شاہ نیاز بہارِ چند روزہ سے دل اپنا شاد کیوں کیجیے - شاہ نیاز بریلوی

حسان خان

لائبریرین
بہارِ چند روزہ سے دل اپنا شاد کیوں کیجیے
ہوائے حُسن پر دل کو عبث برباد کیوں کیجیے

لگا کر دیدہ و دانستہ اپنے پاؤں پر تیشہ
بہ کوہِ عشق اپنا قتل جیوں فرہاد کیوں کیجیے

لبِ شیریں کی باتوں پر جو کیجیے تلخ کام اپنا
گئے اوقات راحت کے تئیں پھر یاد کیوں کیجیے

نہ دیجے خال و خط کے دام و دانہ پر میاں دل کو
اگر دیجے تو پیچھے نالہ و فریاد کیوں کیجیے

نہ ہو گر مرغِ دل کے آب و دانہ کی خبر لینی
تو اپنے دام میں اُس کے تئیں صیاد کیوں کیجیے

جو مانگوں ہوں میں آزادی کہے ہے ہنس کے یوں ظالم
جسے لیجیے غلامی میں اُسے آزاد کیوں کیجیے

نیاز اب چپ رہو کوتہ کرو افسانۂ غم کو
جہاں سے اٹھ گئی ہے داد بس فریاد کیوں کیجیے

(شاہ نیاز بریلوی)
 
Top