بہاروں سے پہلے جو آنکھوں پہ بیتی... احسن عزیز

ربیع م

محفلین

بہاروں سے پہلے جو آنکھوں پہ بیتی، وہ اتنی کٹھن تھی کہ مشکل بیاں ہے
دلوں پر مگر جو سکینت تھی طاری، اُنھیں کیا خبر وہ بعید از گماں ہے
تمہیں نے یہ دعویٰ کیا تھا زمیں پر کہ امر اس کا ہو گا یہ جس کا جہاں ہے
تمہیں نے یہ اعزاز پایا جبیں پر، شہادت کا تمغہ جو اب گلفشاں ہے
نہ. مغرب سے پندارِ قیصر ہی چُھوٹا، نہ طیبہ سے مشرق کا رشتہ ہی ٹوٹا
یہ صدیوں پرانی کہانی کا جز ہے، خلیج ایک حائل جو اب درمیاں ہے
نبی ہی کی دعوت کا ہے فیض جاری، وگرنہ یہ ہمت یہ کوشش ہماری!
انھی کی اطاعت ہے منزل ہماری، یہی کشتئ نوحِ عصرِ رواں ہے
عجب اک تصور امیرِ حرم نے، بتوں سے عداوت کا کل شب دیا ہے
کہ خود بت کدے میں چراغاں ہے کل سے، حرم کی فضاؤں میں لیکن دھواں ہے

احسن عزیز رحمہ اللہ
 
Top