بلوچستان میں عرب شیوخ کو اب شکار کی اجازت نہیں

منقب سید

محفلین
محمد کاظمبی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ
لنک
141128175740_arab_hunting_640x360_afp.jpg

عدالت نے بلوچستان حکومت کو ہدایت کی کہ وہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے متعلقہ قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریاں نبھائے
صوبہ بلوچستان کی ہائی کورٹ نے وفاقی وزارت خارجہ کی جانب سے عرب شیوخ کو بلوچستان میں شکار گاہیں الاٹ کرنے کے حکم کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔

وفاقی وزارت خارجہ کے حکم کو غیر قانونی قرار دینے کا حکم ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس اعجاز خان سواتی پر مشتمل بینچ نے بلوچستان اسمبلی کے سابق سپیکر محمد اسلم بھوتانی اور ضلع خاران سے تعلق رکھنے والے ملک محمد سلیم کی درخواستوں پر دیا۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں عرب شیوخ کو یہ شکارگاہیں نایاب پرندے تلور کی شکار کے لیے الاٹ کی جاتی ہیں۔

تلور موسم سرما میں سرد علاقے سے ہجرت صوبے کے گرم علاقوں کا رخ کرتا ہے۔

بلوچستان میں طویل عرصے سے خلیجی ممالک سے تعلق رکھنے والے عرب شیوخ کو شکار گاہیں الاٹ کی جا رہی ہیں۔ انھیں یہ شکار گاہیں وزارت خارجہ کی جانب سے الاٹ کی جاتی ہیں۔

اسی طرح کی الاٹمنٹ 2013 اور 2014 کے لیے بھی عرب شیوخ کو بلوچستان کے 10 سے زائد اضلاع میں کی گئی تھی۔
عزیزامین
 

منقب سید

محفلین
علم میں آیا ہے کہہ اس مرتبہ دریائے سندھ کے کنارے 5 پارٹیاں بیٹھی ہیں بحری باز کے شکار کے لئے۔ گزشتہ دنوں مچھلی کے شکار کے دوران ایک پارٹی سے ملاقات ہوئی۔ وہ بھی اناڑی شکاریوں کے ہاتھوں جنگلی حیات کے بے دریغ شکار کا ہی رونا رو رہے تھے۔ انہوں نے ایک تازہ شکار کا بھی دیدار کروایا جو کہ ایک عام باز تھا جس کی قیمت ان کے نزدیک 5 سے 7 ہزار کے درمیان تھی اور اسے بیچنے کے لیے بیوپاری کی آمد کا انتظار کیا جا رہا تھا۔ وہ پارٹی باقاعدہ لائسنس یافتہ تھی اور ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سال سے وہ لوگ بیٹھ رہے ہیں اور ہر مرتبہ ان کو بحری باز کا شکار مل ہی جاتا ہے۔ بحری باز کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پہلے روس وغیرہ سے بھی بحری باز آیا کرتے تھے جب کہ اب کچھ عرصے سے چائنہ میں موجود نسل ادھر کا رخ کرتی ہے۔ ان کے مطابق یہ پرندے ان سے خریداری کےبعد ایک بیوپاری سے دوسرے کے ہاتھوں ہوتے ہوئے شیوخ تک پہنچتے ہیں اور اس دوران باقاعدہ غیر قانونی سمگلنگ کا راستہ استعمال کیا جاتا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس پارٹی نے یہ انکشاف بھی کیا کہ باقاعدہ لائسنس فیس ادا کرنے کے باوجود گیم وارڈن عملہ ان سے شکار کے چھوٹے پرندوں یا مچھلی کا مطالبہ کرتا رہتا ہے جو کہ انہیں پورا کرنا پڑتا ہے۔
 
Top