بس میرا اضطراب وہیں ختم ہو گیا

anwarjamal

محفلین
مزدور کا حساب وہیں ختم ہوگیا

اک زندگی کا خواب وہیں ختم ہو گیا

کچھ لوگ مصلحت پہ اتر آئے خود بخود

اور جوش _ انقلاب وہیں ختم ہو گیا

میں نے سنا کہ دہر کی ہر شئے سراب ھے

بس میرا اضطراب وہیں ختم ہو گیا

بلبل کو کیا خبر کہ جہاں مر گیا تھا وہ

مرجھا کے ہر گلاب وہیں ختم ہو گیا

میں نے کہا کہ موت سے ڈرتا نہیں ہوں میں

اور پھر مرا جواب وہیں ختم ہو گیا

انور جمال انور
 
Top