برائے اصلاح

کبھی اپنا کبھی پرایا غم
روز چہرا بدل کر آیا غم

مسکرا کر کبھی چھپایا غم
اور رو کر کبھی بہایا غم

پھر کسی یاد کی اک آہٹ نے
تیرا سویا ہوا جگایا غم

پھول پر بیٹھی ایک تتلی نے
پھر سے دل میں ترا اٹھایا غم

غمِ دنیا نہ وار کر پایا
ڈھال ہم نے ترا بنایا غم

چین آتا نہیں کسی طور اب
دھوپ غم ، تو کبھی ہے سایا غم

اور عشاق کی غذا ہے کیا
اشک پیتے رہے تو کھایا غم

پڑھنے بیٹھا جو میر کا دیواں
چار اطراف میرے چھایا غم

جو مرے دل میں چھپا ہے عمران
شاعری میں کہاں وہ آیا غم
 

الف عین

لائبریرین
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں، بس ان دو کو دیکھو
اور عشاق کی غذا ہے کیا
اشک پیتے رہے تو کھایا غم
کھانے پینے کا ایک ہی صیغہ رکھنا درست ہو گا
پی لیے اشک اور کھایا غم
Past indefinite کا صیغہ قافیے کی وجہ سے ضروری ہے
اور

جو مرے دل میں چھپا ہے عمران
شاعری میں کہاں وہ آیا غم
پہلا مصرع دوسری بحر میں چلا گیا
جو مرے دل میں ہے چھپا..... اسی وزن میں ہے
 
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں، بس ان دو کو دیکھو

کھانے پینے کا ایک ہی صیغہ رکھنا درست ہو گا
پی لیے اشک اور کھایا غم
Past indefinite کا صیغہ قافیے کی وجہ سے ضروری ہے
اور


پہلا مصرع دوسری بحر میں چلا گیا
جو مرے دل میں ہے چھپا..... اسی وزن میں ہے
بہت بہت شکریہ سر
بہت نوازش
جزاک اللہ
 
Top