اختر شیرانی بیوی سے

عندلیب

محفلین
کیا کہا "آپ تو پردیس میں آرام سے ہیں"
"آپ کی جان سے دور،آپ پریشاں کیوں ہوں"
"ہم غریبوں کی طرح مضطر و گریاں کیوں ہوں"
"مطمئن آپ تو ہر فکر،ہر انجام سے ہیں"
لیکن اے جان وفا ، کچھ تجھے معلوم بھی ہے؟
تیری زلفوں کی طرح کتنا پریشاں ہوں میں؟
ابر کی طرح تری یاد میں گریاں ہوں میں!
مطمئن کہتی ہے تو جس کو وہ مغموم بھی ہے
لیکن اتنا ہے کہ تجھ سے نہیں کہتا غم دل!
شعلہء دل کو سینے میں دبا رکھا ہے!
قلزم اشک کو آنکھوں میں چھپا رکھا ہے!
ورنہ اس دل میں خاموش نہ رہتا غم دل!
تجھ سے کہہ دوں تو ترے دل پہ ملال آتا ہے!
آبگینے کی نزاکت کا خیال آتا ہے!
 

اوشو

لائبریرین
بیوی بےچاری صفیہ اختر ساری زندگی ترستے مر گئی۔ اور اختر ان کو الفاظ کا دلاسہ دیتے رہے
 
آخری تدوین:
Top