براے اصلاح

محترم استاد الف عین صاحب
ریحان قریشی صاحب
امجد علی راجا صاحب

مرا قبلہ جاے ولادت علی کی
مرا جزوءایماں محبت علی کی

ہیں خود بھوکے پیاسے مگر سائلوں پر
برستی رہی ہے سخاوت علی کی

نہیں مانتا کوئ تو نہ ہی مانے لیکن
ہمیشہ رہے گی ولائت علی کی

یہاں جا بجا ہے جواں پھر سے باطل
زمانے کو پھر ہے ضرورت علی کی

خدا نے دیا ہے یہ رتبہ علی کو
عبادت بنا دی زیارت علی کی

خبر ہی نہیں اپنی یادء خدا میں
یہ کس شان کی ہے عبادت علی کی

حقیقت میں عابد وہ حق پر نہیں ہے
جو رکھتا ہے دل میں عداوت علی کی
 

الف عین

لائبریرین
تکنیکی طور پر
ہیں خود بھوکے پیاسے مگر سائلوں پر
برستی رہی ہے سخاوت علی کی
÷÷÷بہتر ہو کہ یوں ہو
رہے بھوکے پیاسے مگر سائلوں پر

نہیں مانتا کوئ تو نہ ہی مانے لیکن
ہمیشہ رہے گی ولائت علی کی
÷÷÷پہلا مصرع وزن میں نہیں۔

یہاں جا بجا ہے جواں پھر سے باطل
زمانے کو پھر ہے ضرورت علی کی
÷÷÷باطل جواں ہونے سے بہتر ہے کہ کہا جائے کہ باطل ابھر رہا ہے، ترقی پر ہے، یا اس قسم کا کچھ اور۔

ااب ایک دوسری بات جو مجھے محسوس ہوئی۔
علیؓ سے عقیدت اپنی جگہ لیکن مطلع سے معلوم ہوتا ہے کہ کعبہ محض اس وجہ سے قبلہ قرار دیا گیا ہے کہ وہ حضرت علی کی جائے ولادت ہے!! لیکن یہ تو ابتدائے آفرینش سے دنیا کا قبلہ رہا ہے۔
 
جی جی سر مطلع سے کچھ ایسا ہی گماں پیدا ہوتا ہے۔ خدا کے گھر میں ہوئ ولادت علی کی
یہ ٹھیک ہے اب
نہیں مانتا ہے کوئ تو نہ مانے
ہمیشہ رہے گی ولائت علی کی
 
Top