبت باگڑی کی پیروی کرتی تھی ، جیسے پنجابی کے ، جٹ ، کو باگڑی میں “جاٹ “ کہا جاتا ہے ۔ بروالہ میں بھی “ جاٹ “ ہی بولا جاتا تھا ۔ اس طرح کے الفاظ کو پنجابی میں مختصر کر کے بولا جاتا تھا اور حرکت کے بعد اگر کوئی حرف آتا تھا تو اسے تشدید دے دی جاتی تھی ۔ جیسے “ ٹبر “ کا لفظ بیوی کے معنی میں بولا جاتا تھا یہی لفظ باگڑی میں “ ٹابر “ تھا اور بروالہ میں بھی اسی طرح بولا جاتا تھا ۔ گویا حرف علت “ الف “ پنجابی میں مختصر کر دیتے تھے اور باگڑی میں اسے کھینچ کر بولتے تھے اور بروالہ میں بھی باگڑی کی پیروی کی جاتی تھی ۔ حرف علت “ ی “ کے سلسلہ میں بروالہ کی زبان پنجابی کی پیروی کرتی تھی ۔ باگڑی میں اسے کھینچ کر بولا جاتا تھا ۔ جیسے ریت کے ٹیلے کو “ ٹیبا “ کہتے تھے ۔ پنجابی میں اسے مختصر کر کے “ ٹبا “ کہتے تھے ۔ اور بروالہ میں بھی “ ٹبا “ کہتے تھے ۔ حرف علت “ واؤ “ کے سلسلہ میں تینوں زبانوں کا معاملہ یکساں تھا ۔ تینوں اسے مختصر کر کے بولتے تھے ۔ جیسے “ روٹی “ کے لفظ کو ملا کر “رٹی “ بولا جاتا تھا ۔
پنجابی میں جن الفاظ میں “ ر “ کا حرف استعمال ہوتا تھا باگڑی میں اس حرف کو اکثر حذف کر دیا جاتا تھا ۔ جیسے پنجابی میں “ پوترا “ اور “ گرام “ کو باگڑی میں “ پوتا “ اور “ گام “ کیا جاتا تھا ۔ بروالہ میں اس سلسلہ میں باگڑی کی پیروی کی جاتی تھی ۔ کسی اسم کے جمع بنانے کے لیے پنجابی میں فارسی کی طرح اسم کے آخر میں “ اں “ زائد کر دیتے تھے ۔ باگڑی میں بھی یہی قاعدہ استعمال ہوتا تھا ۔ اور بروالہ میں بی اسی کی پیروی کی جاتی تھی ۔ مثلاً “ کتاب “ سے “ “ کتاباں “ “ دکان “ سے “ دکاناں “ وغیرہ ۔
اردو میں حالت اضافی کی علامت “ کا ، کے ، کی “ اور “ را ، رے ، ری “ ہے ۔ پنجابی میں اس موقع پر “وا ، وے ، وی “ کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں ۔ باگڑی میں ان کی شکل ، او ، اے ، ای ، یا ، گو ، گے ، گی ، بن جاتی تھی ۔ بروالہ میں اس موقعہ پر اردو کی تقلید کی جاتی تھی ۔ علامت فاعل “ نے “ اردو میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
(١١٨)

استعمال ہوتا ہے ۔ پنجابی اور باگڑی میں عموماً ُ یہ علامت حذف کر دیتے ہیں ۔ بروالہ کی زبان میں یہ لفظ استعمال کیا جاتا تھا ۔ مگر اس کا تلفظ “ ہے “ کے وزن پر “ نے “ کیا جاتا تھا بلکہ یائے مجہول پر ختم ہونے والے تمام الفاظ کا تلفظ اس طرح کیا جاتا تھا ۔ اردو میں علامت مفعول “ کو “ ہے ۔ پنجابی میں یہ “ نُوں “ اور باگڑی میں “ نے “ بن جاتا تھا ۔ بروالہ میں اس جگہ بھی بالکل وہی لفظ “ نُے “ استعمال ہوتا تھا ۔ جو علامت فاعل کے طور پر بھی استعمال ہوتا تھا ۔ حرف جار “ سے “ کی جگہ پنجابی میں “ تھوں “ یا صرف “وں “ اور باگڑی میں “ ساں “ استعمال ہوتا تھا ۔ بروالہ میں اسی جگہ “ نُے “ کا لفظ استعمال کیا جاتا تھا ۔ اسم مصدر کی علامت اردو میں “ نا “ پنجابی میں “ وُن “ اور باگڑی میں “ بو ‘ ہے جیسے “کھانا “ “کھاون “ “ اور “ کھابو “ ۔ بروالہ میں اردو لفظ ہی استعمال ہوتا تھا مگر اس کا تلفظ پنجابی کی طرح “ کھانا “ کیا جاتا تھا ۔ اردو حرف اثبات “ ہاں ‘ ہے پنجابی میں اس کی جگہ “ آہو “ اور باگڑی میں “ ہمبے “ استعمال ہوتا تھا ۔ بروالہ میں پنجابی اور باگڑی دونوں زبانوں کے الفاظ مروج تھے ۔
زمانہ حال کی علامت کے طور پر اردو میں فعل کے ساتھ “ ہے “ کا لاحقہ استعمال ہوتا ہے ۔ یہی لاحقہ پنجابی میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے “ کرتا ہے “ اور “ کردا ہے “ مگر باگڑی میں یہ لاحقہ موجود نہیں تھا ۔ وہاں فعل کی صرف وہ شکل استعمال ہوتی تھی جو اردو میں ماضی تمنائی کے لیئے استعمال ہوتی ہے یعنی “ کرے “ بروالہ میں اسی شکل کے ساتھ “ ہے “ کا لاحقہ لگایا جاتا تھا ۔ جیسے “ کرے ہے “ فعل ماضی کی علامت اردو میں “ تھا “ پنجابی میں “ سا یا سی “ اور باگڑی میں “ ہا “ تھی ۔ بروالہ میں فعل باگڑی والی شکل کے ساتھ اردو کی علامت کے ہمراہ استعمال ہوتا تھا جیسے “ کرے تھا “
اردو پنجابی اور باگڑی میں الفاظ اور لہجے کا جو فرق تھا اور ان کے مقابلہ میں بروالہ میں جو لفظ استعمال کیئے جاتے تھے ۔ ان کی وضاحت کے لیئے درج ذیل تقابلی مطالعہ مفید ہو سکتا ہے ۔
۔ ۔۔۔|اردو|پنجابی|باگڑی|بروالوی
حرف اضافت| کا ، کے ، کی ، را ، رے ، ری|دا ، دے ، دی ، دیاں|گو ، گے ، گی ، رو ، رے ، ری|کا ، کے ، کی ، را ، رے ، ری
علامت مفعول | کو| نُوں |نے |بنًے
علامت فاعل|نے|نے|۔۔| نًے
حرف جار |میں |وچ ، اچ|ماں ، میًں |مًیں
حرف جار|سے |پ تے ، توں ، سوں ، وں| سے ، سُوں ، تیں ، دھروں|تے
۔۔|کے ساتھ | دے نال|کے سنگ ، گیل ، ساگے | کے گیل
۔۔|پاس| کول ، نال| سنگ ، گیل ، کنے | پاس ، گیل
۔|بلا ، بغیر |پباجھ ، باجھوں ، وارا| بٍن ، بٍنا | بٍن ، بٍنا
۔| پیچھے | مگر |پاچھے| پچھٰے
۔|پر ، اوپر | اُتے ، تے| اًپر | اُُپر
۔|نیچے |ہیٹھ|تًلًے| تًلًے
 

نایاب

لائبریرین
(119)

۔۔۔|اردو|پنجابی|باگڑی|بروالوی
اسم ضمیر| میں| میں |میں ، ماں | میں
اسم ضمیر| میرا| میرا| میرو| میرا
اسم ضمیر| ہم| اسیں ، اساں| مھا ، ما ، مھے|ہم
اسم ضمیر| ہمارا| اساڈا ، ساڈا| مھارو ، مارو| مھارا
اسم ضمیر| ہم کو| ہمانوں ، سانوں| مھانے|ہمنے
اسم ضمیر| میں نے| میں| مھا|منے ، منوں
اسم ضمیر| تو| توں ، تیں| تین|تیں
اسم ضمیر|تیرا |تیرا |تیرا |تیرا
اسم ضمیر|تم |تسں ، تساں | تم |تم
اسم ضمیر|تمہارا |تساندا ، تہاڈا |تھارا | تھارا
اسم ضمیر|تم کو |تمھانوں ، تہانوں |تھانے |تم نے
اسم ضمیر|تو نے |توں |تیں | تنے ، تنوں
اسم ضمیر|یہ |آہ ، ایہہ |یاہ ، ا |یاہ
اسم ضمیر|اس کو |ایہہ نوں |ان نے |اس نے
اسم ضمیر|وہ |اوہ |بو | وا
اسم ضمیر|اس کا |اسدا ، اوہدا |نبکا ، بیرو |اس کا
اسم ضمیر|اس کو |اوس نوں | بی نے |اس نے
اسم ضمیر|اس نے |اوس |بنے |اسی نے
افعال ناقصہ|ہوں |ہاں |سوں |ہوں
افعال ناقصہ|ہے |ہے |سے |ہے
افعال ناقصہ|ہیں |ہیں ، ہاں |سیں ، ساں |ایں ، آں
افعال ناقصہ|تھا |سی |ہا ، ہو |تھا
افعال ناقصہ|تھے |ساں |ہے |تھے
متعلق فعل الفاظ|یہاں |اتھے |اتھے ، آتھے |ارے ، اجگاں


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


(120)
۔۔۔|اردو|پنجابی|باگڑی|بروالوی
متعلق فعل الفاظ|وہاں |اتھے |ہاتھے |اجگاں
متعلق فعل الفاظ|ادھر |ایں |انے |انوں
متعلق فعل الفاظ|کہاں |کتھے |کاتھے |کاں
متعلق فعل الفاظ|کیا؟ |کی ؟ |کے |کے
متعلق فعل الفاظ|پھر |موڑ، مڑ |۔۔ |پھیر
متعلق فعل الفاظ|امسال |ات ، اتواری |ایس |اب کے
متعلق فعل الفاظ|اب |ہن |اب |ایب
متعلق فعل الفاظ|ایسے |ایویں ، ایویں |نیوں |نیوں
متعلق فعل الفاظ|کیونکر ، کیسے |کیویں |۔۔ |کس طراں
متعلق فعل الفاظ|بہت ، زیادہ |ڈھیر |گھنو |گھنا
حروف عطف|اور |ہور ، تے |اور |ار
حروف عطف|جو |جے کر |جی کو |جون
حروف عطف|تو |تاں | تا |تو
حروف عطف|جب تک |جد تی کر |جد تگ |جد تک
حروف عطف|خواہ |بھاویں |یا | یا
دیگر حروف|ہاں |آہو |ہمبے |ہاں
دیگر حروف|نہیں |نا |کو |نیں
دیگر حروف|کوئی نہیں |کونا |کونیں |کونیں
دیگر حروف|جلدی |چھیتی |بیگا |جلدی
دیگر حروف|سچ |سچ گل |بھلا |سچی
دیگر حروف|اگر |جے |اگر |جے
گنتی|ایک |ہک |ایک |ایک
گنتی|دو |دو | دو |دو
گنتی|تین |تن ، ترے |تین |تین

،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،

)121)

۔۔۔|اردو|پنجابی|باگڑی|بروالوی
گنتی|چار |چو |چار |چیار
گنتی|پانچ |پنج |پانچ |پانچ
گنتی|چھ |چھی |چھ |چھے
گنتی|سات |ست |سات |سات
گنتی|آٹھ |اٹھ |آٹھ |آٹھ
گنتی|نو |نو |نو |نو
گنتی|دس |دہ |دس |دس
گنتی|گیارہ |گیارا |گیاراں |گیاراں
گنتی|بارہ |بارہ |باراں |باراں
گنتی|تیرہ |تیرہ |تیراں |تیراں
گنتی|سترہ |ستارا |ستراں |ستراں
گنتی|اٹھارہ |اٹھارا |اٹھاراں |اٹھاراں
گنتی|انیس |انی |اکنیس |انیس
گنتی|بیس |ویہہ |بیس |بیس
گنتی|باءیس |باویہہ |باءیس |باءیس
گنتی|چوبیس |چوویہہ |چوویس |چوبیس
گنتی|انیس |انتیہ |گنتیس |انتیس
ہم معنی الفاظ کے مطالعہ سے یہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ بروالہ میں بولی جانے والی زبان کے الفاظ کا پنجابی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور پنجابی کا اس زبان پر قطعا کوئی اثر نہیں ۔ اس زبان کے الفاظ اردو اور باگڑی سے لئے گئے ہیں یا انہی دو زبانوں سے اثر پذیر ہیں ۔ مفرد الفاظ کے مطالعہ کے بعد اب چاروں زبانوں میں کچھ ہم معنی فقروں کا مطالعہ ان زبانوں کی ساخت کو مزید واضع کر سکے گا ۔ ذیل میں ایسے جملے درج کئے جاتے ہیں ۔
[
اردو ، ۔ میں نے یہ کام نہیں کیا ۔
پنجابی ، ۔ میں ایہہ کم نئیں سی کیتا ۔
باگڑی ، ۔ میں آ کم نیں کریا ۔
بروالوی ، ۔ منے یا کام نیں کریا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(122)

اردو ، ۔ نمبرداروں نے کہا تھا ۔
پنجابی ، ۔ لمبرداراں نے کیہا سی ۔
باگڑی ، ۔ لمبرداراںنے کیہا ۔
بروالوی ، ۔ لمبرداراں نے کیہا تھا ۔

زبان|١|٢|٣
اردو | میں اپنا کام کرتاہوں | تو اپنا کام کرتا ہے | وہ اپنا کام کرتا ہے
پنجابی | نیں اپدا کم کردا ہاں | توں اپدا کم کردا ایں | اوہ اپدا کم کردے اے
باگڑی | میں اپو کام کروں | تیں اپو کام کرے | وہاہ اپو کام کرے
بروالوی | میں آپکا کام کروں | تیں آپکا کام کرے | وہ آپکا کام کرے
اردو | ہم اپنا کام کرتے ہیں | تم اپنا کام کرتے ہو | وہ اپنا کام کرتے ہیں
پنجابی | اسیں اپدا کم کردے ہاں | تسیں اپدا کم کردے او | اوہ اپدا کم کردے نیں
باگڑی | مھا اپو کام کراں | تم اپو کام کرو | یو اپو کام کریں
بروالوی | ہم آپکا کام کراں | تم آپکا کام کرو | وے آپکا کام کریں
اردو | میں اپنا کام کروں گا | تو اپنا کام کرے گا | وہ اپنا کام کرے گا
پنجابی | میں اپدا کم کراں گا | توں اپدا کم کر سی | اوہ اپدا کم کر سی
باگڑی | میں اپو کام کرشاں | تم اپو کام کرش | وا اپو کام کرشی
بروالوی | میں آپکا کام کروں گا | تیں آپکا کام کرے گا | وا آپکا کام کرےگا

زبان|١|٢
اردو | کوئی دانہ پیدا نہیں ہوا | میں یہ کام نہیں کروں گا
پنجابی | ہک دانہ نیئں ہویا | میں ایہ کم نیئیں کردا
باگڑی | دانہ کو ہویا نیں | میں یاہ کام نیں کرتا
بروالوی | دانہ کونا ہویا | میں یہ کام کونی کروں

ان چاروں زبانوں کے ہم معنی جملوں کے مطالعہ سے بڑی حد تک اندازہ ہو جاتا ہے کہ بروالہ کی زبان کی ساخت کیا تھی ۔ اور تلفظ کس طح کیا جاتا تھا ۔ اس کی مزید وضاحت کے لئے اردو اور بروالہ کی زبان کے ہم معنی فقروں اور عبارتوں کامطالعہ مددگار ثابت ہو سکتا ہے ۔ ذیل میں ایسے فقرے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(123)

اور عبارتیں لکھی جارہی ہیں ۔

اردو|بروالوی
میں نے یہ کتاب ختم کر لی ہے | منے یا کتاب ختم کر لی
تو نے کیا کہا تھا | تنے کے کیہا تھا
ہر آدمی یہی بات کہتا ہے | ہر یک یھائے بات کرے
وہ گھر کی چھت پر چڑھا تھا | وا گھر کی چھت پر چڑھیا ہویا تھا
وہ پرسوں لاہور گیا تھا | وا پرسوں لہور گیا تھا
لاہور سے راولپنڈی چلا گیا | لہور تے راولپنڈی بگ گیا
وہاں سے اسے پشاور جانا ہے | اجگاں تے اس نے پشور جانا ہے
تجارت میں نفع ہی نفع ہے | کاروبار کے کام میں نفع اے نفع ہے
دو دوست کسی گاؤں میں اکٹھے رہتے تھے | دو دوست کسے گام میں کٹھے رہویں تھے
دونوں کے درمیان بڑی گہری دوستی تھی | دوناں میں بڑی پکی دوستی تھی
وہ ایک دوسرے پر پورا اعتماد کرتے تھے | وے ایک دوجے پر پورا وسواس کریں تھے
اچانک دونوں میں سے ایک کو ایک سفر پر جانا پڑا | اچانک دوناں میں تے ایک نے کسے سفر پر جانا پڑیا
اس نے اپنے دوست سے کہا کہ اس کے بعد اس کے کاروبار کا دھیان رکھے | اس نے اپنے دوست تے کہیا اک اس کے پچھے اس کے کاروبار کا دھیان رکھے
دوست نے اس کام کا وعدہ کر لیا | دوست نے اس کا بچن دیا
سفر پر جانے والا دوست سات سال تک واپس نہ آیا | سفر پر جان آلا دوست سات برس تک مڑ کے نی آیا
واپس آیا تو یہ دیکھ کر بہت خوش ہوا | مڑ کے آیا تو یا دیکھ کے بڑا خوش ہویا
کہ اس کے کاروبار کی پوری حفاظت کی گئی ہے | اک اس کے کاروبار کی پوری حفاظت کری گئی تھی
اور اس کے دوست نے دوستی کا پورا حق ادا کر دیا تھا | اور اس کے دوست نے دوستی کا پورا حق ادا کریا تھا

جہاں تک عوامی گیتوں ، نظموں ، کہاوتوں وغیرہ کا تعلق ہے ۔ بروالہ سیدان میں ہندی اور باگڑی کی زبان کی نظمیں ، گیت ، اور کہاوتیں استعمال کی جاتی تھیں ۔ باگڑی زبان کے عوامی گیت بہت مقبول تھے ۔ جن عوامی ناچ منڈلیوں کا گذشتہ صفحات میں ذکر کیا گیا ہے ۔ ان کے پورے ڈرامے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
(١٢٤)

نظمیہ ہوتے تھے ۔ اور یہ تمام نظمین باگڑی زبان میں ہوتی تھیں ۔ ان میں سے بعض بعض گیت اس قدر مقبول ہوتے تھے کہ دیر تک محفلوں میں گائے اور سنے جاتے تھے ۔ کچھ ایسے بھی تھے جو مستقل مقبولیت کے حامل تھے اور ہمیشہ گائے اور سنے جاتے تھے ۔ اس کے علاوہ اردو شعروں کو بھی اپنے لہجے میں ڈھال لیا جاتا تھا ۔ اس جگہ استعمال کی جانے والی کچھ کہاوتیں درج ذیل ہیں ۔


کہاوت | ترجمہ
ٹوٹا بنیا جب جانئے جب کہے پرانی بات | بنیا جب پرانے زمانے کا ذکر کرے تو سمجھیئے کسی مصیبت میں مبتلا ہے ۔
ساون باجے پورو ، تو بھی سب سے پورو ، جاٹ نچاوے ٹورو ، تو وہ بھی پورو | ساون کے مہینے میں مشرقی ہوا چلے تو بہت برا ہو گا ( بارش نہیں ہو گی ) ، جاٹ اگر گھوڑے پر چڑھا پھرے تو یہ بھی بری بات ہے ۔
سان باجے سوریو ، بھادوں رے پروائی ، اسوج پچھوائی باجے ، دھان ساکھ سوائی | اگر ساون میں شمال مشرقی ہوا چلے اور بھادوں میں مشرقی ہوا چلے ، اور اسوج میں مغربی ہوا چلے تو اناج کی فصل بہت اچھی ہو گی ۔
چیت چر پارو اور ساون نرما لو ۔ | چیت کا مہینہ گرم ہو تو ساون میں بارش نہیں ہو گی ۔
کال باگڑے اپجے ، بورا باہمن سے ہوئے | قحط باگڑ سے آتا ہے اور بلا برہمن سے
دھیرے دھیر ۔۔۔ ٹھاکرو ، دھیرے سے سب کچھ ہو ، مالی سینچے سو گھڑے ، رت آئے پھل ہو | آہستہ آہپستہ صاحبو ، ہر چیز اپنے وقت پر میسر آتی ہے ۔ مالی اگر پودوں پر سو گھڑے بھی پانی ڈالکے تب بھی پھل اپنے موسم میں آئے گا ۔
راجہ راج کرے ، پرچا سکھ بسے | جب تک حکمران اچھی حکومت کرتا ہے ، رعایا خوش رہتی ہے ۔
ہوتا نہ راکھے ، کیلا نہ کھاوے ، اس کی باسنا ، تین لوک جاوے | جو شخص ذخیرہ اندوزی نہیں کرتا اور اپنی نعمت میں دوسروں کو شریک کرتا ہے ۔ اس کی خوشبو تین جہانوں میں پھیل جاتی ہے ۔
اور گھاس جل جائیں گے ، دوب رہے گی خوب | دوب گھاس بڑی دیر تک باقی رہتی ہے ۔ جبکہ دوسری تمام گھاس خشک ہو جاتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(١٢٥)


کہاوت ۔ | ترجمہ
بڑا بڑائی نہ کرے ، بڑا نہ بولے بول ۔ ہیرا مکھ سے کب کہے ، لاکھ ہمارا مول | عظیم لوگ نہ شیخی کی بات کرتے ہیں اور نہ گھمنڈ کی بات کرتے ہیں ۔ ہیرا خود کبھی نہیں کہتا کہ وہ انمول ہے
دبدھا میں دونوں گئے ، مایا ملی نہ رام | گومگو اور کشمکش میں دونوں ضائع ہو گئے ، نہ دنیا ملی نہ دین
کاگ پڑھایا پنجرے میں ، پڑھ گیا چاروں بید ۔ سمجھایا تو سمجھے نیں ، انت ڈھیڈ کا ڈھیڈ | کوے کو پنجرے میں رکھ کر پڑھایا اور اسے چاروں مقدس کتابیں پڑھا دیں ۔ مگر پھر بھی اسے کوئی بات سمجھائی سمجھ نہ آئی ، آخر ان گھڑ گنوار ہی نکلا
کاگا کس کا دھن ہرسے ، کوئل کس کو دے ۔ اک جبھیا کے کارنے ، جگ اپنا کر لے | کوا کسی کی دولت چھین نہیں لیتا اور کوئل کسی کو دولت نہیں دے دیتی ۔ صرف اک میٹھی زبان کے ذریعہ کوئل ساری دنیا کی محبوب بنی ہوئی ہے ۔
بہہ پانی ملتان گئے | پانی بہہ کر ملتان چلا گیا (موقعہ ہاتھ سے نکل گیا )
بھلا بھلائی نا تجے ، بری بدھ نارے ۔ کامدھن جے بس چرے ، تن بھی امرت دے | نیک آدمی نیکی نہیں چھوڑتا اور کبھی غلط مشورہ نہیں دیتا ۔ اندر دیوتا کی گائے اگر زہر بھی کھا جائے تب بھی امرت ہی دے گی ۔
دھرتی کا منڈل میگھلا ، سر کا منڈل سوت ۔ گھر کا منڈل استری ، کل کا دیوا پوت | زمین کا تاج بادل ہیں اور سر کا تاج پگڑی ہے ۔ گھر کا تاج عورت ہے اور بیٹا خاسندان کی روشنی ہے ۔
سدا نہ پھلے توریا ، سدا نہ ساون ہو ۔ سدا نہ جوبن کس رہے ، سدا نہ جیون ہو | تارا میرا کے پھول ہمیشہ نہیں کھلتے ، اور بارشیں ہمیشہ نہیں برستیں ۔ اسی طرح نہ جوانی ہمیشہ رہتی ہے اور نہ زندگی ہمیشہ رہنے والی ہے ۔

لیکھا دمڑی کا ، بخشش لاکھ ٹکے کی ۔ حساب جو جو ، بخشش سو سو | حساب پائی پائی کا ، بخشیش لاکھ لاکھ کی ۔ ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
(126)



کہاوت | ترجمہ
ستر پتھر کمبھ چڑھائے ، انت کورا کا کورا | ایک پتھر کو ستر دفعہ بھی دھو لیا جائے تب بھی وہ جوں کا توں رہتا ہے
بسے شہر ، بھانویں ہوئے قہر ۔۔ کھائے کنک ، بھانوے ہوئے زہر | شہر میں رہنا بہتر ہے خواہ ایسا کرنا کتنا ہی مشکل ہو ۔۔ کھانی گندم چاہیئے چاہے اس کے اندر زہر ہی کیوں نہ ہو ۔
چلنا بھلا نہ کوس کا ، بیٹی بھلی نہ ایک ۔۔ دینا بھلا نہ باپ کا ، صاحب رکھے ٹیک | پیدل ایک میل بھی چلنا پڑے تو درست نہیں ، اور بیٹی ایک بھی اچھی نہیں ۔۔ قرض باپ کا بھی ہو تو برا ہے ، اور عزت رکھنے والا تو اللہ تعالی ہی ہے ۔
چاکر ، چور ، ٹھگ ، بنجارا ، گھر آوے تو جانیئے | ملازمت پیشہ ، چور ، ڈکیت ، اور بنجارا اپنے گھر کبھی کبھار آتے ہیں ۔
نندیا ہماری وا کرے جو میت ہمارا ہو | ہم پر نکتہ چینی وہی کر سکتا ہے جو ہمارا دوست ہے
بھونکن سکھائی اور کاٹنے کی آئی | اسے بھونکنا سکھایا تھا ، اب ہمیں ہی کاٹنے کو تیار ہے ۔
راجا ، جوگی ، اگن ، جل ان کی الٹی ریت ۔۔ ڈر دے رہو پرس رام ، تھوڑی پال پریت | حکمران ، تارک دنیا ، آگ اور پانی قابل اعتبار چیزیں نہیں ہیں ۔۔ پرس رام ان چیزوں سے ڈرتے رہو اور ان پر بھروسہ نہ کرو ۔
چندا تیں گگنا پتی ، کون بھلا رے ریس ۔۔ سمپت ہو تو گھر بھلا ، نیئیں بھلا پردیس | اے چاند ، تو آسمان کا بادشاہ ہے ، ذرا بتا تو سہی کون سا ملک اچھا ہے ۔۔ اگر خوشحالی ہوتو اپنا گھر اچھی جگہ ہے ، ایسا نہ ہو تو پردیس اچھا ہے ۔
چند دیگر الفاظ ۔،۔
روالہ کی زبان میں استعمال ہونے والے کچھ مزید الفاظ ان کے معنی سمیت یہاں لکھے جاتے ہیں ۔

الفاظ | معنی
نکپھوج | نکتہ چینی
کھڑپینچ | چودھری
دگڑ بوجھ | الاؤ
پٹ بیجنا | جگنو

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(127)


الفاظ | معنی
کھڑ کھاد | جھگڑالو
سہالیاں | میٹھی ٹکیاں
کرمن کانی | ہلکی بوندا باندی
بگھاڑ | بہت بڑا سوراخ
تیج | بیر بہوٹی
اینڈوا | سر پر گھڑا
منیاری | چوری والا
گھنا | زیادہ
اڑب | بیڈھب
مسی | بیسنی
جون | جاگ
لھسی | چھاچھ
چکڑ | کیچڑ
اندھی | آندھی
گام | گاؤں
دیوا سلائی | دیا سلائی
کلا | گال
سانتھل | ران
انتڑی | آنت
کیرنے | بین
لوگ | آدمی ، شوہر
لگائی | عورت ، بیوی
چاچا | چچا
ماما | ماموں
بوا | پھوپھی
بے بے | بہن
سوہرا | سسر
کاگ | کو
کاٹو | گلہری
کنجڑا | سبزی فروش
جلایا | جلاہا
برچی خانہ | باورچی خانہ
پیڑی | سیڑھی
رکابی | پلیٹ
جھال | مٹکا
لڈھا | گڈا
موڈھا | کندہا
کار دینا | حصار کھینچنا
کاڈھنا | نکالنا
بگ گیا | چلا گیا
کد | کب
انوں | اس طرف
انوں | اس طرف
کدے نیں | کبھی نہیں
ایبے ایب | ابھی ابھی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(128


الفاظ | معنی
ایب تک | اب تک
کاں | کہاں
جاں | جہاں
بنا | بغیر
مسی روٹی | بیسنی روٹی
مساں | مشکل سے
سنھاپھی | خوبصورتی
پڑپڑی | کنپٹی
گھٹی | گردن ، گلا
ٹھوسا | ٹھینگا
نیرناباسی | نہار منہ
نیستی | کاہلی ، سستی
اہدی | کاہل
دائیں دھوکڑا | لکن چھپائی
بتی ڈنڈا | گلی ڈنڈا
جنوں | جیسے
برگا | مانند
جے | اگر
نیوں | اس طرح
چھایاں | سایہ
گھوگھی | فاختہ
گرسل | لالی
کٹا | کٹرا
بچھا | بچھڑا
دوگاڑا | دو نالی
اوٹ مٹیلا | تباہی
کانی | طرف
ارے | یہاں ، ادھر
کانٹے | بندے
گھلے ہے | کشتی لڑتا ہے
رکابی ، رکیبی | پلیٹ

الفاظ کو بگاڑنا
بروالہ کی زبان کا لہجہ کچھ ایسا تھا کہ اردو کے اکثر الفاظ کی ادائیگی کے وقت ان کی شکل تبدیل ہوجاتی تھی ۔ اس کی واضع مثالیں ان ناموں سے ملتی ہیں جو وہاں کے لہجہ کے باعث تبدیل ہو کر کچھ کے کچھ ہو جاتے تھے ۔ مثلا “ اسماعیل پانہ “ کو “ سمیل پانہ “ کہا جاتا تھا ۔ “ سید اذن “ کی شکل “ سید اجن “ہو گئی تھی ۔ “ ہمایوں “ کو “ مایوں “ کہا جاتا تھا ۔ “ شمالی سایہ کو “ سمیلی چھایا “ کہتے تھے ۔ غرض بہت کم نام ایسے تھے جو اپنے درست تلفظ سے بولے جاتے تھے ۔ شاید یہی وجہ تھی کہ بروالہ میں اصل نام کے ساتھ ایک مختصر عرفی نام رکھنے کا عام رواج تھا ۔ اصل نام صرف لکھنے کے لیے استعمال ہوتا تھا اور بلانے کے لیے عرفی نام استعمال ہوتا تھا ۔ بعض اوقات یہ بھی ہوتا تھا کہ عرفی نام باقی رہ جاتا تھا اور اصل نام لوگ بھول جاتے تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top