برائے صلاح

یاسر علی

محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:


غربت
دل ,جگر, آنکھ کبھی روح رلائے غربت
ظلم ہر طرز کے ہم پر تو ہے ڈھائے غربت
عمر پڑھنے کی ہے غربت نہیں پڑھنے دیتی
پھول سے بچّوں کو مزدور بنائے غربت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو شعر
اس نے نفرت کے سوا مجھ کو دیا کچھ بھی نہیں
میں نے چاہت کے سوا اس کو دیا کچھ بھی نہیں
میں تو نفرت کے ہی بدلے میں محبت دوں گا
ہے مرے پاس محبت کے سوا کچھ بھی نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو شعر
محبت کا دھلاسہ دے کے عزّت ریزی کر دیں جو
برے انسان ہوتے ہیں وہ عاشق تو نہیں ہوتے
یا
مظالم لوگ ہوتے ہیں وہ عاشق تو نہیں ہوتے
زمانے کی حقیقت کو بیاں منہ پر جو کرتے ہوں
یا
حقیقت دہر کی میثم بیاں منہ پر جو کرتے ہوں۔۔
وہ کڑوے ہوتے ہیں لیکن !منافق تو نہیں ہوتے۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
غربت قطعہ درست ہے
باقی اشعار کے بارے میں یہ کہوں گا کہ ابھی ان کو زنبیل میں ڈال دیں۔ جب غزل کہنے کا ارادہ کریں یا ہو جائے، تو ان کو نکال کر فٹ کریں جس طرح ممکن ہو۔
منافق اور عاشق قوافی تو بہت مشکل ہیں، ان کو چھوڑ دیں، شعر بھی خاص نہیں
 
Top