بلواسطہ تمباکو نوشی سے ذیابیطس

F@rzana

محفلین
تمباکو نوشی کرنے والوں میں مختلف امراض میں مبتلا ہونے کےخطرات بڑھ جاتےہیں
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلواسطہ تمباکو نوشی کرنے والوں کے ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
پندرہ سال پرمحیط امریکی تحقیق سے ان تمام سابقہ دعوں کی تائید ہوتی ہے کہ تمباکونوشی کرنےوالے افراد میں گلوکوز برداشت نہ کرنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے جو ذیابطیس کے مرض کی شروعات ہیں۔ چار ہزار پانچ سو بہتر افراد کو شامل تحقیق کیا گیا۔

تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ تمباکو نوشی کرنے والوں کے ساتھ رہنے والے افراد میں بھی قدرے کم پیمانے پر مگر ذیابطیس میں مبتلا ہونے کے خطرات دیکھے گئے۔

برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں تجویز دی گئی ہے کہ تمباکو نوشی کے زہریلے اثرات سے انسانی لبلبہ بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ لبلبہ انسانی جسم میں انسولین کی مقدار کو متوازن رکھنے کا کام کرتا ہے۔

تحقیق کے سربراہ پروفیسر تھامس ہوسٹن نے جن کا تعلق برمنگھم ویٹرنز افئیرز میڈیکل سینٹر، البامہ سے ہے، محقیقین کے ساتھ مل کر تمباکو نوشی کرنے والے، اسے چھوڑنے والے، تمباکو نوشی کے دھویں سے متاثر ہونے والے اور ایسے لوگ جنہوں نے کبھی تمباکو نوشی نہیں کی پر تحقیق کی۔

تحقیق کاروں نے یہ پتہ لگانے کی کوشش کی کہ کتنے افراد کے جسموں میں گلوکوز کو برداشت نہ کرنے کی کیفیت ہے۔

تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے جسم میں گلوکوز کو برداشت نہ کرنے کی کیفیت بہت زیادہ تھی اور ان میں سے بائیس فیصد افراد میں پندرہ سال کے عرصے کے دوران یہ کیفیت پیدا ہوئی۔

تحقیق میں شامل سترہ فیصد ایسے افراد جنہوں نے کبھی تمباکو نوشی نہیں کی لیکن وہ ایسے افراد کے ساتھ رہے جو تمباکو نوشی کرتے تھے، چنانچہ ان افراد میں بھی گلوکوز کو برداشت نہ کرنے کی کیفیت دیکھی گئی۔ ان کا موازنہ ان بارہ فیصد افراد سے کیا گیا جنہوں نے کبھی تمباکو نوشی نہیں کی یا ایسے افراد کے ساتھ نہیں رہے ان میں بھی محقیقین کا کہنا ہے کہ ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہونے کے خطرات پائےگئے۔

تمباکو نوشی سے ذیابیطس کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے

تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والوں کے ساتھ رہنا بھی ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے ایک اہم عنصر کے طور پر سامنے آیا ہے اور اگر مزید تحقیق سے مذکورہ خدشے کی تصدیق ہو گئی تو پالیسی ساز اس بارے میں حاصل نتائج کو ’پیسو سموکنگ‘ کے بارے میں قانون سازی کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔

برطانیہ میں ذیابیطس کی ماہر ذو ہیریسن کا کہنا ہے’ہم سب یہ بات جانتے ہیں کہ تمباکو نوشی کرنا یا اس کے دھویں میں رہنا خطرناک ہے‘۔

ان کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کی شرح میں وقت کے ساتھ بڑی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور ہمارے معولات زندگی اس سلسلے میں اہم عنصر ہیں اور اگر موجودہ صورت حال برقرار رہی تو بہت جلد ہم لوگوں میں آنکھوں کی بینائی کاکم ہونا یا پھر نوجوانوں میں ذیابیطس کی وجہ سے جسمانی اعضاء کو کاٹنے کا سلسلہ دیکھیں گے۔

تمباکو نوشی کے عمل کی حمایت کرنے والےگروہ ’فارسٹ‘ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ذیابیطیس کے بہت سے عوامل ہیں۔ بلواسطہ تمباکو نوشی کے بارے میں بہت سی متضاد رپورٹیں ہیں لیکن ابھی تک کسی قسم کا کوئی ثبوت نہیں کہ بلواسطہ تمباکو نوشی کا صحت پر کوئی اثر پڑتا ہے۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ کسی کو زبردستی تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے ساتھ رہنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا اور اسی مقصد کے لیے فارسٹ گروپ نے تمباکو نوشی کے لیے ایک حصہ مقرر کرنے کے لیے رائے عامہ کو ہموار کیا تاکہ دھویں سے ان افراد کو بچایا جا سکے جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت خوب فرزانہ صاحبہ۔ سنا ہے کہ ابھی انگلینڈ میں نرسز کو قانونی تحفظ مل گیا ہے کہ جب وہ کسی مریض کے ساتھ اس کے گھر میں رہیں اور کوئی فرد تمباکو نوشی کرے تو وہ اس کے خلاف باقاعدہ قانونی چارہ جوئی کر سکتی ہیں
 
Top