برائے اصلاح

پھول بھی لگتا ہے گلزار مجھے
اور کانٹا بھی ہے تلوار مجھے

میں تو شدت سے بھرا رہتا ہوں
کوئی نفرت کرے یا پیار مجھے

اس نے زلفوں کو کھلا چھوڑ دیا
یوں کیا اس نے گرفتار مجھے

دیکھ کر جس کو ہو جینے کی طلب
کر گیا شخص وہ بیمار مجھے

جس میں اقرار کے پہلو تھے کئی
یوں کیا اس نے ہے انکار مجھے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کوئی نفرت کرے یا پیار مجھے
بس یہ مصرع مجھے ناگوار محسوس ہوتا ہے اسقاط کی وجہ سے
باقی درست ہے غزل
 
Top