بھارت کس کے ساتھ

الف نظامی

لائبریرین
امریکہ نے بھارت کو کہا ہے کہ وہ کھل کر ایران کے ایٹمی پروگرام کی حمایت یا مخالفت کرے، بھارت میں امریکی سفیر نے کہا کہ بھارت ایران کے ایٹمی پروگرام کیخلاف اگر ووٹ نہیں دیتا تو اس کے ساتھ امریکہ کا “پرامن“ ایٹمی پروگرام توانائی کا معاہدہ ختم ہو سکتا ہے
مزید۔۔
http://www.urdu-service.net/world_news/10106/india_ast_iran_usa.shtml
 
جواب

میرے خیال میں‌ بھارت ایک آزاد خارجہ پالیسی رکھنے والا ملک ہے اور وہ اپنے ملکی ترجیحات کے مطابق فیصلہ کرے گا۔اس لیے کہ بھارت کے متعلق مشہور ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک سے اپنی پالیسیاں ڈکٹیٹ نہیں کرواتا۔ اس سے پہلے بھی بھارت نے جو ایران کے خلاف ووٹ دیا تھا اس میں ان کا اپنا مفاد مدنظر رکھا تھا۔ لیکن ایک بات ہے وہ ہے امریکہ کا بھارت کے ساتھ ایٹمی تعاون یہ ایک ایسی ہڈی ہے جسے بھارت نہ نگل سکتا ہے اور نہ اگل سکتا ہے۔ اور امریکہ اس ہڈی کو پھینک کر بھارت کو اپنے مفادات کے لیے استمعال کرنا چاہتا ہے۔ دیکھیے کیا ہوتا ہے۔
 

نعمان

محفلین
The Land Of Pure

کبھی مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ ہمارے پاکستانی جتنے فکر مند امریکا، اسرائیل اور بھارت کے بارے میں رہتے ہیں اگر اس کی آدھی فکر بھی پاکستان پر خرچ کرتے تو شاید آج ہم اقوام عالم میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے۔

ڈنمارک میں ہتک آمیز کارٹون کا مسئلہ ہو، حماس کی کامیابی ہو یا امریکہ کی ایران کو دھمکیاں ہمارے اردو ویب اور روایتی میڈیا پر خصوصی کوریج پاتے ہیں۔ مگر پاکستان میں مہنگائی، چینی کی قیمتوں میں اضافے، پیٹرول، جمہوریت، جہالت اور غربت کو درخوداعتنا نہیں سمجھا جاتا۔

ہمارے معاشرے کی بنیادی خامی کیا ہے؟ آرمی، سیاستدان، ملا، جاگیردار یہ سب بھی تو معاشرے کا ہی حصہ ہیں۔ کیا ہم میں سے کسی شخص کو پاکستان کے عالمی برادری میں وقار اور پاکستانیوں کی خوشحالی کوئی احساس نہیں۔ ہمارے معاشرے میں ایسی کیا بنیادی تبدیلی آنی چاہئیے کہ ہم پاکستان کو حقیقی معنوں میں دی لینڈ آف پیور بناسکیں؟ کبھی کبھی میرے دل میں یہ خیال آتے ہیں، مگر پھر بہت جلد ہی میرے اپنے ذاتی مسائل مجھے گھیر لیتے ہیں اور میں اپنی مصروفیات میں گم ہوجاتا ہوں۔ کیا آپ بھی اس بارے میں سوچتے ہیں؟
 
جواب

دراصل جناب یہ صرف آپ کا مسئلہ نہیں بلکہ ہر کوئی اس سے دوچار نظرآتا ہے۔ لیکن یار کیا کریں ہم لوگ صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہوتے جارہے ہیں۔لیکن یار جس قوم کی آپ بات کر رہے اگر وہ ان تمام باتوں کے باوجود بھی نہیں جاگ پائی تو کیا کیا جاسکتا ہے۔ ویسے عالمی معاملات پر گفتگو میں کوئی ہرج بھی نہیں۔
 
Top