براہِ اصلاح

اے کاتبِ تقدیر بتا لکھی ہوئی ہے
کوئی مرےدکھ کی بھی دوا لکھی ہو ئی ہے

مجنوں کے قبیلے سے تعلق ہے ہمارا
سو دشت نوردی کی سزا لکھی ہوئی ہے

آ تھام مرا ہاتھ بِنا فال نکالے
میری تو ہتھیلی پہ وفا لکھی ہوئی ہے

بھیجا ہے ہمیں ترکِ تعلق کا خط اس نے
خوش رہنے کی آخر پہ دعا لکھی ہوئی ہے

یہ راز کسی کو نہیں معلوم ہے عمران
کب کیسے کہاں اپنی قضا لکھی ہوئی ہے
 
Top