فارسی شاعری بہشتِ مرد، دوزخِ زن - تاجکستانی شاعرہ زُلفیہ عطائی

حسان خان

لائبریرین
(بهشتِ مرد، دوزخِ زن)

مرد اگر عاشق شود، عالَم گُلستان می‌شود،
زن اگر عاشق شود، آخر پشیمان می‌شود.

مرد اگر عاشق شود، از عشق گیرد آبرو،
زن اگر عاشق شود، در عیب می‌اُفتد فُرو.

مرد اگر عاشق شود، در نغمه می‌آید هزار،
زن اگر عاشق شود، برف‌آب ریزد در بهار.

مرد اگر عاشق شود، زرتاج مانَد بر سرش،
زن اگر عاشق شود، از شرم سوزد پَیکرش.

مرد اگر عاشق شود، بخشد دُعایش آسمان،
زن اگر عاشق شود، نفرین کُنندش آدمان.

مرد اگر عاشق شود، دُنیا همی‌گردد بِهِشت،
زن اگر عاشق شود، تابَد چو دیوِ بدسِرِشت...

(زُلفیه عطایی)

ترجمہ:
مرد اگر عاشق ہو جائے تو عالَم گُلستان ہو جاتا ہے۔۔۔ [لیکن] اگر عورت عاشق ہو جائے تو وہ بالآخر پشیمان ہو جاتی ہے۔
مرد اگر عاشق ہو جائے تو وہ عشق سے آبرو حاصل کرتا ہے۔۔۔ [لیکن] اگر عورت عاشق ہو جائے تو وہ عیب کے اندر گِر جاتی ہے۔
مرد اگر عاشق ہو جائے تو بُلبُل نغمہ کرنے لگتا ہے۔۔۔ [لیکن] اگر عورت عاشق ہو جائے تو بہار میں [بھی] برفی آب برسنے لگتا ہے۔
مرد اگر عاشق ہو جائے تو وہ اپنے سر پر تاجِ زر رکھتا ہے۔۔۔ [لیکن] اگر عورت عاشق ہو جائے تو شرم سے اُس کا پَیکر جل جاتا ہے۔
مرد اگر عاشق ہو جائے تو فلک اُس کی دُعائیں بخشتا ہے۔۔۔ [لیکن] اگر عورت عاشق ہو جائے تو انسان اُس پر نفرین کرتے ہیں۔
مرد اگر عاشق ہو جائے تو دُنیا بہشت [میں تبدیل] ہو جاتی ہے۔۔۔ [لیکن] اگر عورت عاشق ہو جائے تو وہ بدفطرت شیطان و جِنّ کی طرح جلتی [اور آزُردہ ہوتی] ہے۔


 
Top