بےحسی کی چادر

عاطف بٹ

محفلین
بہت ہی عمدہ تحریر ہے نین بھائی۔
واقعی ہم لوگ بہت ہی بےحس ہوگئے ہیں۔ اخبار اور ٹی وی کے دفاتر میں تو میں نے دیکھا ہے کہ دو چار بندے مرنے کو معمول کی خبر خیال کیا جاتا ہے اور بس یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ ’یار، دو کالمی لگا دینا بیک پیج کے لوئر ہاف میں۔۔۔‘ یا پھر ’40، 45 سیکنڈز کی خبر بنا کر ڈال دو!!!‘
 
نیرنگ خیال آپ بس لکھتے رہیئے بقول آپکے ہی ایسا ٹوٹا پھوٹا ہی مگر لکھنا نہ چھوڑیئےآپکی اصلاح خودبخود ہوتی چلی جائے گی اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپکو خود محسوس ہونے لگےگا کہ آپ کی تحریروں میں نہ صرف نکھار آ چکا ہے بلکہ پختگی بھی جھلکنے لگی ہے ۔۔شرط صرف مسلسل لکھنا ہے۔ :) بہت شاد رہیئے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت ہی عمدہ تحریر ہے نین بھائی۔
واقعی ہم لوگ بہت ہی بےحس ہوگئے ہیں۔ اخبار اور ٹی وی کے دفاتر میں تو میں نے دیکھا ہے کہ دو چار بندے مرنے کو معمول کی خبر خیال کیا جاتا ہے اور بس یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ ’یار، دو کالمی لگا دینا بیک پیج کے لوئر ہاف میں۔۔۔ ‘ یا پھر ’40، 45 سیکنڈز کی خبر بنا کر ڈال دو!!!‘
یہ تو کافی معلوماتی بات بتائی آپ نے۔ اسی سلسلے میں آپ کو اک عمومی رویہ بھی بتاتا ہوں۔ کہ فرض کریں کوئی خبر آئی ہے کہ 60 آدمی مر گئے۔ تو عام طور پر لوگ اس طرح اظہار کرتے ہیں۔

"او نئی جی۔ کتھے سٹھ مرے ہونے نیں۔۔ ائے میڈیا آلے پنج دس پلیوں پا دیندے نیں"​
"کہاں ساٹھ مریں ہونگے۔ پانچ دس میڈیا اپنی طرف سے ڈال دیتا ہے"​
گویا بقیہ پچاس جانوں کی ان کی نظر میں قیمت ہی نہیں۔ بہت دکھ ہوتا ہے ایسی باتیں سنکر :(
نیرنگ خیال آپ بس لکھتے رہیئے بقول آپکے ہی ایسا ٹوٹا پھوٹا ہی مگر لکھنا نہ چھوڑیئےآپکی اصلاح خودبخود ہوتی چلی جائے گی اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپکو خود محسوس ہونے لگےگا کہ آپ کی تحریروں میں نہ صرف نکھار آ چکا ہے بلکہ پختگی بھی جھلکنے لگی ہے ۔۔شرط صرف مسلسل لکھنا ہے۔ :) بہت شاد رہیئے۔
نکھار اور پختگی کے آنے تک
ہمارے قلم کا رنگ زرد ہوچکا ہوگا

:) :)
جی اپیا بس جو کچھ ایسے لکھ لیتا ہوں۔ وہ ادھر محفل پر پیش کردیتا ہوں۔ اصلاح کردیا کریں جہاں مناسب سمجھیں۔ :) اردو بھی بہتر ہوجائے گی آہستہ آہستہ :)
 

بھلکڑ

لائبریرین
لاجواب تحریر!!!!!
۔۔۔۔یعنی ۔۔۔میں بھی بے حس ہوں!!!!! ہنس رہا ہوں!!! کھیل رہا ہوں!!!! ا ور جانے کیوں یہ تعفن تو میں محسوس کر رہا ہوں بھیا کی تحریر پڑھنے کے بعد۔۔۔۔۔۔
مطلب آپ نے اپنے حصے کا کام کردیا ہے!!! احساس دلا دیا ہے اس تعفن کا ،۔۔۔!!!!!
مزے کی بات یہ ہے کہ آپکے لکھاری ہونے کا اقرار تو میں نے آپ کے سامنے کردیا لیکن آپ کے تخلیق کردہ شاہکار ابھی سارے پڑھے نہیں!!!!:):):)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
لاجواب تحریر!!!!!
۔۔۔ ۔یعنی ۔۔۔ میں بھی بے حس ہوں!!!!! ہنس رہا ہوں!!! کھیل رہا ہوں!!!! ا ور جانے کیوں یہ تعفن تو میں محسوس کر رہا ہوں بھیا کی تحریر پڑھنے کے بعد۔۔۔ ۔۔۔
مطلب آپ نے اپنے حصے کا کام کردیا ہے!!! احساس دلا دیا ہے اس تعفن کا ،۔۔۔ !!!!!
مزے کی بات یہ ہے کہ آپکے لکھاری ہونے کا اقرار تو میں نے آپ کے سامنے کردیا لیکن آپ کے تخلیق کردہ شاہکار ابھی سارے پڑھے نہیں!!!!:):):)
شکر ہے خطاب پہلے مل گیا. بعد میں ارادہ بھی بدل سکتا ہے.... :):p:p:p
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
مگر اسلام کے نصاب میں تو یہ اولیں ہے۔ تو کیا ہم اسلام کو کہیں چھوڑ آئے ہیں۔ کیا یہ وہ مذہب نہیں جس نے کالوں کو گوروں سے اوپر کر دیا تھا۔ جس نے صدیوں کی قائم کردہ منافرت کی دیواریں توڑ دیں تھیں۔وہ مذہب جو کہتا ہے کہ اک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ میں کس مذہب کا پیروکار ہوں۔ اس خیال سے اسکا جسم پسینے میں بھیگنے لگا۔ سر درد سے پھٹنے کو تھا۔ احساس ندامت نے کچھ اس طرح جکڑ رکھا تھا کہ وہ حرکت کرنے سے بھی خود کو معذور سمجھ رہا تھا۔

آگہی اس پر عذاب بنکر اتر آئی تھی۔ یہ لاشوں کا سلسلہ رک نہیں سکتا۔ کتنے افراد ہیں۔ جو اک بار آواز بلند کریں تو شہر کے شہر گونج اٹھیں۔ تو کیوں نہیں بولتے۔ شائد سارے ان لاشوں کو اصل نہیں سمجھتے۔ شائد سب اس تذکرے کو حروف کا ضیاع سمجھتے ہیں۔ شائد یہ وہی ہندسے ہیں جو انڈے اور کینو گننے کے لیئے استعمال ہوتے ہیں۔ مگر اب تو یہ ہندسے لاشوں سے پہلے لگ گئے تھے۔ اور لاشیں بھی انسانوں کی۔ اور اسکے بعد اک نبی کو ماننے والوں کی۔ اور اُس پر اِس کے ہم وطنوں کی۔ کتنے رشتے ہیں ان کاغذ پر چھپے ہندسوں کے ساتھ۔ یہ جو روز پڑھتا ہوں۔ لوگ کہہ دیتے ہیں پتہ نہیں کون تھے۔ پر میرے تو بہت سے رشتے ہیں ان سے۔ کس کس رشتے سے انکار کروں گا۔ کیا جواب دوں گا اللہ کو۔ اگر ان لوگوں نے گریباں پکڑ لیا روز محشر۔ کہ تم بھی تو اپنے تھے۔ تم کیوں نہ بولے۔ ہمارے قتل کی خبر ملی۔ پر تم نے اپنا چائے کا کپ بھی نہ چھوڑا۔ اور چائے پینے کے دوران ساتھ موجود آدمی سے یہ کہہ دینا بہت سمجھا کہ جی ظلم ہورہا ہے۔ ہمارے ٹکڑے بکھرے رہے۔ اور تم ان کے اوپر لیٹے سوتے رہے۔ کیوں کہ ہمارا تم سے خون کا رشتہ نہ تھا۔ صرف اس لیئے۔ مگر جو بقیہ رشتے تھے۔ مذہب کا ، ہم وطنی کا، زبان کا، وہ سارے بھی فراموش کر دیئے تم نے۔ کل جب تمہاری لاش اسی طرح بکھری ہوگی۔ تب بھی لوگ یہی کہہ کر گزر جائیں گے۔ پتہ نہیں کون تھا۔ افسوس کا مقام ہے جی۔ اس سوچ سے جسم خزاں رسیدہ پتے کی طرح لرزنے لگا۔
پہلے سرخ جملے میں اسلام کے بارے میں جو کہا گیا، اس سے اختلاف ہے۔۔ اسلام کہتا ہے کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر کوئی برتری نہیں۔۔
دوسرے جملے کا تیسرے سے تعلق ہے، جب ان لوگوں نے گریبان روز محشر پکڑ لیا تھا تو موت تو واقع ہوچکی۔۔۔ اس لیے کل جب تمہاری لاش اسی طرح بکھری ہوگی کہنے کا کوئی مطلب نہیں نکلتا۔۔۔ خیر، یہ کوئی غلطیاں نہیں ہیں، غلط فہمیاں ہیں جو تحریر کردہ مضمون میں جملوں کی ترتیب سے ذہن میں پیدا ہوجاتی ہیں۔۔۔ باقی تحریر بہت مدلل اور جاندار ہے۔۔۔ ضمیر کی آواز کو بہت خوبی سے افسانے کے رنگ میں بیان کیا گیا ہے۔۔۔ بہت شکریہ۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
پہلے سرخ جملے میں اسلام کے بارے میں جو کہا گیا، اس سے اختلاف ہے۔۔ اسلام کہتا ہے کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر کوئی برتری نہیں۔۔
دوسرے جملے کا تیسرے سے تعلق ہے، جب ان لوگوں نے گریبان روز محشر پکڑ لیا تھا تو موت تو واقع ہوچکی۔۔۔ اس لیے کل جب تمہاری لاش اسی طرح بکھری ہوگی کہنے کا کوئی مطلب نہیں نکلتا۔۔۔ خیر، یہ کوئی غلطیاں نہیں ہیں، غلط فہمیاں ہیں جو تحریر کردہ مضمون میں جملوں کی ترتیب سے ذہن میں پیدا ہوجاتی ہیں۔۔۔ باقی تحریر بہت مدلل اور جاندار ہے۔۔۔ ضمیر کی آواز کو بہت خوبی سے افسانے کے رنگ میں بیان کیا گیا ہے۔۔۔ بہت شکریہ۔۔۔
اظہار خیال پر تشکر۔۔۔۔
پہلی بات میں غلامی سے سرداری کی طرف اشارہ تھا۔۔۔ بہرحال اک بار اور شکریہ۔۔۔
 
Top