بنام مزدور۔۔۔

طارق راحیل

محفلین
a-20469-atl.jpg
 
بہت مصروفیت ھے نا تمہیں ؟ کبھی پسینہ خشک ہوا ؟؟ بہت زعم ھے، کہ قائد کے فرمان پر عمل کرتے ہو ۔ مگر ہم تمہیں کیا دیں گے ؟ ہم بہت احسان فراموش ہیں ۔ارے ہم وہ قوم ہیں، جو آج تک لیاقت علی خان کے قاتلوں تک نہیں پہنچ پائے، وہ قوم جو اپنے ہاتھوں نا اہل حکمران منتخب کر کے پھر انھیں گالیاں دیتی ھے ، وہ قوم جس نے عبدالستار ایدھی کی اتنی خدمات کے بعد بھی کچھ نہیں دیا ، تمہیں کیا دے گی ؟؟سال میں ایک دن "لیبر ڈے " منا کر کیا ملے گا ؟ وہ دن جب چھٹی ہونے کے باوجود تم اوور ٹائم کرتے ہو کہ شائد گھر کا خرچ بچ سکے , اس دن کا تمہیں کیا فائدہ ؟؟ الٹا ایک دن کی دیہاڑی کٹ جاتی ھے ۔ فائدہ تو یہاں بھی سرمایہ داروں کو ہو رہا ۔۔۔ اطمینان سے چھٹی گزارتے ۔۔۔۔ وہ دور تو اب پارینہ خواب ہوا جب مزدور کو اس کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے مل جاتی تھی ، اب تو کہا جاتا ہے " جا بھائی کل آنا "
افسوس تو یہ ہے کہ اس ایک دن ہم سوشل میڈیا پر پوسٹس لگا کر ، اخبارات میں آرٹیکل لکھ کر یا شعر و شاعری لکھ کر ہم یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہم مزدوروں کی بہت قدر کرتے ہیں ، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ھے ، اصلی " لیبر ڈے " تو تب ہوگا جب تمھیں صحیح معنوں میں قوم کا معمار سمجھا جائے گا ، جب تمہیں عزت ملے جو تمہارا حق ھے ، اور اگر یہ نہیں ملتا تمہیں ، تو سب بیکار ، آرٹیکل شاعری،، دل کو چھو جانے والے جملے سب لفظی ۔۔۔
اچھی تحریر لکھی ہے عائشہ
اچھے اور برے لوگ ہر معاشرے میں موجود ہیں
مزدور کی مزدوری نہ دینا اور اس کا حق مار لینا تو ایک نارمل بات ہے یہاں تو بھائی "بھائی" کا حق مار لیتا ہے
 
اچھی تحریر لکھی ہے عائشہ
اچھے اور برے لوگ ہر معاشرے میں موجود ہیں
مزدور کی مزدوری نہ دینا اور اس کا حق مار لینا تو ایک نارمل بات ہے یہاں تو بھائی "بھائی" کا حق مار لیتا ہے
جی بالکل، اسی لیے اقبال صاحب فرما گئے تھے کہ
حق پرستوں کی اگر تو نے دلجوئی نہ کی
طعنہ دیں گے بت کے مسلم کا خدا کوئی نہیں
 
ایک مزدور اور اس کی بیوی پریشان بیٹھے تھے ۔ بیوی نے پوچھا تم کیوں پریشان ہو ؟
مزدور بولا : "میں جن صاحب کی کوٹھی پر مزدوری کر رہا ہوں ، کل ان کی چھٹی ہے۔ جس دن ان کی چھٹی ہوتی ہے ، وہ کوٹھی پر آ کر ایک ایک انچ کا جائزہ لیتے ہیں ، کوئی نقص نکل آے تو ٹھیکیدار ہم مزدوروں کے پیسے کاٹ لیتا ہے ۔ بس یہی پریشانی ہے ۔ ۔ ۔ اور تم بتاؤ تم کیوں پریشان ہو ؟"
بیوی بولی : "جن ڈاکٹر صاحبہ کے گھر میں کام کرتی ہوں ، کل ان کی چھٹی ہے ۔ جس دن ان کی چھٹی ہو اس دن سر پر کھڑے ہو کر کام کرواتی ہیں ۔ کہتی ہیں کہ ایک ایک tile میں تمہاری شکل نظر آنی چاہیے ۔ پتہ نہیں کل کس بات کی چھٹی ہے !"
ان کا چھوٹا بیٹا بولا :" میں بتاتا ہوں ، کل یومِ مزدور ہے ۔ اس لئے سب بڑے صاحب چھٹی کریں گے!"
مزدور اور اس کی بیوی نے حیرت سے بیٹے کو دیکھا اور پوچھا :"تمہیں کیسے پتہ ؟"
بیٹا بولا : "آج استاد کہہ رہا تھا کہ صبح 7 بجے سروس سٹیشن پہنچ جانا ۔ 7 بجے سے دیر ہوئی تو پسلیاں توڑ دوں گا ۔ کل یومِ مزدور ہے اور صاحب لوگوں کی چھٹی ہے ، گاڑیوں کا زیادہ رش ہو گا ۔ ۔ ۔

بشکریہ fb
 
Top