بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق مل گیا، صدر نے آرڈیننس جاری کر دیا

جاسم محمد

محفلین
بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق مل گیا، صدر نے آرڈیننس جاری کر دیا
Published On 08 May,2021 04:28 pm
600922_12866812.jpg

اسلام آباد: (دنیا نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن ترمیمی آرڈیننس جاری کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت الیکشن (دوسرا ترمیمی) آرڈیننس 2021 جاری کردیا، الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن (1) 94 اور سیکشن 103 میں ترمیم کی گئی سیکشن (1) 94 کے تحت سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ كا حق دیا گیا۔

آرڈیننس کے مطابق الیکشن کمیشن نادرا یا کسی اور اتھارٹی یا ایجنسی کی تکنیکی معاونت سے عام انتخابات میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کے قابل بنائے گا، سیکشن 103 کے تحت الیکشن کمیشن عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کیلئے الیکٹرونک ووٹنگ مشینیں خریدنے کا بھی پابند ہوگا۔
 
۶ ماہ کے اندر اندر اس آرڈیننس کو قانون سازی کی شکل دینی ہوگی وگرنہ یہ اپنے آپ ختم ہو جائے گا۔
اس حکومت کے پاس آرڈیننس کے ذریعے ملک چلانے کے علاؤہ اور کوئی چارہ ہی نہیں۔ کیا اس اتنی اہم ترمیم کے لیے کسی آرڈیننس کی ضرورت ہے یا اسمبلی میں بل پیش کرنے کی؟ انہیں علم ہے کہ اسمبلی میں بل پیش کرنے کی صورت میں منہ کی کھانی پڑے گی۔ آرڈیننس اگر سادہ اکثریت سے پاس ہوسکتا ہے تو یہ اس دن کا انتظار کرتے ہیں جس دن اپوزیشن بائیکاٹ کرتی ہے۔ بس اسی لمحے آٹھ دس آرڈیننس پاس کروالیے جاتے ہیں۔
 

عثمان

محفلین
پاکستان چھوڑ دینے والے لوگوں کو یہ "حق" بھی چھوڑ دینا چاہیے۔ ماسوائے ان لوگوں کے جو پاکستانی ریاست کو کسی طور ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
 
پاکستان چھوڑ دینے والے لوگوں کو یہ "حق" بھی چھوڑ دینا چاہیے۔ ماسوائے ان لوگوں کے جو پاکستانی ریاست کو کسی طور ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
جب تک خان صاحب کو ان کے ووٹوں سے جیتنے کی موہوم امید ہے، ان کا ووٹ لازمی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آرڈیننس اگر سادہ اکثریت سے پاس ہوسکتا ہے تو یہ اس دن کا انتظار کرتے ہیں جس دن اپوزیشن بائیکاٹ کرتی ہے۔ بس اسی لمحے آٹھ دس آرڈیننس پاس کروالیے جاتے ہیں۔
حکومت کے پاس پارلیمان میں سادہ اکثریت ہے۔ اور دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بلوا کر کوئی بھی بل حکومت پاس کروا سکتی ہے۔ ایف اے ٹی ایف کیلئے ایمرجنسی قانون سازی بھی ایسے ہی ہوئی تھی۔

اس حکومت کے پاس آرڈیننس کے ذریعے ملک چلانے کے علاؤہ اور کوئی چارہ ہی نہیں۔ کیا اس اتنی اہم ترمیم کے لیے کسی آرڈیننس کی ضرورت ہے یا اسمبلی میں بل پیش کرنے کی؟ انہیں علم ہے کہ اسمبلی میں بل پیش کرنے کی صورت میں منہ کی کھانی پڑے گی۔
عوام نے اپوزیشن کو حکومت کی قانون سازی میں معاونت کیلئے اسمبلیوں میں بھیجا ہے۔ ہر اسمبلی اجلاس میں بچوں کی طرح رونا پٹنا ڈال کر واک آؤٹ کرنے کیلیے نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان چھوڑ دینے والے لوگوں کو یہ "حق" بھی چھوڑ دینا چاہیے۔ ماسوائے ان لوگوں کے جو پاکستانی ریاست کو کسی طور ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
جن پاکستانیوں کے پاس اب دیگر ممالک کی شہریت ہے ان کو پاکستانی الیکشن میں ووٹ نہیں ڈالنا چاہیے۔ دیگر کو لازما ڈالنا چاہئے کیونکہ وہ آج بھی صرف پاکستانی شہری ہیں۔ بیشک کسی اور ملک میں مقیم ہیں۔ اور پاکستان کو ترسیلات زر بھجواتے ہیں۔
 
حکومت کے پاس پارلیمان میں سادہ اکثریت ہے۔ اور دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بلوا کر کوئی بھی بل حکومت پاس کروا سکتی ہے۔ ایف اے ٹی ایف کیلئے ایمرجنسی قانون سازی بھی ایسے ہی ہوئی تھی۔


عوام نے اپوزیشن کو حکومت کی قانون سازی میں معاونت کیلئے اسمبلیوں میں بھیجا ہے۔ ہر اسمبلی اجلاس میں بچوں کی طرح رونا پٹنا ڈال کر واک آؤٹ کرنے کیلیے نہیں۔
اپوزیشن کو بھی عوام نے اسمبلیوں میں بھیجا ہے۔ انہی بائی پاس کرنا کسی جمہوری معاشرے میں درست نہیں سمجھا جاتا۔ اپوزیشن سے بات کرنا، انہیں منانا لیڈر آف دی ہاؤس کی زمہ داری ہوتی ہے۔ چھپ کر ان کی باتیں سننا اور ان سے براہ راست بات نہ کرنا کہاں کی سیاست ہے۔ نالائق کو اپنی نالائقی پر اعتراض برا لگتا ہے اسی لیے وہ اپوزیشن سے بات نہیں کرتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
جب تک خان صاحب کو ان کے ووٹوں سے جیتنے کی موہوم امید ہے، ان کا ووٹ لازمی ہے۔
پاکستان سے باہر تحریک انصاف کا ۷۰ لاکھ ووٹر موجود ہے۔ ۲۰۱۸ الیکشن میں یہ جہاز بھر بھر کر پاکستان آیا تھا ووٹ ڈالنے۔ اب یہ گھر بیٹھے بیٹھے ووٹ ڈال سکے گا اگر جانبدار الیکشن کمیشن نے کوئی نیا مسئلہ کھڑا نہ کر دیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اپوزیشن کو بھی عوام نے اسمبلیوں میں بھیجا ہے۔ انہی بائی پاس کرنا کسی جمہوری معاشرے میں درست نہیں سمجھا جاتا۔ اپوزیشن سے بات کرنا، انہیں منانا لیڈر آف دی ہاؤس کی زمہ داری ہوتی ہے۔ چھپ کر ان کی باتیں سننا اور ان سے براہ راست بات نہ کرنا کہاں کی سیاست ہے۔ نالائق کو اپنی نالائقی پر اعتراض برا لگتا ہے اسی لیے وہ اپوزیشن سے بات نہیں کرتا۔
یہ بات آپ کی بالکل درست ہے۔ آرمی پبلک سکول سانحہ پر نواز شریف اور عمران خان ایک ٹیبل پر آ کر بیٹھ گئے تھے۔ ایسے “معجزات” پاکستانی سیاست میں بہت ہی کم رونما ہوتے ہیں۔ سیاست دانوں کی اسی کمزوری کا غیر جمہوری قوتیں فائدہ اٹھاتی چلی آئی ہیں۔ جس دن یہ سیاست دان ملکی مفاد میں ایک مافیا بن گئے تو کوئی اور مافیا ان کا بال بیکا نہیں کر سکے گا
 
یہ بات آپ کی بالکل درست ہے۔ آرمی پبلک سکول سانحہ پر نواز شریف اور عمران خان ایک ٹیبل پر آ کر بیٹھ گئے تھے۔ ایسے “معجزات” پاکستانی سیاست میں بہت ہی کم رونما ہوتے ہیں۔ سیاست دانوں کی اسی کمزوری کا غیر جمہوری قوتیں فائدہ اٹھاتی چلی آئی ہیں۔ جس دن یہ سیاست دان ملکی مفاد میں ایک مافیا بن گئے تو کوئی اور مافیا ان کا بال بیکا نہیں کر سکے گا
بھٹو جیسا شخص بھی اپوزیشن سے بات کرسکتا ہے، لیکن کپتان انا پرست شخص ہے جو مخالف سے بات ہی نہیں کرنی چاہتا!
 

جاسم محمد

محفلین
جنھیں کپتان کی جانب سے مہنگائی کا طوفان کھڑا کردینے پر کوئی شکایت نہیں۔ یہ تو ملک کے اندر رہنے والے کیڑوں مکوڑوں کے مسئلے ہیں۔
مہنگائی کا مسئلہ ایک دم ٹھیک کیا جا سکتا ہے اگر اسحاق ڈار فارمولے پر چلتے ہوئے ایکسچینج ریٹ مصنوعی کنٹرول کر لیا جائے۔ جس کے نتیجہ میں درآمداد ۶۰ ارب ڈالر تک پہنچا دی جائیں۔ یوں کچھ عرصہ تک کاتب چین ہی چین لکھے گا یہاں تک کہ ملک قریبا دیوالیہ ہونے پر دوبارہ آئی ایم ایف سے بھیک مانگنی پڑے۔





 
مہنگائی کا مسئلہ ایک دم ٹھیک کیا جا سکتا ہے اگر اسحاق ڈار فارمولے پر چلتے ہوئے ایکسچینج ریٹ مصنوعی کنٹرول کر لیا جائے۔ جس کے نتیجہ میں درآمداد ۶۰ ارب ڈالر تک پہنچا دی جائیں۔ یوں کچھ عرصہ تک کاتب چین ہی چین لکھے گا یہاں تک کہ ملک قریبا دیوالیہ ہونے پر دوبارہ آئی ایم ایف سے بھیک مانگنی پڑے۔





اپنے میڈیا سیل کی بنائی گرافکس کس کو بیوقوف بناسکتی ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھٹو جیسا شخص بھی اپوزیشن سے بات کرسکتا ہے، لیکن کپتان انا پرست شخص ہے جو مخالف سے بات ہی نہیں کرنی چاہتا!
کپتان سمجھتا ہے کہ مخالف کیساتھ بیٹھنے پر اس کی عزت و وقار میں کمی آجائے گی۔ حالانکہ ہر مسئلہ کا حل بات چیت میں ہے۔ جب وزیر اعظم اپوزیشن سے بات ہی نہیں کرے گا تو اس خلا کو پر کرنے کیلئے غیر جمہوری قوتوں کو میدان میں آنا پڑے گا۔ یہیں سے سول ملٹری قیادت میں شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں۔ پہلے سیاست دان خود اپنی حرکتوں سے ان کو خلا پر کرنے کا موقع دیتے ہیں۔ اور جب وہ معاملات اپنے ہاتھ میں کر لیتے ہیں تو پھر کہتے ہیں “مجھے کیوں نکالا؟”
 
کپتان سمجھتا ہے کہ مخالف کیساتھ بیٹھنے پر اس کی عزت و وقار میں کمی آجائے گی۔ حالانکہ ہر مسئلہ کا حل بات چیت میں ہے۔ جب وزیر اعظم اپوزیشن سے بات ہی نہیں کرے گا تو اس خلا کو پر کرنے کیلئے غیر جمہوری قوتوں کو میدان میں آنا پڑے گا۔ یہیں سے سول ملٹری قیادت میں شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں۔ پہلے سیاست دان خود اپنی حرکتوں سے ان کو خلا پر کرنے کا موقع دیتے ہیں۔ اور جب وہ معاملات اپنے ہاتھ میں کر لیتے ہیں تو پھر کہتے ہیں “مجھے کیوں نکالا؟”
انا پرستی! ہٹ دھرمی، جہالت اور اس پر ضد، اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کے لیے دوسروں کو بلاوجہ بدنام کرنا! اپنی غیر قانونی غیر اخلاقی حرکتوں پر سوال کرنے والوں کو گالیوں سے نوازنا کپتان کا خاصہ ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
انا پرستی! ہٹ دھرمی، جہالت اور اس پر ضد، اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کے لیے دوسروں کو بلاوجہ بدنام کرنا! اپنی غیر قانونی غیر اخلاقی حرکتوں پر سوال کرنے والوں کو گالیوں سے نوازنا کپتان کا خاصہ ہے۔
کپتان کو جو ٹھیک لگے گا وہ کرے گا۔ اپوزیشن کو جو ٹھیک لگتا ہے وہ کرے۔ کون روک رہا ہے۔
لیکن یہ یاد رہے کہ کپتان یا اپوزیشن میں سے اگر کوئی ایک بھی غیر جمہوری قوتوں کی گود میں جا کر پناہ تلاش کرے گا تو اس کا فائدہ ان قوتوں کے سوا اور کسی کو نہیں ہوگا۔
 
Top