بیٹھے ہیں لے کے قسمت کشمیر ،ہم فقیر

فاخر

محفلین
استاد مکرم مولانا افضال احمد قاسمی اکمل صاحب الٰہ آباد کی ایک غزل احباب کی نذر :

غزل

خوابوں کی دیکھتے نہیں تعبیر، ہم فقیر
کرتے ہیں چشم و نوَم کو تسخیر، ہم فقیر

توحيدِ حسن و عشق تو ایمانِ اصل ہے
کرتے نہیں کسی کی بھی تکفیر، ہم فقیر

بادِ سموم چلتی ہے جب خیمہ گاہ میں
اپنی غزل کو کرتے ہیں شہتیر ،ہم فقیر

نخلِ ادب کی لاج ہمارے ہی ہاتھ ہے
زیتون ہم فقیر ہیں انجیر ،ہم فقیر

ہم ہیں کسی کے ہم پہ ہے دعویٰ کسی کا اور
بیٹھے ہیں لے کے قسمت کشمیر ،ہم فقیر

تشریحِ ہجر و وصل ہمارا کلام ہے
اور عاشقی کے دین کی تفسیر ،ہم فقیر

جب دیکھتے ہیں طُہر و نجاست کا گھال میل
شعر و ادب کی کرتے ہیں تطہیر، ہم فقیر

قصہ جفا و قہر کا جب عام ہو گیا
حلم و وفا کی بن گئے تصویر ،ہم فقیر

ہم ہیں فصیلِ قصرِ نواسنج اکملاؔ
شہرِ غزل کی کر گئے تعمیر ،ہم فقیر

پیش کش : فاخر
 
Top