
میانمار کے صدر تھین سین کے اس منصوبے کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے لئے کہ روہنگیا کمیونٹی کو کسی دوسرے ملک میں بھیج دیا جائے سینکڑوں بُدھ بھکشوؤں نے میانمار کے دوسرے بڑے شہر منڈالے کی سڑکوں پر مظاہرہ کیا ہے۔
وہ اسے دہشت گردی اور انتہا پسندی سمجھتے ہی نہیں۔ ان کے دوہرے اور فکر مخالف خیالات کے مطابق دہشت گردی اور انتہا پسندی صرف اور صرف انہی اقدامات کو قرار دیا جاسکتا ہے جن سے کسی نہ کسی طرح مسلمانوں کا کوئی تعلق ہو، اور یہ بھی ضروری نہیں کہ وہ اقدامات تخریبی نوعیت کے ہی ہوں۔ بس چونکہ مسلمان ان کاموں کو کررہے ہیں، لہٰذا وہ کام تعمیری اور مثبت ہونے کے باوجود منفی ہی سمجھے جائیں گے۔مغرب ، امریکہ اور اقوامِ متحدہ کااس مذہبی دہشت گردی و انتہا پسندی پر کیا کہنا ہے.....دیکھتے ہیں۔