برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
میرے دشمن تو رہیں گے یہ زمانے والے
کھلتے رہتے ہیں کھری کھوٹی سنانے والے
کس زباں سے وہ ہمیں درسِ محبت دیں گے
سیدھے منہ بات بھی اپنوں سے نہ کرنے والے
پار ہوجائے سفینہ_یہ بہت مشکل ہے
ہیں سفینے میں سفینے کو ڈوبانے والے
جائے تو جائے کہاں_تخت نشیں ہیں ظالم
عدل و انصاف کی امید لگانے والے
بعدِ تحقیق وہی لوگ گنہگار ملے
دوسروں پر تھے جو الزام لگانے والے
دے رہے ہیں ترے اشعار گواہی فائق
بھول پائیں گے نہیں تجھ کو زمانے والے
 
بہت خوب۔
ڈبونے اور کرنے غلط قوافی ہیں۔ اصل قوافی لگا ، سنا وغیرہ ہیں جو الف پر ختم ہوتے ہیں۔ نے ہر قافیے میں مشترک ہونے کی وجہ سے ردیف کا حصہ بن گیا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
ان دونوں کے قوافی غلط ہیں۔
کس زباں سے وہ ہمیں درسِ محبت دیں گے
سیدھے منہ بات بھی اپنوں سے نہ کرنے والے
پار ہوجائے سفینہ_یہ بہت مشکل ہے
ہیں سفینے میں سفینے کو ڈوبانے والے
ڈبانے نہیں، ڈبونے درستہوتا ہے۔ ویسے ڈبانے قافیہ درست ہے، لفظ درست نہیں۔

جائے تو جائے کہاں_تخت نشیں ہیں ظالم
عدل و انصاف کی امید لگانے والے
فاعل کون ہے، یعنی کون کہاں جائے؟ اگر امید لگانے والے جائیں تو ’جائے‘ غلط ہے، جائیں ہونا چاہیئے
 
Top