نصیر الدین نصیر بس یہی سوچ کے پہروں نہ رہا ہوش مجھے --- سید نصیر الدین نصیر

الف نظامی

لائبریرین
بس یہی سوچ کے پہروں نہ رہا ہوش مجھے
کر دیا ہو نہ کہیں تُو نے فراموش مجھے

تیری آنکھوں کا یہ میخانہ سلامت ساقی
مست رکھتا ہے ترا بادہ ء سرجوش مجھے

ہچکیاں موت کی آنے لگیں اب تو آجا
اور کچھ دیر میں شاید نہ رہے ہوش مجھے

کب کا رسوا میرے اعمال مجھے کر دیتے
میری قسمت کہ ملا تجھ سا خطا پوش مجھے

کس کی آہٹ سے یہ سویا ہوا دل جاگ اُٹھا
کر دیا کس کی صدا نے ہمہ تن گوش مجھے

یاد کرتا رہا تسبیح کے دانوں پہ جسے
کردیا ہے اُسی ظالم نے فراموش مجھے

ایک دو جام سے نیت مری بھر جاتی تھی
تری آنکھوں نے بنایا ہے بلانوش مجھے

جیتے جی مجھ کو سمجھتے تھے جو اک بارِ گراں
قبر تک لے کے گئے وہ بھی سرِ دوش مجھے

مجھ پہ کُھلنے نہیں دیتا وہ حقیقت میری
حجلہ ء ذات میں رکھتا ہے وہ رُو پوش مجھے

صحبتِ میکدہ یاد آئے گی سب کو برسوں
نام لے لے کے مرا روئیں گے مے نوش مجھے

بُوئے گُل مانگنے آئے مرے ہونٹوں سے مہک
چومنے کو ترے مل جائیں جو پاپوش مجھے

زندگی کے غم و آلام کا مارا تھا میں
ماں کی آغوش لگی قبر کی آغوش مجھے

دے بھی سکتاہوں نصیر اینٹ کا پتھر سے جواب
وہ تو رکھا ہے مرے ظرف نے خاموش مجھے

سید نصیر الدین نصیر رحمۃ اللہ علیہ
 
مدیر کی آخری تدوین:

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
چومنے کو ترے مل جائیں جو پاپوش مجھے

کاشش ش ش ش ش ش ش ش

ماں کی آغوش لگی قبر کی آغوش مجھے

سپرب، اعلیٰ، بہترین
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہ
بہت خوب شراکت

دے بھی سکتاہوں نصیر اینٹ کا پتھر سے جواب​
وہ تو رکھا ہے مرے ظرف نے خاموش مجھے​
 

طارق شاہ

محفلین
بس یہی سوچ کے پہروں نہ رہا ہوش مجھے
کر دیا ہو نہ کہیں تُو نے فراموش مجھے

تیری آنکھوں کا یہ میخانہ سلامت ساقی
مست رکھتا ہے ترا بادۂ سرجوش مجھے

ہچکیاں موت کی آنے لگیں اب تو آجا
اور کچھ دیرمیں شاید نہ رہے ہوش مجھے

کب کا رسوا میرے اعمال مجھے کر دیتے
میری قسمت، کہ ملا تجھ سا خطا پوش مجھے

کس کی آہٹ سے یہ سویا ہوا دل جاگ اُٹھا!
کر دیا کس کی صدا نے ہمہ تن گوش مجھے

یاد کرتا رہا تسبیح کے دانوں پہ جسے
کردیا ہے اُسی ظالم نے فراموش مجھے

ایک دو جام سے نیّت مِری بھر جاتی تھی
تری آنکھوں نے بنایا ہے بلانوش مجھے

جیتے جی مجھ کو سمجھتے تھے جو اک بارِ گراں
قبر تک لے کے گئے وہ بھی سرِ دوش مجھے

مجھ پہ کُھلنے نہیں دیتا وہ حقیقت میری
حجلۂ ذات میں رکھتا ہے وہ، رُو پوش مجھے

صحبتِ میکدہ یاد آئے گی سب کو برسوں
نام لے لے کے مِرا روئیں گے مے نوش مجھے

بُوئے گُل مانگنے آئے مِرے ہونٹوں سے مہک
چُومنے کو ترے مِل جائیں جو پاپوش مجھے

زندگی کے غم و آلام کا مارا تھا میں
ماں کی آغوش لگی قبر کی آغوش مجھے

دے بھی سکتاہوں نصیر اینٹ کا پتّھر سے جواب
وہ تو رکھا ہے مرے ظرف نے خاموش مجھے

سید نصیر الدین نصیر رحمۃ اللہ علیہ
بہت خوب!
مطلع سے مقطع تک تمام اشعار با معانی، اثر پذیر اور بلا کی روانی لئے ہیں
آپ کی یہاں، عنایت کردہ نصیر صاحب کی تخلیقات نے، جب جب پڑھا، لطف دیا
بہت تشکّر جناب
بہت خوش رہیں
 
بہت خوب جناب۔

ایک دو جام سے نیت مری بھر جاتی تھی
تری آنکھوں نے بنایا ہے بلانوش مجھے

جیتے جی مجھ کو سمجھتے تھے جو اک بارِ گراں
قبر تک لے کے گئے وہ بھی سرِ دوش مجھے

واہ واہ
شریک فرمانے کا شکریہ!
 
کس کی آہٹ سے یہ سویا ہوا دل جاگ اُٹھا
کر دیا کس کی صدا نے ہمہ تن گوش مجھے
مجھ پہ کُھلنے نہیں دیتا وہ حقیقت میری
حجلہ ء ذات میں رکھتا ہے وہ رُو پوش مجھ
 

محمد حسین

محفلین
بہت ہی کمال کا کلام ہے۔ جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ بہت اعلی قافیوں کا استعمال کیا ہے پیر صاحب نے۔ تعریف کے لیے الفاظ نہیں مل رہے
 
ابھی ابھی ایک ویڈیو دیکھی جس میں پیر نصیر الدّین صاحب بذاتِ خود ہارمونیم بجاتے ہوئے اِس کلام کی دُھن ترتیب دے رہے ہیں۔ ملاحضہ ہو:
 
Top