بغرض اصلاح ، نعت رسول اکرم ﷺ : ’وہی یاسین و طٰہٰ ہے‘

فاخر

محفلین
نعت رسول پاک ﷺ

افتخاررحمانی فاخرؔ

بھلا کر ہر غموں کو میں، اُسیؐ کے غم کو جانا ہے
شفا ہوگی مجھے میرا محمدؐ ہی مسیحا ہے

نگاہ ِ عشق و مستی میں اسیؐ کو مدعا کہہ کر
میں قدموں میں جبیں رکھ دوں ، وہی قبلہ ہے کعبہ ہے

یہ اعزازِ شہہِ مرسلؐ کسی اور کو ملے کیسے؟
زبانِ وحی ِ رب میں وہی یاسین و طٰہٰ ہے

ترے فکرو تخیل سے بہت اعلیٰ ہے ذات اس کی
جہاں اس کے نگیں سارے،وہ شاہِ ارضِ بطحا ہے

زمانے سے غرض کیا ہو ، اسے جو یہ کہے فاخرؔ
مرا مطلوب احمدؐ ہے ، مری منزل مدینہ ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بھلا کر ہر غموں کو میں، اُسیؐ کے غم کو جانا ہے
شفا ہوگی مجھے میرا محمدؐ ہی مسیحا ہے
ہر کے ساتھ واحد اسم ہونا چاہیے جمع نہیں 'ہر غم' کہیں، پھر رسول ص کے غم سے مراد؟

یہ اعزازِ شہہِ مرسلؐ کسی اور کو ملے کیسے؟
زبانِ وحی ِ رب میں وہی یاسین و طٰہٰ ہے
کسی اور کو'' ار کو' تقطیع ہونا درست نہیں ، دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے... بس وہی یسین و طہ ہے
باقی تھیک ہیں اشعار
 

فاخر

محفلین
نظرثانی کے بعد پھر پیشِ خدمت ہے
حضرت الف عین صاحب !

بُھلا کر ہر كسی کو میں، اُسی سے لو لگایا ہے
شفا ہوگی مجھے میرا محمدؐ ہی مسیحا ہے

نگاہ ِ عشق و مستی میں اسیؐ کو مدعا کہہ کر
میں قدموں میں جبیں رکھ دوں ، وہی قبلہ ہے کعبہ ہے

یہ اعزازِ شہہِ مرسلؐ کسی کو مل نہیں سکتا
اسے ختم الرسل سمجھو، وہی یاسین و طٰہٰ ہے

مرے فکرو تخیل سے بہت اعلیٰ ہے ذات اس کی
جہاں اس کے نگیں سارے،وہ شاہِ ارضِ بطحا ہے

زمانے سے غرض کیا ہو ، اُسے جو یہ کہے فاخرؔ
مرا مطلوب احمدؐ ہے ، مری منزل مدینہ ہے!
 

الف عین

لائبریرین
خلیل بھائی والی بات پر غور نہیں کیا تھا میں نے، درست ہے یہ بات۔ لو بھی مؤنث ہے
 

فاخر

محفلین
ایک بار پھر اصلاح کی درخواست
الف عین محمد خلیل الرحمٰن صاحبان

ثنا خواں ہوں میں جس شہ کا وہ کوثر کملی والا ہے
تخیل سے فزوں تر وہ ،بشر میں سب سے اعلیٰ ہے

میں گھبراؤں گا کیوں آخر ، اسی کی ذاتِ اطہر سے
شفا ہوگی مجھے میرا محمدؐ ہی مسیحا ہے

نگاہ ِ عشق و مستی میں اسیؐ کو ماحصل کہہ کر
میں قدموں میں جبیں رکھ دوں ، وہیؐ قبلہ ہے کعبہ ہے

یہ اعزازِ شہہِ مرسلؐ کسی کو مل نہیں سکتا
اُسے ختم الرسل سمجھو ، وہی یاسین و طٰہٰ ہے

مرے فکر و تخیل سے بہت اعلیٰ ہے ذات اس کی
جہاں اس کے نگیں سارے ، وہ شاہِ ارضِ بطحا ہے

زمانے سے غرض کیا ہو ، اسے جو یہ کہے فاخرؔ
مرا مطلوب احمدؐ ہے ، مری منزل مدینہ ہے
♡ ♡ ♡ ♡
 

الف عین

لائبریرین
ثنا خواں ہوں میں جس شہ کا وہ کوثر کملی والا ہے
تخیل سے فزوں تر وہ ،بشر میں سب سے اعلیٰ ہے
مطلع میں ہی تین عیب ہو گئے، ایک ایطا کا، اور دوسرا 'بشر میں سب سے اعلیٰ' بشر واحد ہے، یہاں جمع کا صیغہ ہونا تھا، یا کم از کم نوعِ بشر کہا جاتا۔ تیسری غلطی کوثر تو نہر کا نام ہے نبی کریم کو تو ساقی کوثر کہا جا سکتا ہے!

میں گھبراؤں گا کیوں آخر ، اسی کی ذاتِ اطہر سے
شفا ہوگی مجھے میرا محمدؐ ہی مسیحا ہے
... ذات اطہر سے گھبرانا! یہ تو منفی رویہ لگتا ہے، حالانکہ یہ مراد نہیں ہے تمہاری، مگر پہلے مصرع کے دوسرے ٹکڑے کا پہلے ٹکڑے کے ساتھ تعلق بھی سمجھا جا سکتا ہے، بلکہ یہ زیادہ قریب ہے معنوں کے۔
مرض سے کیوں میں گھبراؤں، شفا کا ہے یقیں مجھ کو
یا اس قسم کا مصرعہ بہتر ہو گا مگر دوسرے مصرعے میں بھی کچھ تبدیلی کرنی ہو گی

نگاہ ِ عشق و مستی میں اسیؐ کو ماحصل کہہ کر
میں قدموں میں جبیں رکھ دوں ، وہیؐ قبلہ ہے کعبہ ہے
نگاہ عشق میں ما حصل؟ پہلے والا لفظ مدعا بھی رد کرنے کی سوچی تھی لیکن ذرا بعید معنوں میں قبول کءا جا سکتا تھا! مصرع ہی بدل دو تو بہتر ہے
باقی اشعار درست ہیں
 
Top