فارسی شاعری بیا تا قدر یک دیگر بدانیم

*بیا تا قدر یک دیگر بدانیم
که تا ناگه ز یک دیگر نمانیم
آ۔۔تاکہ ہم ایک دوسرے کی قدر جان لیں۔کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم میں سےکوئ ایک نہ رہے

*چو مؤمن آینه مؤمن یقین شد
چرا با آینه ما روگردانیم
جب مومن دوسرے مومن کا آئینہ ہے تو کیوں ہم نے آئینوں سے منہ پھیر لیا ہے ۔(کہ اگر میں تمہارا آئینہ ہوں اورتم مجھ میں اپنا عکس دیکھ سکتے ہو تو مجھ سے نظریں نہ چراو)
یہ شعر اسی حدیث مبارکہ کی شرح ہے جس کے مطابق حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا :// ایک مومن دوسرے مومن کا آئینہ ہے ، اور مومن دوسرے مومن کا بھائی ہے ، اس کے ضرر کو اس سے دفع کرتا ہے اور اس کے پیچھے سے اس کی پاسبانی و نگرانی کرتا ہے ۔//
آئینہ کی تشبیہ دینے کی وجہ ہی یہی ہے کہ جیسے آئینہ میں انسان ہو بہو اپنا عکس دیکھ لیتا ہے اس کو اپنی خوبیاں اور خامیاں نظر آ تی ہیں اسی طرح مومن کی ذمہ داری ہے کہ اپنے مسلمان بھائ کو اس کی غلطی ہا برائ کے بارے بتاے ۔
کیونکہ آئینہ کی صفت ہی یہی ہوتی ہے ۔جھوٹ نہیں بولتا خوبیاں اور خامیاں جیسی ہیں ویسی ہی بتاتا ہے او ر یہی ایک مومن بھی کرتا ہے

*کریمان جان فدای دوست کردند
سگی بگذار ما هم مردمانیم
عزت دار انسان( نرم طبع )اپنے دوست پہ جان قربان کر دیتا ہے ہمیں کتوں کی طرح نہیں انسانوں کی طرح رہنا چاہیے

*فسون قل اعوذ و قل هو الله
چرا در عشق همدیگر نخوانیم

قل اعوذ او ر قل ہواللٰہ( سورہ والناس اور سورہ اخلاص )کا سحر یا یہ خوبصورت فسوں خیز کلام ہم ایک دوسرے کی محبت میں کیوں نہیں پڑھتے ۔
شاید یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم ایک دوسرےکے خوف، نظر لگنے کے خوف حسد کے ڈر سے اپنی حفاظت کے لِئے تو یہ معوذتین پڑھتے ہیں ایسا کیوں نہیں کرتے کہ ایک دوجے کی محبت اور خاطر داری میں اس کی تلاوت کیا کریں

*غرض‌ها تیره دارد دوستی را
غرض‌ها را چرا از دل نرانیم
غرض اور مطلب دوستی کو دھندلا دیتا ہے آخر کیوں ہم اغراض کو دل سے کیوں نہیں نکال پھینکتے

*گهی خوشدل شوی از من که میرم
چرا مرده پرست و خصم جانیم
کیا؟؟)
تُم مجھ سے اس وقت راضی ہو گے جب میں مر جاوں گا آخر ہم مُردوں کے پجاری کیوں ہیں اور زندہ لوگوں کے دشمن کیوں ہیں

*چو بعد از مرگ خواهی آشتی کرد
همه عمر از غمت در امتحانیم
مرنے کے بعد ہی تجھے آرام ملے گا سار ی عمر تو تیری رنج و الم کے امتحانوں میں ہی بسر ہو گئی

*کنون پندار مُردم آشتی کن
که در تسلیم ما چون مردگانیم
(تُم)ابھی سمجھ لو کہ میں مر گیا ہوں اور اپنے دشمن سے صُلح کر لو۔۔۔کہ ہم پہلے سے ہی تسلیم کے لئے بناے گئے ہیں ۔ یعنی تسلیم و رضا ہمارا وصف ہے اور یہ وصف ہمارے اندر شروع سے موجود ہے

*چو بر گورم بخواهی بوسه دادن
رخم را بوسه ده کاکنون همانیم

آخر جب تُم نے میری قبر پر بوسہ دینا ہے ۔یا دینا چاہوگے ۔تو اس سے بہتر نہیں ہے کہ ابھی میرے چہرہ پہ بوسہ دے دو کہ ابھی تو ہم وہی کے وہی ہیں یعنی زندہ ہیں

*خمش کن مرده وار ای دل ازیرا
به هستی متهم ما زین زبانیم
اے دل مردہ کی طرح خاموش ہو جا یعنی سکوت اختیار کر کیونکہ میری ذات( ہستی) اسی زبان کی وجہ سے ہی معتوب ٹھہرائ جاتی ہے

مولانا روم ؒ

ترجمہ طاہرہ الطاف
ربط
Facebook Groups
 
Top