بیٹھے سے روزگار بھلا۔۔۔۔!

محمداحمد

لائبریرین
روزگار کی عدم دستیابی کے حوالے سے دیکھا جائے تو ہمارے ہاں دو قسم کے لوگ نظر آتے ہیں۔

ایک تو وہ ہوتے ہیں کہ جو بے روزگار ہوتے ہیں۔ اور نوکری یا کسی مناسب کام کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ اور اکثر اُن کی یہ تلاش طویل ہو جاتی ہے۔

دوسری قسم کے لوگ وہ ہوتے ہیں کہ جو فارغ بیٹھے کے بجائے کوئی نہ کوئی لائن پکڑ کر پہلے کام سیکھتے ہیں اور اپنا کام شروع کر دیتے ہیں۔ جسے ہم خدمات کی فراہمی یا فری لانسنگ بھی کہہ سکتے ہیں۔ جو لوگ ہمت کرکے کوئی نہ کوئی کام شروع کر دیتے ہیں وہ دراصل اور لوگوں کے لئے مثال بن جاتے ہیں کہ ہم نے ایسے کام شروع کر دیا ہے۔ آپ بھی کر سکتے ہیں۔

اگر آپ دوسری قسم کے لوگوں میں سے کچھ کو جانتے ہیں تو یہاں اس لڑی میں اُن کا تذکرہ کیجے تاکہ پہلی قسم کے لوگ ان مثالوں سے فائدہ اُٹھا سکیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
گزشتہ دنوں میں نے ایک شخص کو دیکھا جو اپنی موٹر سائیکل پر سوار تھا اور اُس پر اُس شخص نے "آفس کرسی ریپئرنگ" کی تختی لگائی ہوئی تھی۔ ہمارے ساتھ ہی موجود ایک دفتر والوں نے اس سے کچھ کرسیوں کی مرمت بھی کروائی۔

اس شخص نے یہ کام سیکھا ہوگا اور پھر قسمت آزمائی کے لئے نکل کھڑا ہوا۔ میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ یہ کام سیکھنے میں اُسے زیادہ وقت بھی نہیں لگا ہوگا۔ یعنی اگر انسان کوشش کرے تو اللہ کے حکم سے روزگار کی راہیں کھل جاتی ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
میری سہیلی کا بیٹا گیم ڈویلپر ہے۔ اس نے محمد کو پیشکش کی کہ چونکہ محمد کی انگریزی اچھی ہے تو گیمز میں اسے مدد دے۔ شاید کہانی لکھنے کے لیے۔۔۔ آدھے پیسے محمد کو ملیں گے۔
پھر محمد نے اس کے لیے کئی بار کام کیا۔ کبھی دو ہزار، تین، چار، پانچ تک ملتے رہے۔ پھر رفتہ رفتہ اسے احساس ہوا کہ وہ محمد کو انتہائی کم پیسے دے رہا ہے۔ اب اس نے وہ کام چھوڑ دیا ہے اور آن آئن کچھ کام تلاش کیے ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
میری سہیلی کا بیٹا گیم ڈویلپر ہے۔ اس نے محمد کو پیشکش کی کہ چونکہ محمد کی انگریزی اچھی ہے تو گیمز میں اسے مدد دے۔ شاید کہانی لکھنے کے لیے۔۔۔ آدھے پیسے محمد کو ملیں گے۔
پھر محمد نے اس کے لیے کئی بار کام کیا۔ کبھی دو ہزار، تین، چار، پانچ تک ملتے رہے۔ پھر رفتہ رفتہ اسے احساس ہوا کہ وہ محمد کو انتہائی کم پیسے دے رہا ہے۔ اب اس نے وہ کام چھوڑ دیا ہے اور آن آئن کچھ کام تلاش کیے ہیں۔
وہ ریسرچ میں مدد دینے کے کچھ کام کر رہا ہے۔
بظاہر ڈیڑھ، دو ہزار رقم تھوڑی معلوم ہوتی ہے لیکن اپنی محنت کی کمائی کا احساس بہت خوبصورت ہوتا ہے۔ اب وہ نسبتاً زیادہ لے رہا ہے۔ ابھی پچھلے دنوں پانچ ہزار کا کام کیا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
وسائل بالکل نہ ہونے کی صورت میں چند لوگوں کو پلاسٹک کے لفافے، پتیلی یا پرات میں میٹھی ٹکیاں بیچتے دیکھا اور خریدی بھی ہیں۔ آج کل بیس روپے کی ایک ٹکی ہے۔
ایسے لوگوں پہ بہت فخر محسوس ہوتا ہے۔ اللہ ان کے کام میں برکتیں عطا فرمائے۔ بہت نوازے۔ بہت آسانیاں عطا فرمائے۔ آمین!
 

محمداحمد

لائبریرین
وہ ریسرچ میں مدد دینے کے کچھ کام کر رہا ہے۔
بظاہر ڈیڑھ، دو ہزار رقم تھوڑی معلوم ہوتی ہے لیکن اپنی محنت کی کمائی کا احساس بہت خوبصورت ہوتا ہے۔ اب وہ نسبتاً زیادہ لے رہا ہے۔ ابھی پچھلے دنوں پانچ ہزار کا کام کیا ہے۔

ماشاء اللہ!

بہت اچھی بات ہے۔

اللہ تعالیٰ خیر و برکت عطا فرمائے۔ آمین۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ایسے لوگوں پہ بہت فخر محسوس ہوتا ہے۔ اللہ ان کے کام میں برکتیں عطا فرمائے۔ بہت نوازے۔ بہت آسانیاں عطا فرمائے۔ آمین!
آمین۔

واقعی! بندہ معاشرے پر بوجھ بننے کے بجائے کچھ نہ کچھ کوشش کرتا رہے اس سے اچھی کیا بات ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
سائیکل پہ یا پیدل بھی کئی لوگوں کو پودینہ بیچتے دیکھا ہے اور خریدا بھی ہے۔ حالانکہ دیکھا جائے تو پودینہ کتنی کم قیمت چیز ہے لیکن جسے محنت پہ یقین ہو، وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کام چھوٹا ہے یا بڑا۔
 

جاسمن

لائبریرین
IMG20231012165333.jpg

دس روپے کی ٹکی۔ بخش مارکیٹ بہاول پور میں مستقل موجود ہوتے ہیں۔
اللہ برکتیں اور آسانیاں عطا فرمائے۔ آمین!
 
Top