نعمان
محفلین
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
بھائیو! میں یہاں کوئی جادوئی منجن، کنگھا، گینڈے کے سینگ کا تین یا نماز کی کتاب بیچنے نہیں آیا، نہ ہی میں آپ کو دوائیوں کی پرچی دکھا کر مالی تعاون طلب کرنے لگا ہوں۔ گرچہ التجا میری بھی درد آمیز اور رقت انگیز ہے۔ بخدا میں یوں دست دراز نہ ہوتا اگر مجبوری مجھے یہاں تک نہ لے آتی۔
(آنسو پونچھتے ہوئے۔۔۔)
بھائیو! آج سے چند ماہ قبل میں نے اور کچھ دوستوں نے لنکس کے ترجموں کی ٹھانی تھی۔ مگر امت مسلمہ! اوہ معاف کیجئیے گا، مگر ہمارے لوکلائزیشن گروپ کی حالت دیکھ کر کچھوے بھی اب خود کو راکٹ کہلوانے لگے ہیں۔ چند سو الفاظ کا ترجمہ ہم نے چند سو دنوں میں کیا ہے۔ یہ صورتحال دیکھ کر امید نہیں کہ کمپیوٹنگ کی دنیا میں ہماری دختر نیک اختر نورچشمی اردو کبھی سر اٹھا کر جی سکے گی۔
بھائیو، اردو کو دعا کی نہیں دوا کی ضرورت ہے۔ یہ دوا مہنگی اور ناقابل حصول ضرور معلوم ہوتی ہے مگر آپ سب بھائیوں کے تعاون سے اردو میں مقامیانے کے منصوبوں کو مرنے نہیں دیا جائیگا۔ اللہ نے آپ کو بہت فالتو وقت دیا ہے اور دینے کے قابل کیا ہے۔ اگر آپ سب بھائی روزانہ آدھ ایک گھنٹہ اردو کی دوا دارو میں کریں تو امید ہے ہم جلد ہی اسے لینکس کی دنیا میں ایک صحتمند لوکلائزیشن کے طور پر متعارف کراسکیں گے۔ دیکھیں ذرا اس کے پچکے گال، سوکھے ہاتھ اور خالی پیٹ دیکھئیے۔ آس پڑوس کی سکھیاں اس کا مذاق اڑاتی ہیں کیونکہ وہ سب عرصہ ہوا لوکلائز ہوکر ڈسٹری بیوشنز کو پیاری ہوگئیں۔ اور بیچاری اردو ابھی تلک انٹرانس پر پڑی اپنی بارات کا انتظار کررہی ہے۔
بھائیو اردو کی مدد کیجئیے۔ یہ ایک کارخیر ہے جس سے آپ کی دنیا بھی چست اور آخرت بھی درست ہوجائیگی۔ اس موقع پر میں اپنی طرف سے انٹرانس پر گنوم مینوز، گنوم پینل، گنوم ڈیسکٹاپ اور گنوم ایپلیٹز کو ترجمہ کرنے کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ امید ہے آپ سب بھئی دل کھول کر تعاون کریں گے۔ چونکہ ہمارے ملک میں اکثر رقت آمیز تقاریر اقبال کے کسی شعر پر ختم کرنے کا رواج ہے اسلئیے میں اس ملی کار خیر کو حکیم الامت کے اس شعر پر ختم کرتا ہوں:
اٹھو کہ روز محشر بھی ہوگا کوئی اور
جاگو زمانہ چال قیامت کی چل گیا
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
بھائیو! میں یہاں کوئی جادوئی منجن، کنگھا، گینڈے کے سینگ کا تین یا نماز کی کتاب بیچنے نہیں آیا، نہ ہی میں آپ کو دوائیوں کی پرچی دکھا کر مالی تعاون طلب کرنے لگا ہوں۔ گرچہ التجا میری بھی درد آمیز اور رقت انگیز ہے۔ بخدا میں یوں دست دراز نہ ہوتا اگر مجبوری مجھے یہاں تک نہ لے آتی۔
(آنسو پونچھتے ہوئے۔۔۔)
بھائیو! آج سے چند ماہ قبل میں نے اور کچھ دوستوں نے لنکس کے ترجموں کی ٹھانی تھی۔ مگر امت مسلمہ! اوہ معاف کیجئیے گا، مگر ہمارے لوکلائزیشن گروپ کی حالت دیکھ کر کچھوے بھی اب خود کو راکٹ کہلوانے لگے ہیں۔ چند سو الفاظ کا ترجمہ ہم نے چند سو دنوں میں کیا ہے۔ یہ صورتحال دیکھ کر امید نہیں کہ کمپیوٹنگ کی دنیا میں ہماری دختر نیک اختر نورچشمی اردو کبھی سر اٹھا کر جی سکے گی۔
بھائیو، اردو کو دعا کی نہیں دوا کی ضرورت ہے۔ یہ دوا مہنگی اور ناقابل حصول ضرور معلوم ہوتی ہے مگر آپ سب بھائیوں کے تعاون سے اردو میں مقامیانے کے منصوبوں کو مرنے نہیں دیا جائیگا۔ اللہ نے آپ کو بہت فالتو وقت دیا ہے اور دینے کے قابل کیا ہے۔ اگر آپ سب بھائی روزانہ آدھ ایک گھنٹہ اردو کی دوا دارو میں کریں تو امید ہے ہم جلد ہی اسے لینکس کی دنیا میں ایک صحتمند لوکلائزیشن کے طور پر متعارف کراسکیں گے۔ دیکھیں ذرا اس کے پچکے گال، سوکھے ہاتھ اور خالی پیٹ دیکھئیے۔ آس پڑوس کی سکھیاں اس کا مذاق اڑاتی ہیں کیونکہ وہ سب عرصہ ہوا لوکلائز ہوکر ڈسٹری بیوشنز کو پیاری ہوگئیں۔ اور بیچاری اردو ابھی تلک انٹرانس پر پڑی اپنی بارات کا انتظار کررہی ہے۔
بھائیو اردو کی مدد کیجئیے۔ یہ ایک کارخیر ہے جس سے آپ کی دنیا بھی چست اور آخرت بھی درست ہوجائیگی۔ اس موقع پر میں اپنی طرف سے انٹرانس پر گنوم مینوز، گنوم پینل، گنوم ڈیسکٹاپ اور گنوم ایپلیٹز کو ترجمہ کرنے کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ امید ہے آپ سب بھئی دل کھول کر تعاون کریں گے۔ چونکہ ہمارے ملک میں اکثر رقت آمیز تقاریر اقبال کے کسی شعر پر ختم کرنے کا رواج ہے اسلئیے میں اس ملی کار خیر کو حکیم الامت کے اس شعر پر ختم کرتا ہوں:
اٹھو کہ روز محشر بھی ہوگا کوئی اور
جاگو زمانہ چال قیامت کی چل گیا