بیرون ملک موبائل سم اور ان کی بصماتی تسجیل بایو میٹرک رجسٹریشن

کل میری بھی ایک جیز کی سم عارضی طور پراسی طرح مصدَّق ہو گئی۔ ۔ ۔ لیکن اس طرح کا تفصیلی میسج نہیں آیا جس میں تایخ کا ذکر ہو۔۔۔۔ بس اتنا میسج تھا کہ۔۔۔۔ یؤر ریکویسٹ ہیز بین ریسیوڈ۔۔۔۔
امید ہے 48 گھنٹے میں 789 سے پیغام بھی وصول ہو جائے گا
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اس کا طریقہ یہ تھا کہ فون سے۔۔۔۔# 149*۔۔۔۔ڈائل کیا تو آئی وی آر کی طرح ایک انٹر ایکٹو ٹیکسٹ ریسپانس سسٹم ۔ کی طرف سے تین سوال بالترتیب ۔ 1۔شناحتی کارڈ نمبر ، 2۔والدہ کا نام اور3۔ جائے پیدائش ۔ کے بارے میں پوچھے گئے جن کا جواب ٹیکسٹ ہی میں دیئے جانے پر یہ میسج آیا۔۔۔۔معلومات عامہ کے لیے یہ مراسلہ لکھا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
نادرا کے پاس تمام سی این آئی سی رکھنے والوں کے بصماتی نشانات موجود ہیں تو پھر اس ریکارڈ کو سم کے ڈیٹا سے میچ کر کے سوالاً جواباً تصدیق کر کے اور عارضی یعنی وقتی کوڈ بھیج کر ان فنگر پرنٹ کے ریکارڈ کےساتھ ضم کیا جاسکتا ہے ۔ اس طرح صارف کو خود پاکستان میں موجود ہونے کی ضرورت نہ ہوگی اس ہاکستان میں موجود لوگوں کو رجسٹریشن آفس بھی نہیں جانا پڑے گا ۔۔مثال کے طور پر ۔۔جیسا کہ کئی بینکوں میں لاگ ان کرتے وقت موبائل پرایک میسج میں عارضیکوڈ آتا ہے اس کوڈ کو داخل کر کے بینکنگ ٹرانزیکشن مکمل کر لی جاتی ہے۔
اس کے بارے میں احباب کی کیا رائے ہے ؟ کیا اس طریقے میں کوئی کمزوری یا رسک فیکٹر ہے۔؟
اس میں سب سے بڑی کمزوری یہی ہے کہ اس طرح تصدیق شدہ (SIMs) نمبروں کی ملکیت کے متعلق وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ جو شخص وہ نمبر (SIM) استعمال کر رہا ہے کیا اسی کے نام پر رجسٹرڈ ہے یا کسی اور کے نام پر۔۔۔
کیوں کہ درج ذیل معلومات تو ہمیں بے شمار لوگوں کے متعلق ہوتی ہیں:
  1. شناختی کارڈ نمبر
  2. والدہ کا نام
  3. جائے پیدائش
گذشتہ کئی سالوں کے تجربے میں یہ بھی مشاہدہ کیا کہ بہت سی سمز فوت شدگان کے ناموں پر بھی رجسٹرڈ ہوتی ہیں (اور قانون سے بچنے کے لیے ارادتاً بھی ایسا کیا جاتا ہے)۔
 
Top