برصغیر کا اپنا اپنا اسلام

x boy

محفلین
از: قاری و حطیب حنیف ڈار ابوظہبی
مفتی لا ابالی سے انٹرویو!

سوال!

جناب مختصر الفاظ میں بیان کر دیجئے کہ دیوبندی اور بریلوی مکاتبِ فکر میں کیا اختلاف ھے اور کس بات پر وہ متفق ھیں ؟

جی بریلوی کھانے سے پہلے دعا کرتے ھیں اور دیوبندی کھانے کے بعد ! کھانے پر دونوں کا اتفاق ھے!

میں نے اتنا مختصر جواب بھی نہیں مانگا تھا ! کچھ مزید روشنی ڈالیئے!

جی دیوبندی دفنانے سے پہلے دعا کرتے ھیں اور بریلوی دفنانے کے بعد ! دفنانے پر دونوں کا اتفاق ھے !

حضرت ھم بڑی دور سے انٹرویو کرنے آئے ھیں مگر آپ ھمیں آپا زبیدہ کے ٹوٹکوں کا طرح جھٹ پٹ فارغ کرتے چلے جا رھے ھیں ،،

آپ کس اخبار کی طرف سے آئے ھیں ؟

جی ھم اخبار کی طرف سے نہیں بلکہ اپنی ویب سائٹ " ٹھنڈا ٹھار ڈاٹ کوم ،، کی طرف سے آئے ھیں !

یہ کیا نام ھے جی ؟

یہ اسلامی نام ھے جناب !

پھر تو ڈاؤلینس بھی اسلامی نام ھی ھو گا ؟

پتہ نہیں ،، ھم نے چونکہ یہ نام انڈین ویب سائٹ ،، تہلکہ ڈاٹ کوم کی مخالفت میں رکھا تھا ،،اس لئے اس کو اسلامی نام کہتے ھیں،،دیکھیں ناں جب ھم نے انڈیا کے مقابلے میں ایک ملک لیا تو وہ اسلامی ملک ھو گیا ،، اگرچہ اس میں ھر کام اسلام کے خلاف ھو رھا ھے،،گھر سے لے کر پارلیمنٹ تک !

مساجد کی تقسیم میں دونوں کا کتنا ھاتھ ھے ؟

جتنا ملک کی بربادی میں آمریت کا ھاتھ ھے !

میرا مطلب تھا وہ اختلافات جو مساجد تک تقسیم کرا دیں اور ایک دوسرے کا داخلہ اللہ کے گھر میں حرام کردیا جائے ،، کوئی اتنے معمولی بھی نہیں ھو سکتے جتنے آپ ظاھر کر رھے ھیں ؟

دیکھیں بندہ ھیضے سے بھی مر سکتا ھے ،، اب بندہ مرنے کی وجہ سے ھیضے کو کینسر یا ایڈز جیسا ناقابلِ علاج مرض تو نہیں کہا جا سکتا !

چلیں ھم سیدھا سیدھا سوال کر لیتے ھیں ، کیا دیوبندی ، بریلوی اختلاف قابلِ علاج ھے ؟ یعنی دونوں میں اتحاد کی کوئی صورت موجود ھے ؟؟

جی ھے بھی اور نہیں بھی !

یہ آپ مولوی لوگوں نے قسم کھا رکھی ھے کہ سیدھی بات نہیں کرنی ؟ ھم سمجھتے تھے کہ صحافی لوگ بات کی جلیبی بناتے ھیں مگر آپ تو کمال کرتے ھیں ،، ھے بھی اور نہیں بھی ؟؟

جی ھے اس صورت میں کہ " بریلوی دیوبند کے اکابر کو غوث اور قطب مان لیں ،، یا دیوبندی اپنے اکابر پر کی گئ تنقید کو تسلیم کر لیں اور انہیں معصوم عن الخطا سمجھنا چھوڑ دیں ،،،

اور نہیں اس صورت میں کہ " یہ دونوں باتیں ھونی والی نہیں ھیں،، بریلوی دیوبند کے چار اکابر کو مسلمان تک سمجھنا ،، اپنا نکاح ٹوٹنے کی رسم سمجھتے ھیں،، اور اپنا گھر کس کو پیارا نہیں ھوتا ؟ جبکہ دیوبندی صحابہ سے تو غلطی کا صدور تسلیم کرتے ھیں ،،مگر اپنے اکابر کے بارے میں ایسا گمان بھی نکاح ٹوٹنے کی رسم سمجھتے ھیں ،،یوں دونوں اپنے اپنے نکاح بچا رھے ھیں !!

دیکھیں ھمارا نام ٹھنڈا ٹھار ڈاٹ کام تھا ،،مگر آپکی صحبت میں تھوڑا ھی وقت گزرا ھے اور آپ ھمیں " تتا توا ڈاٹ کام "بنا رھے ھیں ! آپ کے نزدیک سارا مسئلہ ھی چند اکابر پر الزام اور ان الزامات پر رد عمل کا ھے ؟ جب کہ ھم تو یہ موڈ بنا کر آئے تھے کہ شرک پر بات ھو گی،، سارا جھگڑا دیوبندیوں کی توحید اور بریلویوں کے شرک کا ھے ؟
دیکھیں جی جو کچھ بریلوی نبئ کریم ﷺ کے بارے میں مان کر مشرک مشہور ھیں ،، اس سے زیادہ دیوبندی اپنے بزرگوں کے بارے میں مان کر بھی مؤحد ھیں ،، ھے ناں تعجب کی بات ؟ نبی پاک ﷺ کے معجزات سے زیادہ کرامات اکابر دیوبند کی ھیں ،، اور مرنے کے بعد تو دیوبندی اکابر انت ھی مچا دیتے ھیں بقول دیوبندی پیروں کے ،، ولی اللہ جب بدن میں ھوتا ھے تو تلوار میان میں ھوتی ھے ،، جبکہ مرنے کے بعد تلوار میان سے نکل آتی ھے !

شرک ورک کا کوئی جھگڑا نہیں ،، دونوں مردے کو زندہ مانتے ھیں اور صاحبِ قبر سے فیض کے حصول کو تسلیم کرتے ھیں ،، ایک دیوبندی قطب کے اختیارات بھی بریلوی قطب جتنے ھی ھوتے ھیں،، بلکہ ان سب کے قطب و غوث بھی ایک ھیں،، سلاسل اور شجرہائے طیبہ بھی ایک ھیں،، دیوبندی پیر کا شجرہ طیبہ دیکھ لیں تو وھی شیخ مجدد الف ثانی والے پل کے اوپر سے دونوں فریق ھاتھوں میں ھاتھ ڈالے گزر کر جاتے ھیں ، وھاں کوئی فساد و عناد نہیں ،،سارا فساد اللہ کے گھر میں مچا رکھا ھے دونوں نے ، تصوف پر دونوں کا اتفاق ھے !
یہ مرشد تو شیئر کر لیتے ھیں ،، اللہ کا گھر شیئر کرتے ھوئے ان کو موت پڑتی ھے !

سنا ھے آپ بھی صوفی ھیں اور نقشبندیہ سلسلے سے تعلق رکھتے ھیں ؟ ھم چاھئیں گے کہ آپ وحدۃ الوجود پر روشنی ڈالیں !

جی میں نے چاروں سلاسل میں درک حاصل کیا ھے ،، اور میں اس کو ایک فن یا علم سمجھتا ھوں ، میرا ذاتی خیال یہ ھے کہ اصلی تصوف اخلاصِ نیت تھا ،، یعنی وہ لوگ جو اپنی خواھشات کو اللہ کی رضا کی خاطر اللہ کے قدموں میں قربان کر دیتے ھیں،، وہ اللہ پاک کا تقرب پا لیتے ھیں ،، ان کا احوال اللہ پاک نے سورہ واقعہ میں بیان کیا ھے ،، آگے نکل جانے والے ،، السابقون کے ضمن میں جن کو مقربون کہا گیا ،، اور اس کا اجر و مقام انہیں آخرت میں ملے گا ،، جبکہ ھندوستانی تصوف یوگا ھے ،،جس میں مختلف مشقوں کی بنیاد پر نفسانی شکتیاں حاصل کی جاتی ھیں اور پھر ان شکتیوں کی بنیاد پر لوگوں کو مقامات و اختیارات گرانٹ کیئے جاتے ھیں،، ھندوؤں کے یہاں وہ مختلف دیوتا بن جاتے ھیں ،، جبکہ ھمارے یہاں وہ عربی اصطلاحات کے تحت ،، غوث ،، قطب ، ابدال کہلاتے ھیں اور شکتیوں میں ھندو دیوتاؤں سے کم نہیں ھیں !
قرآن میں سب کچھ اللہ کے ھاتھ میں ھے ،،سارے تالے بھی اس ان کی چابیاں بھی درختوں کے پتوں کا گرنا بھی اور اولاد دینا بھی ،، اللہ نے پوری سورۃ الانبیاء میں تمام مشہور نبیوں اور رسولوں کا ذکر کیا ھے اور ان کی مصیبتوں کا ذکر کیا ھے ،، اور فرمایا ھے کہ کانو یدعوننا ،، وہ بھی ھمی کو پکارا کرتے تھے،، self Sufficient نہیں تھے ،، اللہ کے بندے تھے ،، غوث و قطب نہیں تھے !

حضرت اگر بات اتنی ھی واضح ھے تو پھر یہ اصحاب تکوین جو کائنات کے امور چلاتے ھیں،، تقدیریں بدل دیتے ھیں ،، مصائب کو ھٹاتے اور اولاد و ارزاق کا بندوبست کرتے ھیں ،، اسلام میں کیسے در آئے ؟

بات یہ ھے میرے بھائی کہ ڈاکٹر دو جگہ کام کرتا ھے ! ایک ھے سرکاری ڈیوٹی ،، جو کسی سرکاری اسپتال میں کرتا ھے ! وھاں اسپتال میں جن مریضوں سے راہ رسم بناتا ھے ،ان کو اپنے پرائیویٹ کلینک کا پتہ بھی بتا دیتا ھے ،، یوں وہ اسپتال کو شکار گاہ کے طور پہ استعمال کرتا ھے ،جہاں سے اسے تازہ بتازہ شکار ملتا ھے ! اسی طرح یہ علماء منبر پر جو توحید بیان کرتے ھیں وہ ان کی گڈ ول بنا دیتی ھے ۔۔ پھر حجرے کی طلسمی دنیا کا سفر ھوتا ھے ،،یہ منابر سرکاری شکار گاہ ھے،، وہ اللہ جو منبر پر بیج کے اندر کی خشکی اور تری تک سے آگاہ ھوتا ھے،،وہ اللہ حجرے کی تاریکی میں ھاتھ سے نکل جاتا ھے ، اور جس طرح ماں سوتے بچے کے منہ سے دودھ نکال لیتی ھے اور اسے پتہ بھی نہیں چلتا ، وہ میٹھے میٹھے خواب دیکھتا رھتا ھے ،،اسی طرح حجروں کے یہ مراقبے ،اور بین الیقظۃِ والنوم کی حالت میں ایمان باللہ اور ایمان بالتوحید اتنی مہارت سے نکالا جاتا ھے کہ بندے کو احساس بھی نہیں ھوتا ! اور وہ مراقبوں میں گم میٹھے خواب دیکھتا رھتا ھے !
حبس دم اور پاس انفاس نیز قلت نوم وغیرہ کے ذریعے بلاتفریقِ مذھب کچھ نفسانی قوتیں حاصل کی جا سکتی ھیں،، یہ حبس دم یوگی گرو رام دیو پر بھی وھی اثر کرتا ھے جو مولانا مفتی پر کرتا ھے ،، جو بھی پھیپھڑوں کی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو متعلقہ لطیفے یا پاور پؤائنٹ پر پہہنچا لیتا ھے ،، وہ اس سے کام لے کر کچھ عارضی طاقت حاصل کر لیتا ھے ،، مولانا اشرف علی تھانوی لکھتے ھیں کہ ھمارے اکابر غیر مسلموں کو بھی مرید بنا لیتے تھے ،مگر میں غیر مسلم کو مرید نہیں کرتا کیونکہ اسے جب ان مجاھدوں یا تپسیا سے مختلف قوتیں حاصل ھوتی ھیں اور وہ مابعد الطبیعاتی کیفیات سے گزرتا ھے تو مذھب کو غیر ضروری سمجھتا ھے ،، نیز فرماتے ھیں کہ تصوف علم نفسانی ھے اور ارتکاز کا کھیل ھے ،، اور ارتکاز میں ھندو ھم سے زیادہ تیز ھے کیونکہ اس کا خدا اس کے سامنے ھوتا ھے جس پر اسے ارتکاز کرنا آسان ھوتا ھے ،،جبکہ ھمارے لئے خدا ایک خیال کی حیثیت رکھتا ھے اور ھمیں صرف اس کے نام پر ارتکاز کرنا ھوتا ھے،، اکابر نے اس کا توڑ تصورِ شیخ سے کیا ھے ،،مگر میں تصورِ شیخ سے منع کرتا ھوں کیوں کہ اس کے نتیجے میں شیخ دل میں خدا کی جگہ حاصل کر لیتا ھے اور چاھے نہ چاھے دھیان اس کی طرف لگا رھتا ھے ،،


مکے کی بڑھیا اور وحدۃ الوجود!

مکے میں ایک بڑھیا رھتی تھی جو ذھنی مریضہ تھی!

اس کے ساتھ مسئلہ یہ تھا کہ وہ سارا دن سوت کاتتی رھتی تھی ، پھر عصر کے بعد اسے دورہ پڑتا اور وہ سارا سوت جو بہترین کاتا ھوا ھوتا تھا، اسے خود ھی تار تار کرنا شروع کر دیتی!

اللہ پاک نے مشرکوں کو اس عورت کی طرف متوجہ کیا ھے کہ خانہ خرابو ! تم بنے پھرتے ھو بڑے دانش ور جبکہ عملی طور پر تم اس بڑھیا سے ذرا بھی مختلف نہیں ھوجو سارا دن سوت کو مضبوطی کے ساتھ کات کر اپنے ھاتھوں تار تار کر دیتی ھے ،، تم چڑھاوے بھی چڑھاتے ھو،، دیگیں بھی دیتے ھو ،، مگر صرف شرک کی وجہ سے اس کے اجرو ثواب کو تار تار کر کے رکھ دیتے ھو !

ولا تکونوا کالتی نقضت غزلہا من بعد قوۃٍ انکاثاً ( النحل 92 )

عقیدہ وحدۃ الوجود شرک کی ماں ھے ،،مگر اسے اختیار کرنے والے اسے توحید کی انتہا قرار دیتے ھیں ، یعنی اخص الخواص کی توحید ! جس میں اللہ کے سوا کسی اور کا وجود ھی تسلیم نہیں کیا جاتا ! جس نے کہا کہ اللہ بھی ھے اور میں بھی ھوں ، زید بھی ھے ،، بکر بھی ھے ،،آسمان بھی ھے ، زمین بھی ھے ،، وہ مشرک ھے مجرم ھے ،، یہ تو سب آئینے ھیں جن میں وھی ایک نظر آرھا ھے ،جس طرح آپ نائی کی دکان پہ جاتے ھیں تو چاروں طرف لگے شیشوں میں اپنا عکس آٹھ دس جگہ دیکھتے ھیں،، اب آپ ایک ھی ھیں، دس نظر آتے ھیں ، دس جگہ نظر آنے سے آپ دس نہیں ھو گئے ، اسی طرح یہ لوگ کہتے ھیں کہ ھر ھر میں خدا نظر آرھا ھے اگرچہ وہ خود ایک ھے ،،یوں مؤحد بھی رھتے ھیں اور ھوتے مشرکوں کے بھی باپ ھیں !

اک لازم بات ادب دی اے - سانوں بات ملومی سب دی اے !
ھر ھر وچ صورت رب دی اے ! کِتے ظاھرتے کِتے چھَپدی ائے

سب صورت وچ ذات سنجانی - ھر شکل میں خدا کی ذات کو ھی پہچاننا ھے !
حق باھجوں کوئی غیر نہ جانی،، اللہ کے سوا کسی غیر کے وجود کو تسلیم نہیں کرنا !
نہ کوئی آدم نہ کوئی شیطان ،، نہ کوئی آدم وجود رکھتا تھا اور نہ ھی کسی شیطان کا وجود ھے !
بن گئ سب کوڑ کہانی ،، قصہ آدم و ابلیس ایک جھوٹی گھڑی ھوئی کہانی ھے !
یہ بات لکھتے ھوئے میرے پورے وجود پر کپکپی طاری ھے !

پورے سلسلہ نبوت و رسالت ،،دعوت و کتابیں اور امتیں ،، اور ان کا انجام ،، سب کا سب ایک شعر میں جھوٹ کہانی بن گیا اور ق۔۔رآن کی بھی تکذیب کر دی گئ ! انا للہ و انا الیہ راجعون ! یہ اشعار بابا فرید صاحب کے ھیں ،،
یہی نہیں بلکہ ایسے لگتا ھے کہ قرآن سامنے رکھ کر اس کی ایک ایک آیت کی تکذیب کی گئ ھے !
اللہ پاک فرماتا ھے کہ ،، خلق السمواتِ والارض بالحق ،، اللہ نے آسمان اور زمین سچ مُچ بنائے ھیں ، وہ وجود رکھتے ھیں،، اور یہ ظالم کہتے ھیں کہ کسی کا کوئی وجود نہیں سب سراب ھے ،،گویا اللہ کی تکذیب ،، اللہ خود حق ھے ،، اور زمین و آسمان بھی حق ھیں ،، جنت اور جہنم بھی حق ھے،، ایک حق کا انکار خود خالق حقیقی کے وجود کا بھی انکار ھے !
انسان کی تخلیق ،، امتحان کی منزلیں ،، انبیاء کی آمد ،،پتھر کھانا ،، سر کٹانا ،،آرے سے چر جانا اور اف نہ کرنا،، نوح علیہ السلام کے 950 سالی محنت ،، موسی اور فرعون کی کشمکش ،، فرعون کی غرقابی ،، سب کا سب ایک کھیل اور ڈرامہ بنا کر رکھ دیا اس وحدۃ الوجود نے ،، موسی بھی وھی اور فرعون بھی وھی - جب محمدﷺ بھی وھی اور ابوجہل بھی وھی ، پتھر مارنے والا بھی وھی اور پتھر کھانے والا بھی وھی ،، اور صبر کی تلقین کرنے والا بھی وھی ، پھر یوسف بھی وھی اور زلیخا بھی وھی ،، مذکر بھی وھی اور مؤنث بھی وھی ،، شوھر بھی وھی بیوی بھی وھی ،،خدا بھی کیا کیا موج کر رھا ھے ( نقلِ کفر، کفر نہ باشد)
اب وہ اشعار جو وحدۃ الوجود کی نسبت سے تفسیرِ نعیمی کی جلد چھ صفحہ 19 پر درج ھیں !
خود بن کر خلیل خود کو آتش میں گرایا ! اور خود ھی اس گھر کو گلزار بنایا !
یوسف تمہی ،یعقوب تمہی تم ھی زلیخا - موسی تمہی ، عیسی تمہی اور تمہی ھو یحی !

عیسائی تو تین بنا کر کافر ھو گئے ،، ھمارے بزرگ پوری کائنات کی ھر چیز کو ذاتِ حق بنا کر بھی غوث قطب اور ابدال بن گئے ! بے انصافی کی بھی کوئی حد ھوتی ھے !

یہ وحدۃ الوجود اسلام سے پہلے کہاں کہاں پایا جاتا تھا ،، پھر اسلام میں کیسے آیا ، اور کیا کیا نتائج دیئے ،،یہ بحث ابھی باقی ھے !

اقبال اور وحدۃ الوجود !
وحدۃ الوجود نبئ کریم کی پیدائش سے بھی صدیوں پہلے سے موجود تھا ،6 ویں صدی عیسوی میں شہنشاہ روم نے اس عقیدے پر پابندی لگائی اور اس فلسفے کو پڑھانے والے تمام مکاتب اور مدراس سیل کر دیئے ،، اس کے مبلغین پکڑ کر پابندِ سلاسل کر دیئے گئے ! جبکہ بہت سارے چھپتے چھپاتے تتر بتر ھو گئے ان میں سے 8 فلسفی مبلغین ایران کے شہر " جندے شاہ پور " پہنچے جہاں انہوں نے بہت بڑی درسگاہ تعمیر کی یوں نو افلاطونیت نے ایران کو اپنی گرفت میں لے لیا ،، اقبال لکھتے ھیں ایران کی فتح سے یہ تو نہ ھوا کہ ایران مسلمان ھو جاتا ، الٹا اسلام ایرانییت کے رنگ میں رنگ گیا ( مقالہ New era ،، 28 جولائی 1917 ) دعوئ خدائی کرنے والے 99٪ ایران سے ھی تعلق رکھتے تھے منصور حلاج بھی ایرانی تھا ،، اگر محمد بن قاسم کو موقع مل جاتا تو شاید ھند والے بھی خالص توحید کا مزہ چکھ لیتے ،،مگر محمد بن قاسم کی واپسی کے بعد اسلام ایرانیوں اور افغانیوں کے ذریعے آیا اور یہ لوگ فاسد عقائد کے " کیرئیر " تھے !
انگریز کہتے ھیں کہ انگریزی ایشیا میں آکر بیمار ھوئی اور جاپان میں آ کر مر گئ ،، اسی طرح اسلام ایران پہنچ کر بیمار ھوا اور ھندوستان نے تو اس کی جان ( توحید ) لے لی ! مولانا حالی نے لکھا ھے !
وہ دین جس سے توحید پھیلی جہاں میں - ھوا جلوہ گر حق زمین و زماں میں !ھمیشہ سے اسلام تھا جس پہ نازاں - وہ بدلا گیا آخر ھندوستاں میں !
برصغیر کے مسلماں ھمیشہ سے دو قوموں کے نظریات کے تابع رھے ھیں ! ھندو اور ایرانی !ھندوستان میں مذھبی معاملات میں ھمیشہ ایرانیوں کی اندھا دھند تقلید کی گئ ! علامہ اقبال لکھتے ھیں ھندوستان کے مسلمان صدیوں سے ایرانی اثرات کے تابع ھیں ، ان کو عربی اسلام اور اس کے نصب العین سے کوئی دلچسپی نہیں !ان کا ادبی آئیڈیل بھی ایرانی اور سوشل نصب العین بھی ایرانی ، میں چاھتا ھوں کہ اس مثنوی میں حقیقی اسلام کو بے نقاب کروں جس کی اشاعت رسول اللہ ﷺ کے ذریعے سے ھوئی (( شرح اسرار و رموز از غلام رسول مہر بحوالہ اقبال نامہ جلد اول )
مگر سب سے بڑی جو کاری ضرب اقبال نے عقیدہ ھمہ اوست یا وحدۃ الوجود پر لگائی ، وہ علمی ضرب تھی،، جو بڑے بڑے علماء اس فاسد اور شرکیہ عقیدے کا دھی جما کر مکھن بناتے اور اسے گھی میں ڈھالتے تھے،، اقبال نے ان کا ڈولا دودھ سمیت اٹھا کر باھر پھینک دیا !فرمایا " وحدۃ الوجود کی ضد کثرۃ الوجود ھے نہ کہ شرک ،، جو لوگ اھل توحید کو وحدۃ الوجود کو رد کرنے پر شرک کا تمغہ دیتے ھیں،، وہ جان لیں کہ توحید کی ضد شرک ھے ،، اور وحدۃ الوجود کی ضد کثرت الوجود ھے !! ،، ھم کثرت کے قائل ھیں کیونکہ اللہ نے کائنات کی لا محدود چیزوں کو اپنے تخیلیق قرار دیا ھے ،، اور کثرتِ تخلیق کو اپنا کمال ! جبکہ وحدۃ الوجود نے خود خدا کو گم کر دیا ھے،اب ھر کوئی خدا ھے،، جس سے خدا کا پتہ پوچھو وہ سینہ تان کر اور گردن لمبی کر کے کہتا ھے ،، انا الحق ! وہ تو میں ھی ھوں !یونانی فلاسفہ کی فلسفیانہ کتابوں کا ترجمہ عربی میں کر کے جو ستم منصور نے ڈھایا تھا ،، اس سے بڑا ستم دارا شکوہ نے ھندو ویدوں کا ترجمہ فارسی میں کرا کر اور اس کے عربی ، فارسی نام رکھ کر اس امت کو گھونٹ گھونٹ کر کے شرک پلایا ،، اور صوفیاء میں مشہور کتب ھندو ویدوں کا ترجمہ ھیں ،،منہاج السالکین جو صوفیاء کی آنکھ کا سرمہ ھے ،ھندوؤں کی مشہور کتاب جوگ بشنٹ کا ترجمہ ھے ،، اپنشد کا ترجمہ " سر‍ِۜ اکبر " کے نام سے کیا گیا ،، ان تمام کتابوں میں عارف و معروف طالب و مطلوب سب کو ایک ھی وجود قرار دیا گیا ھے ! نیز خود دارا شکوہ نے بھی تصوف پہ بہت ساری کتابیں لکھیں جن میں وحدۃ الوجود کا ھی بیان ھے ،،مجمع البحرین اور حقیقت و طریقت بہت مشہور ھیں،، دارا شکوہ نے اپنے بدن پر مختلف ھندو دیوتاؤں کے ٹیٹو کندہ کرا رکھے تھے ،، جس دن اورنگ زیب نے اس کا محاصرہ کیا تو اس کو مشیروں نے مشورہ دیا کہ وہ جمعے کی نماز پڑھنے چلے تا کہ لوگوں کو یقین ھو جائے کہ وہ مسلمان ھے اور وہ اس کا دفاع کریں ۔،مگر یہ بدبخت ایک دھوتی اور ایک گاندھی نما چادر کے ساتھ مسجد جا پہنچا ،، اس کے بدن پر بنے ھندو دیوتاؤں کے ٹیٹو دیکھ کر پبلک کو پختہ یقین ھو گیا کہ وہ ھندو ھو چکا ھے کیونکہ وہ پہلے ھی اذان اور گائے کے ذبیحے پر پابندی لگا چکا تھا !جاری ھے
 
Top