قمر جلالوی بیٹھا ہے مشکلات کے رستے پہ ہار کے

حسان خان

لائبریرین
بیٹھا ہے مشکلات کے رستے پہ ہار کے
او بدنصیب دیکھ علی کو پکار کے

ہم سے قدم چھڑا دے شہِ ذی وقار کے
دنیا اسی میں مر گئی سر مار مار کے

مرحب کا قتل بھی کوئی خیبر میں قتل تھا
پھینکا تھا ذوالفقار کا صدقہ اتار کے

ہیں بسترِ رسول پہ حیدر، یہ کب کھلا
انگڑائی جب کہ لی شبِ ہجرت گذار کے

خیبر کا در ہوا تھا یہ اک اک سے کہہ کے بند
تم سے بہت سے مر گئے سر مار مار کے

خیبر کے در نے کھل کے اشارہ یہ کر دیا
مظہر یہی ہیں قوتِ پروردگار کے

جانے سوال کیا ہوئے تربت میں اے قمر
چپ ہو گئے تھے ہم تو علی کو پکار کے

(استاد قمر جلالوی)
 
Top