بہت کٹھن ہے۔۔۔۔ (فرحت عباس شاہ)۔۔

یہ کیسے کیا آپ نے؟؟ ہمیں تو آج تک سمجھ نہیں آئی کہ یہ رہی، وہ رہی، یہاں دیکھیں، وہاں دیکھیں کے ساتھ لڑی کا ربط کیسے دیتے ییں؟؟ :(
آپ ربط کاپی کریں اور کمنٹ باکس میں "یہ رہی" لکھ کر سیلیکٹ کریں. اور اوپر ٹول بار سے "ربط شامل کریں" پر کلک کریں. اور وہاں کاپی کیا ہوا ربط پیسٹ کر کے او کے کر دیں
 

محمد امین

لائبریرین
انتظامیہ سے درخواست ہے کہ پسندیدہ شاعری کے زمروں میں غیر متعلقہ اور حوصلہ شکنی والی پوسٹس حذف کر کے ملوث ملزمان کو سرزنش کی جائے :p
 

عباد اللہ

محفلین
انتظامیہ سے درخواست ہے کہ پسندیدہ شاعری کے زمروں میں غیر متعلقہ اور حوصلہ شکنی والی پوسٹس حذف کر کے ملوث ملزمان کو سرزنش کی جائے :p
آپ کا یہ پیغام تو ہمیں موصول ہوا ہے بھیا ،اپنے خلاف کاروائی کرنے کا آپ کا حکم سر آنکھوں پر لیکن آپ نے انتظامیہ والی قدغن بھی لگا رکھی ہے اس کے لئے تو کسی کو ٹیگ کرنا پڑے گا:sneaky:
 

نور وجدان

لائبریرین
کبھی تمنا کے راستوں پر نکل پڑو تو
خيال رکھنا
ہوائیں ، بادل ، فضائیں ، موسم ، خيال
چہرے بدل بدل کر تُمہیں ملیں گے
تو لمحہ لمحہ بدلتے رنگوں کے شوخ دھوکے میں آ نہ جانا
کبھی جو چاروں طرف تمہارے
کِرن کِرن اپنا خواب آسا بدن نِکھارے
زمین پہ اترے
تو دُھندلکوں میں سما نہ جانا
کبھی جو آنکھوں میں چاند ہنس ہنس کے چاندنی کا
خُمار بھر دے
تو اپنی آنکھیں کہیں خلا میں گنوا نہ آنا
کہ یہ نہ ہو پھر جو خواب ٹوٹے
دھنک دھنک کا سراب ٹوٹے
تو جِسم و جاں پر عذاب ٹوٹے
اور تُم بمشکل لرزتے ہاتھوں میں
کرچی کرچی بدن سنبھالے
کہیں بلندی پہ چڑھ کے رِستی ہوئی نگاہوں سے
واپسی کے نِشان ڈھونڈو
اجڑ گيا جو جہان ڈھونڈو
کبھی تمنا کے راستوں پر نکل پڑو تو خيال رکھنا
کہیں سے خالی پلٹ کے آنا بہت کٹھن ہے
بہت کٹھن ہے۔۔۔۔

کہاں جواب دیا ہے؟؟
مجھے کیوں نظر نہیں آیا ؟؟
وہ صاف دامن بچا گئے ہیں
اب آپ ہی کچھ فرمائیں

سر آپ ہی کچھ سمجھا دیں

چلیں ہم حسب معمول اپنا حصہ ڈالتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شاعر نے نظم کے پہلے حصے میں تمنا کو انسانی دشمن قرار دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ تمنا کرنا انسانی جرم ہے ، اس جرم میں مرتکب قیدی کے چار دوست اس کے خلاف ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔بادل سے بارش نہیں برستی ہے اس کی جگہ گرم لو کے تھپیڑوں کو اپنے میں گم کرکے فضا میں حبس پیدا کر دیتا ہے ۔۔۔۔۔ بادل کے بعد فضا کی حبس سے سانس لینا محال ہوجاتا ہے ، پھر دل کا موسم کوئی نہیں رہتا سوائی '' ہائے بڑی گرمی ہے ، افف یہ گرمی ! افف پسینہ ! کاش لائٹ نہ جائے ! شاعر نے تنبیہ کردی ہے کہ تمنا کا پر خطر راستہ اختیار کرنے سے پہلے احتیاطی تدابیر کر لو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

-----------------------

دوسرے حصے میں شاعر فرماتے ہیں کہ قبلہ ! اگر گرم لو کے تھپیڑوں اور پسینوں میں شرابور ہوتے موسمی پھل ''آم '' سے لطف اندوز ہوتے غلطی سے پھر تمنا کے راستے پر نکل پڑو تو ۔۔۔۔۔۔۔
یاد رکھو !!!

اب کی بار تمھیں زمین در بدری کا حکم دے دیا جائے گا ، تمھاری خاکی وجود خلاؤں میں کھو جائے گا اور اپنوں سے دوری کے غم میں تم ٹسوے بہانے لگو تو یاد رکھنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!
-------------------------
تمھارا ناگوار وجود اگر خلا برداشت نہ کرسکے اور شیشے کا بدن پاش پاش ہوکے زمین پہ ٹکرے ہو جائے تو اپنی نایاب آنکھوں کے لیے کوہ پیمائی ضرور کرنا تاکہ ۔۔۔۔۔۔۔ تاکہ تمھاری وہ آنکھیں جنہوں نے تمنا کا جسم بھرا ہے اور تمھاری آنکھوں میں اس وجہ رو رو کے سوراخ ہوگیا ،،،،بادل کے بجائے تمھاری آنکھوں سے بارش کا امکان ہے تو بارش ہونے سے پہلے جلدی سے پہاڑ پر چڑھ جاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تاکہ بارش کا کوئی نشان ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


-----------------------
نوٹ : اگر اس کی سمجھ نہیں آئے تو محترم گرامی قبلہ شارح عبد القیوم چودھری صاحب کی آشوب چشم والی شرح پر غور فرما لیجئے گا
 
چلیں ہم حسب معمول اپنا حصہ ڈالتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شاعر نے نظم کے پہلے حصے میں تمنا کو انسانی دشمن قرار دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ تمنا کرنا انسانی جرم ہے ، اس جرم میں مرتکب قیدی کے چار دوست اس کے خلاف ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔بادل سے بارش نہیں برستی ہے اس کی جگہ گرم لو کے تھپیڑوں کو اپنے میں گم کرکے فضا میں حبس پیدا کر دیتا ہے ۔۔۔۔۔ بادل کے بعد فضا کی حبس سے سانس لینا محال ہوجاتا ہے ، پھر دل کا موسم کوئی نہیں رہتا سوائی '' ہائے بڑی گرمی ہے ، افف یہ گرمی ! افف پسینہ ! کاش لائٹ نہ جائے ! شاعر نے تنبیہ کردی ہے کہ تمنا کا پر خطر راستہ اختیار کرنے سے پہلے احتیاطی تدابیر کر لو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

-----------------------

دوسرے حصے میں شاعر فرماتے ہیں کہ قبلہ ! اگر گرم لو کے تھپیڑوں اور پسینوں میں شرابور ہوتے موسمی پھل ''آم '' سے لطف اندوز ہوتے غلطی سے پھر تمنا کے راستے پر نکل پڑو تو ۔۔۔۔۔۔۔
یاد رکھو !!!

اب کی بار تمھیں زمین در بدری کا حکم دے دیا جائے گا ، تمھاری خاکی وجود خلاؤں میں کھو جائے گا اور اپنوں سے دوری کے غم میں تم ٹسوے بہانے لگو تو یاد رکھنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!
-------------------------
تمھارا ناگوار وجود اگر خلا برداشت نہ کرسکے اور شیشے کا بدن پاش پاش ہوکے زمین پہ ٹکرے ہو جائے تو اپنی نایاب آنکھوں کے لیے کوہ پیمائی ضرور کرنا تاکہ ۔۔۔۔۔۔۔ تاکہ تمھاری وہ آنکھیں جنہوں نے تمنا کا جسم بھرا ہے اور تمھاری آنکھوں میں اس وجہ رو رو کے سوراخ ہوگیا ،،،،بادل کے بجائے تمھاری آنکھوں سے بارش کا امکان ہے تو بارش ہونے سے پہلے جلدی سے پہاڑ پر چڑھ جاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تاکہ بارش کا کوئی نشان ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


-----------------------
نوٹ : اگر اس کی سمجھ نہیں آئے تو محترم گرامی قبلہ شارح عبد القیوم چودھری صاحب کی آشوب چشم والی شرح پر غور فرما لیجئے گا
اعلیٰ جی۔ مزیدار شرح ہے:cool2:
 

عباد اللہ

محفلین
بس دوستوں اب ہم اپنی سمجھ یہیں چھوڑ کر جا رہے ہیں کہ اس نظم پر آپ کی بصیرت افروز تشریحات پڑھ کر یہ کچھ بلوغت کی طرف مائل ہو گئی ہے سو ہمارے کام کی نہیں رہی
پھر ملیں گے اگر خدا لایا
 
بس دوستوں اب ہم اپنی سمجھ یہیں چھوڑ کر جا رہے ہیں کہ اس نظم پر آپ کی بصیرت افروز تشریحات پڑھ کر یہ کچھ بلوغت کی طرف مائل ہو گئی ہے سو ہمارے کام کی نہیں رہی
پھر ملیں گے اگر خدا لایا
شکر الحمدللہ
 
Top