بوسنیا میں سربیا کے وزیر اعظم پر پتھروں اور جوتوں کی بارش

374748-bsssssssssss-1436633951-352-640x480.gif
سریبرینیکا: بوسنیا میں سرب افواج کے ہاتھوں شہریوں کے قتل عام کو 20 سال مکمل ہونے کے بعد دعائیہ تقریب میں شریک سربیا کے وزیراعظم پر مشتعل افراد نے پتھروں اور جوتوں کی بارش کردی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سربیا کے وزیراعظم الیگزینڈر ووسک بوسنیا کے شہر سریبرینیکا میں سرب افواج کے ہاتھوں مسلمان شہریوں کے قتل عام کے 20 سال مکمل ہونے کے موقع پر دعائیہ تقریب میں شریک تھے کہ اچانک تقریب میں شریک لواحقین سرب وزیراعظم کو دیکھ کر مشتعل ہوگئے اور نعرے لگانا شروع کردیئے اور اس دوران مشتعل افراد نے سربین وزیراعظم کی طرف پتھر ،جوتےاور بوتلیں پھینکنا شروع کردیں جس کے بعد وہ فوری طور پر سخت سیکیورٹی کے حصار میں وہاں سے روانہ ہوگئے۔ سربیا کے حکام کا کہنا ہے کہ پتھراؤ سے الیگزینڈر ووسک سر پر چوٹ آئی اور ان کا چشمہ بھی ٹوٹ گیا۔

1995 میں سرب افواج نے بوسنیا کے شہر سریبرینیکا میں5 دنوں کے دوران 8 ہزار سے زائد مسلمان مردوں ،عورتوں اور بچوں کو قتل کرکے ان کی لاشوں کو بے شمار چھوٹی چھوٹی قبروں میں دفنا دیا تھا اور سرب افواج کی درندگی کے یہ ثبوت آج بھی اجتماعی قبروں کی صورت میں دریافت ہورہے ہیں جب کہ حال ہی میں اس واقعے میں ہلاک ہونے والے 136 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں جن کی تدفین کردی گئی۔
bbbb.gif

اقوام متحدہ کی ایک عدالت نے اس قتل عام کو ’’نسل کشی‘‘ قرار دیا تھا اور اسے یورپ میں دوسری عالمی جنگ کے بعد کا سب سے خونریز واقعہ تصور کیا جاتا ہے جب کہ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کی گئی تھی جس میں سریبرینیکا قتل عام کو ’نسل کشی‘ قرار دینے کی سفارش کی گئی تھی تاہم روس نے اس قرارداد کو ویٹو کر دیا۔
b1.gif

اسی تناظر میں اس مرتبہ سربیا کے وزیراعظم ان تقریبات میں شرکت کے لیے بوسنیا پہنچے تھے۔ مبصرین کے مطابق سربیا کی حکومت یورپی یونین کی رکنیت کے حصول کے لیے کوشاں ہے اور یورپی یونین میں شمولیت کی ایک شرط علاقائی مفاہمت بھی ہے اور یہی وجہ ہے کہ سربیا کے وزیراعظم پہلی مرتبہ اس واقعے کی یادگاری تقریب میں شریک ہوئے ۔
 
آخری تدوین:
جس طرح بوسنیا میں مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی اس کے لئے افسوس ناک کا لفظ بہت چھوٹا ہے۔
کویت میں مجھے ایک بوسنیائی خاتون ملی تھی جسے اس موقع پر پاکستانی اور ایرانی تعاون یاد تھا
 
جس طرح بوسنیا میں مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی اس کے لئے افسوس ناک کا لفظ بہت چھوٹا ہے۔
کویت میں مجھے ایک بوسنیائی خاتون ملی تھی جسے اس موقع پر پاکستانی اور ایرانی تعاون یاد تھا
اور بوسنیا کی عوام سرب وزیر پر حملہ کر کے درست کیا یہ نہیں ؟
کیونکہ خبر اس سے متعلق ہے ۔۔۔۔
 

bilal260

محفلین
دین سے دوری بہت دورلے جاتی ہے۔
اللہ عزوجل تمام مسلمانوں حکمرانوں کو عقل سلیم عطا فرمائے آمین۔
 
اور بوسنیا کی عوام سرب وزیر پر حملہ کر کے درست کیا یہ نہیں ؟
کیونکہ خبر اس سے متعلق ہے ۔۔۔۔
اگر موجودہ سربیائی وزیراعظم بھی اس جرم (نسل کشی) میں شریک تھا تو اس کی سزا بہت بھیانک ہونی چاہئے۔
اور اگر اس نے منافقانہ طور پر اس تقریب میں شرکت کی تو اس کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا گیا۔
لیکن اگر وہ اس جرم میں شریک نہیں تھا اور پچھتاوے کے اظہار کے طور پر شریک ہوا تو پھر وہ اس سلوک کا مستحق نہین تھا مگر اس امکان کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
 

ماسٹر

محفلین
بوزنیا پر ظلم ہو رہا تھا اور یورپ ان کے اپنے دفاع کے لیے ضروری ہتھیاروں کے راستے روک کر بیٹھا تھا ۔
اس ظلم پر جرمنی کے ایک وفاقی وزیر Schwarzschilling نے استعفٰی دے دیا تھا ۔
 
Top