بھارتی پولیس نوجوانوں کا جنسی استحصال

الف نظامی

لائبریرین
ہندوستان کے دارالحکومت دلی کی پولیس کا کہنا ہے کہ فصیل بند شہر پرانی دلی کے علاقے دریا گنج میں اتوار کی علی الصبح دینا بینک میں فائرنگ کے واقعے میں پانچ پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
ہلاک ہونے والے تمام پولیس اہلکار سکم ریاستی پولیس کے جوان تھے اور یہاں حفاظت پر مامور تھے۔

دلی پولیس کے سینئر اہلکار آلوک کمار کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کانسٹیبل ناری لپچا نے اپنے ساتھیوں پر فائرنگ کی۔ ناری لیپچا بھی اس فائرنگ میں زخمی ہوئے ہیں اور انہیں دلی کے لوک نائک جے پرکاش ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ناری لیپچا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے جوان اس کا جنسی استحصال کرتے تھے اور اسی وجہ سے اس نےان پر گولی چلائی۔ خیال رہے کہ ابتداء میں یہ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ کسی دوسرے کانسٹیبل نے ان افراد پرگولی چلائی تھی۔

ہلاک ہونے والے جوانوں کی شناخت شانتی ویر، وشال تیواری، کرما بھوٹیا، لکشمن سوبا، اور کمار گیسلٹ کے طور پر ہوئی ہے۔

گزشتہ کچھ دنوں میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں حفاظتی جوانوں کے مابین فائرنگ کے بعض واقعے سامنے آئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کام پر طویل مدت کے لیے مامور رہنے کے سبب پولیس اہلکاروں کی صحت، دل و دماغ اور سماجی زندگی پر بُرا اثر پڑتا ہے اور انہی وجوہات کی بناء پر وہ کبھی کبھی تشدد آمیز برتاؤ کرتے ہیں۔ بحوالہ بی بی سی
http://www.bbc.co.uk/urdu/entertainment/story/2007/03/070301_pows_film_uk.shtml
 

قیصرانی

لائبریرین
ایک مثال کو سامنے رکھ کر کیا کہہ سکتے ہیں کیونکہ دیگر واقعات کی کوئی وجہ بیان نہیں‌ کی گئی :roll:
 
Top